قصور ایک بار پھر بچوں سے زیادتی کے بعد قتل کی خبروں کی زد میں آ گیا، قصور کے قریب چونیاں شہر کے مختلف مقامات سے اغوا ہونے والے 3 بچوں کی لاشیں جھاڑیوں سے مل گئیں۔
پنجاب کے ضلع قصور کے علاقے چونیاں میں ڈھائی ماہ کے دوران اغواء ہونے والے 4 بچوں میں سے ایک بچے کی لاش اور 2 کی باقیات ملی ہیں جبکہ ایک بچہ لا پتہ ہے، تینوں بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کر کے لاشیں زمین میں دبائی گئیں۔
پولیس نے باقیات کا ڈی این اے کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔
ڈھائی ماہ میں 4 معصوم بچوں کا اغوا اور 3 بچوں کا زیادتی کے بعد قتل پولیس کے لیے پھر کڑا امتحان بن گیا۔
پولیس کے مطابق را نا ٹاؤن کا 12 سالہ عمران یکم جون کو لاپتہ ہوا، 8 سالہ علی حسنین اور 9سا لہ سلمان اگست کے مہینے میں غائب ہوئے، 8 سالہ فیضان 16 ستمبر کو لاپتہ ہوا۔
غائب ہوئے بچوں میں سے فیضان کی مکمل لاش اور دیگر بچوں کی ہڈیاں انڈسٹریل ایریا میں ریت کے ٹیلوں سے ملی ہیں، جبکہ یکم جون کو اغوا ہونے والا 12 سالہ عمران تاحال لاپتہ ہے۔
پولیس کے مطابق فیضان کی شناخت ہوگئی ہے جبکہ علی حسنین اور سلمان کی شناخت کے لی ریت سے ملنے والی باقیات کا ڈی این اے کرایا جائے گا۔
ڈی پی او قصورعبدالغفار قیصرانی نے دعویٰ کیا ہے کہ 3 دن میں ملزمان کو ٹریس کر کے گرفتار کر لیا جائے گا۔
آئی جی پنجاب عارف نواز نے ایک بیان میں کہا ہےکہ بچوں کے قتل کے واقعات میں بظاہر مماثلت نظر آتی ہے، انویسٹی گیشن کے لیے خصوصی ٹیم چونیاں روانہ کر دی گئی ہے، جسکی سربراہی قدوس بیگ کر رہے ہیں۔
پنجاب فرانزک کی ٹیموں نے موقع سے اہم شواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے تفتیشی ٹیم اورآر پی او شیخوپورہ سے 6 گھنٹے میں ان واقعات کی ابتدائی رپورٹ طلب کر لی ہے اور ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ڈی پی اوقصور عبدالغفار قیصرانی کے مطابق تینوں بچے مختلف اوقات میں اغوا ہوئے تھے، بچوں کو زیادتی کے بعد قتل کرکے لاشوں کو گڑھے میں دبایا گیا تھا۔