• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملاقات کی منسوخی کا زیادہ نقصان امریکا کو ہو گا: طالبان

امریکی صدر کے مذاکرات منسوخ کرنے پر افغان طالبان کا ردِ عمل


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طالبان کے ساتھ جاری امن مذاکرات معطل کیے جانے اور طالبان قیادت سے امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات منسوخ کیے جانے کے اقدام پر افغان طالبان کا ردِ عمل سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ملاقات اور مذاکرات کی منسوخی کا زیادہ نقصان امریکا کو ہوگا۔

ترجمان طالبان ذبیح اللّٰہ مجاہد کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے اس اقدام سے واشنگٹن کی ساکھ ہی متاثر ہو گی، 18 سال کی جدوجہد نے امریکا پر واضح کر دیا ہے کہ ہم اپنا وطن کسی کے حوالے نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ کی جگہ سمجھوتے کا راستہ اختیار کرنے کے لیے تیار ہیں، توقع ہے کہ امریکا بھی سمجھوتے کا راستہ اختیار کرے گا۔

طالبان ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے امن مذاکرات کی منسوخی سے امریکا کا امن مخالف رویہ کُھل کر دنیا کے سامنے آگیا۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی میز پر آکر طالبان نے ثابت کیا ہے کہ ہم پر جنگ مسلط کی گئی ہے، جنگ کے بجائے افہام و تفہیم کا راستہ اختیار کیا جائے تو طالبان آخر وقت تک مذاکرات جاری رکھنے پر تیار ہیں۔

ذبیح اللّٰہ مجاہد نے کہا کہ امریکی مذاکراتی ٹیم سے مفید بات چیت ہو رہی تھی اور معاہدہ طے پا گیا تھا، امریکی ٹیم بھی مذاکرات کی پیش رفت سے خوش تھی، بات چیت کا اختتام اچھے ماحول میں ہوا تھا، دونوں فریق معاہدے پر دستخط کرنے اور اس کا اعلان کرنے کی تیاریاں کر رہے تھے، معاہدے پر دستخط کے بعد 23 ستمبر کی تاریخ بین الافغان مذاکرات کے لیے طے کی گئی تھی لیکن امریکی صدر کی جانب سے مذاکرات کی منسوخی کا اعلان کر دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے اس عمل سے امریکا کو ہی زیادہ نقصان ہو گا، طالبان کی ٹھوس پالیسی اور پوزیشن ہے، ہم اب بھی اسی پوزیشن میں ہیں اور امریکا سے بھی واپس سمجھوتے کی پوزیشن میں آنے کی توقع کرتے ہیں، ہماری 18 سال کی جدوجہد نے امریکا پر واضح کر دیا ہے کہ ہم اپنے وطن کو کسی کے حوالے نہیں کریں گے، ہمارا جہاد جاری رہے گا اور ہم فتح پر یقین رکھتے ہیں۔

اس سے قبل طالبان سے مذاکرات اور ملاقات کی منسوخی کے حوالے سے صدر ٹرمپ کا یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ ان کی افغان طالبان قیادت سے کیمپ ڈیوڈ میں خفیہ ملاقات کی تیاریاں مکمل تھیں۔

افغان صدر اشرف غنی کا دورۂ امریکا منسوخ ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان سامنے آیا تھا جس میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ طالبان نے امریکی فوجی اور 11 افراد کی ہلاکت کی ذمے داری قبول کی ہے، اس لیے انہوں نے فوری طور پر خفیہ ملاقات منسوخ کر دی ہے اور امن مذاکرات روک دیئے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ کیسے لوگ ہیں جو مذاکرات میں اپنی پوزیشن بہتر کرنے کے لیے لوگوں کو مارتے ہیں، اتنے لوگوں کا قتل کر کے طالبان نے اپنی پوزیشن مضبوط نہیں کی بلکہ سارا معاملہ ہی بگاڑ دیا، اب طالبان رہنماؤں کے پاس بامعنی معاہدہ کرنے کا اختیار نہیں۔

تازہ ترین