حیدرآباد (بیورورپورٹ) پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفٰی کمال نے کہا ہے کہ اب ہم نوجوانوں کو بے مقصد مرنے نہیں دینگے،ہم پر الزام لگایاجاتا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کی پارٹی ہیں تو میں نے کہا تھا کہ تم جتنا جھوٹ بولوگے میں اتنا سچ بولوں گا ‘2013ءمیں الطاف حسین نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ظہیرالاسلام سے صرف گفتگو کے لئے کس شخص کو کتنے پیسے دیئےکہ ایک بار جنرل ظہیر الاسلام سے بات کرادیں ‘حیدرآباد اورکراچی کے عوام نے ثابت کردیاہے کہ وہ راکے ایجنٹ کے پیروکاراور ماننے والے نہیں ہیں ‘ 24اپریل کو جلسہ ثابت کردے گا کہ کراچی وحیدرآباد کے عوام کس کے ساتھ ہیں‘ایک شخص اپنے مذموم مقاصد کے لئے لاشوں کی سیاست کرتا ہے اس نے 15ہزار نوجوان مروا دیئے مزید خون خرابہ چاہتا ہے‘ تین مرتبہ حکومت میں رہنے کے باوجود ملک ریاض سے یونیورسٹی کی بھیک مانگی گئی اور جشن خود منا کر کریڈٹ لینا چاہا‘ ہم نئی صبح لیکر آئیں گے ۔وہ لطیف آباد یو نٹ نمبر6بلاک ڈی میں پاک سرزمین کے پہلے دفتر کا افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ اسٹیج پر پاک سرزمین کے دیگر رہنما انیس قائم خانی‘ انیس ایڈوکیٹ ‘ رضاہارون‘ وسیم آفتاب بھی موجود تھے۔ قبل ازیں حیدرآباد ٹو ل پلاز ہ پہنچنے پر ان کا شاندار استقبال کیا گیا راجپوتانہ اسپتال ، آٹو بان روڈ اور دیگر مقامات پر عوام نے ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور ایک جلوس کے ہمراہ یونٹ نمبر6لا یا گیا جہاں پرجوش نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جن میں خواتین و بزرگ بھی شامل تھے ۔مصطفٰی کمال نے کہاکہ ہمارے خلاف میڈیا پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ کے لوگ ہیں جبکہ حقیقت دنیا جانتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے کس نے کام کیا میں اس وقت ایک آدھا سچ بول رہا ہوں کہ 2013ءمیں ایم کیو ایم کے قائد نے آئی ایس آئی کے چیف سے محض ٹیلی فون پر گفتگو کے لیے کس شخص کو بڑی رقم دی تھی جس کا اسوقت کے آئی ایس آئی چیف جنرل ظہیر الاسلام کو تو علم نہیں ہوا لیکن اس نو سر باز کو ہم جانتے ہیں کہ اس نے کتنی رقم لی انہوں نے کہا کہ اگر اس آدھے سچ کی تردید آئی تو پھر میں پورا سچ بھی بول دوں گا ‘انہوں نے کہاکہ طالبان‘بی ایل او اور ملک دشمن جماعتیں ان سے بہتر ہیں جوکہ اپنے موقف کا برملا اعتراف کرتے ہیں اور کوئی کارکن پکڑا جائے تو اسے اپنا ماننے سے انکار نہیں کرتے یہاں تو کوئی کار کن پکڑا جائے تو ا س سے لاتعلقی کا اظہار کیاجاتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ الطاف حسین رات کو گالیاں دیکر صبح معافی مانگ لیتے ہیں لیکن ان کی گالیوں کے جواب میں جو کارکن پکڑا جاتا ہے تو کیا الطاف حسین کی معافی سے وہ کارکن رہا ہوجاتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ30برسوں سے امید تھی کہ ہمیں منزل کی طر ف لیکر جایاجائے گا لیکن ہمیں تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا گیا ‘ ہم سازشی لوگ نہیں ہیں جب بات سمجھ آگئی تو راستے الگ کرلئے ‘ہم لوگ منافق نہیں جو الطاف حسین کے سامنے جی جی اور جیسے ہی ٹیلی فون رکھا اس کے بعد باتیں کرناشروع کردیں جب تک پارٹی میں رہے وفادار تھے جب یہ فیصلہ کیا اب نہیں رہنا تو اپنی بات پر قائم ہیں ‘سوچا سچ نہ بولا تو اللہ ہمیں معاف نہیں کرے گا۔انہوں نے کہاکہ متحد ہ کے فیصلے فرد واحد کرتا ہے اور کرتا رہے گا ‘قائد ایم کیوایم بربادی کا سفر اب بند کردیں‘کارکنوں کے لواحقین دربدر کی ٹھوکریں کھارہے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے معافی مانگو ں شاید اللہ تعالیٰ معاف کردے ۔انہوں نے کہاکہ متحدہ کے قائد لاشوں پر سلطنت قائم کرناچاہتے ہیں ‘خون ریزی اور نسلوں کی تباہی پر معافی مانگ لیں۔انہوں نے کہاکہ میں کسی کا نام نہیں لینا چاہتا لیکن کہتاہوں کہ ہم پر‘ اینکر پرسن اور دیگر الزام عائد کرتے ہیں لیکن میں آج آدھا سچ بول رہا ہوں کہ الطاف حسین نے 2013ءمیں آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل ظہیر سے صرف فون پر بات کرانے کے لئے ایک مڈل مین کو بھاری رقم دی یہ مڈل مین کون ہے جب اس کی تردید آئے گی تو میں اس کا نام بتا دوں گا۔ انہوں نے کہاکہ اب ہم نوجوانوں کو بے مقصد مرنے نہیں دیں گے الطاف حسین کی سیاست یہ ہے کہ کچھ لاشیں گریں‘ کچھ گرفتاریاں ہوں‘ کچھ نوجوان لاپتہ ہوجائیں اور اس کو ایشو بناکر وہ کچھ عرصہ مزید سیاست کریں اس شخص نے کراچی حیدرآباد کے پندرہ ہزار سے زائد نوجوانوں کو اپنے مزموم مقاصد کی بھینٹ چڑادیا اور اب مزید خون خرابہ کرانا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اس شخص کو جس کے لئے ہم نے اپنا سب کچھ قربان کردیا اس کے چہرے سے نقاب اتر چکا ہے۔