• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہی گیروں کے تعاون سے محکمہ فشریز میں بہتری لائینگے‘نادر قدوس

کوئٹہ (پ ر)محکمہ فشریز کے مشیر حاجی اکبر آسکانی کے فشریز فوکل پرسن چیئرمین نادر قدوس نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال فروری میں حاجی اکبر آسکانی نے چارج سنبھالتے ہی محدود وسائل کے ساتھ بلوچستان فشریز اور ماہی گیری کے شعبے اور اس سے وابستہ مختلف پرو جیکٹ شروع کرائے جو پی ایس ڈی پی میں بھی ہیں بلوچستان گرین بوٹ فش لینڈنگ جی ٹیز کوسٹ لینڈنگ میں جدید سہولیات پسنی میں فش لینڈنگ کا قیام پسنی جیٹی کا بحالی کا کام فشریز ٹریننگ سینٹر سربندن کا قیام کوسٹل ایریا میں 8 مختلف ایریا میں ورکشاپس مختلف ایریاز میں فش فارمنگ 15 ہارس پاور کے بوٹ انجنوں کی تقسیم پسنی گوادر جیوانی ڈام بندن میں دو دو سو ایکڑ جو فشریز کی ملکیت ہیں کو اسکیمات کی شکل میں ماہی گیروں کو الاٹ کرنا ایک ہزار گرین بوٹس کی تقسیم ماہی گیروں میں جی پی ایس اور نیویگیٹر کی مفت تقسیم کے ساتھ پہلی مرتبہ فشرمین کوآپرٹیو سوسائٹی کا عمل جس سے اختیارات نچلی سطح پر منتقلی کا عمل بھی جلد شروع ہوگا یقیناً موجودہ حکومت اور حاجی اکبر آسکانی کے وژن کا حصہ ہے۔ بلوچستان کے ساحلوں پر سندھ کے غیرقانونی ٹرالر سمندری حیات کی نسل کشی کرتے چلے آرہے ہیں۔ چونکہ یہ مافیا منظم اور طاقتور ہے جس پر مکمل کنٹرول کیلئے مشکلات کا سامنا ہے مگر ان تمام مشکلات کے باوجود محکمہ اپنے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ان پر برسرپیکار عمل ہے اب تک 16 کے قریب غیر قانونی ٹرالر ممنوعہ گجہ نٹ کے ساتھ پکڑے جن کا کیس عدالتوں میں ہے ہم یہ نہیں کہتے کہ ان چند مہینو ں میں سب کچھ کنٹرول کرلیا مگر ہم ایک بہتر وژن کے تحت بہتری لانے کی کوشش کررہے ہیں ساتھ ہی مقامی ماہی گیروں کے تعاون اور سپورٹ سے سمندری حدود کو ان مافیا سے نجات دلانے کی کوشش میں لگے ہیں ۔مگر بدقسمتی سے اقتدار سے باہر چند سیاسی پارٹیاں ان ماہی گیروں کے کندھوں کو استعمال کرکے ناصرف اپنی سیاسی دکانداری چمکانے کی کوشش کررہی ہیں بلکہ ان ٹرالر مافیا کے ساتھ ملکر ادارے کو کمزور کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ادارے میں موجود کرپٹ عناصر کیخلاف کارروائی کی گئی مگر آئے روز چند نام نہاد نمائندے اور گروہ پروپیگنڈہ کرکے محکمہ کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں، محکمہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ان کیخلاف قانونی چارہ جوئی عمل میں لاتے ہوئے ان کیخلاف عدالتوں میں جائیں گے۔
تازہ ترین