• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں آج بھی بچوں کی ایک بڑی تعداد صرف اس لئے اسکول نہیں جا پاتی کہ بیشتر سرکاری اسکولوں میں انہیں پانی اور بیت الخلا جیسی بنیادی ضروریات بھی میسر نہیں ہیں۔ دیہی علاقوں میں اکثر سرکاری اسکول بااثر افراد کے قبضے میں ہیں جہاں طالبعلم کم اور اُن افراد کے جانور زیادہ نظر آتے ہیں۔ وہ اسکول جہاں یہ سہولتیں کسی حد تک موجود ہیں وہاں یا تو اساتذہ غیر حاضر رہتے ہیں یا بچوں کو اِس قدر توجہ سے نہیں پڑھایا جاتا کہ وہ کسی قابل بن سکیں۔ افسوس صد افسوس کہ حالیہ دنوں میں لاہور کے ایک نجی اسکول میں استاد کے تشدد سے ایک نوجوان طالبعلم جاں بحق ہوگیا۔ جن معاشروں میں تعلیم کو پسِ پشت ڈال دیا جائے یا محض کاروبار کا ذریعہ بنا لیا جائے وہاں جہالت، بدعنوانی اور بیروزگاری ہی پروان چڑھتی ہے۔ محکمہ تعلیم کی گزشتہ کارکردگی کے پیشِ نظر موجودہ پنجاب حکومت نے اساتذہ و طلبہ کی کارکردگی کی مستقل بنیادوں پر نگرانی کیلئے دس نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کیا ہے جس پر عمل درآمد کی ذمہ داری اسکول کے سربراہ پر عائد ہو گی، عدم تعمیل کی صورت میں اضلاع میں تعینات ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز فوری کارروائی کے پابند ہوں گے، جس کی رپورٹ ماہانہ بنیادوں پرچیف سیکرٹری آفس کی وساطت سے ایوان وزیراعلیٰ تک جائے گی۔ سرکاری تعلیمی اداروں کے حوالے سے یہ ضوابط پہلے سے موجود تھے مگر گزشتہ برسوں میں اِن پر عمل کی شرح کم رہی۔ امید کی جاتی ہے کہ موجودہ حکومت محض زبانی جمع خرچ کے بجائے عملی اقدامات کرتے ہوئے اِن قواعد پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی جس سے سرکاری اسکولوں کی کارکردگی یقیناً بہتر ہو گی۔ دیگر صوبائی حکومتوں کو بھی اپنے صوبوں میں معیارِ تعلیم کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے کہ بہتر معیارِ تعلیم ہی قوم کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین