• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت کو پیر کے روز اس وقت دنیا بھر میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑا اور محصورو مظلوم کشمیریوں کو ظلم و جبر کے خلاف اخلاقی فتح ملی جب بھارتی سپریم کورٹ نے مودی حکومت سے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈائون کی غیر انسانی پابندیاں ختم کرتے ہوئے مواصلاتی رابطوں سمیت معمولات زندگی بحال کئے جائیں شہریوں کو صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں اور تعلیمی اور کاروباری ادارے کھولے جائیں بھارت کے اٹارنی جنرل نے جب حکومتی اقدامات کے حق میں دلائل دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پابندیوں کے دوران ایک گولی بھی نہیں چلی نہ کوئی جانی نقصان ہوا نیز 88 فیصد پولیس سٹیشنز کے علاقوں سے پہلے ہی پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں تو بین الاقوامی میڈیا کی ان خبروں کے پیش نظر کہ 15 اگست سے جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کر کے بھارتی فوج کو اس اقدام کے خلاف احتجاج کے لئے سڑکوں پر نکلنے والے کشمیریوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا تھا اب تک تقریباً دو درجن کشمیری نوجوان شہید اور کم سن بچوں سمیت دس ہزار افراد گرفتار کئے جا چکے ہیں سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے اپنے دعوے کے حق میں حلف نامہ طلب کر لیا عدالت نے مودی حکومت کے متنازعہ اقدامات کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران سائلین کے وکیل سے پوچھا کہ انہوں نے یہ معاملہ جموں و کشمیر ہائیکورٹ میں کیوں نہیں اٹھایا تو وکیل نے کہا کہ ریاست میں شٹ ڈائون کے باعث ہائیکورٹ تک رسائی ناممکن بنا دی گئی ہے اس پر چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے ہائیکورٹ سے رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ ضرورت پڑی تو وہ خود سری نگر کا دورہ کریں گے بھارتی سپریم کورٹ نے اگرچہ اس معاملے میں کوئی باقاعدہ حکم جاری نہیں کیا بلکہ صرف زبانی مشورہ دیا ہے جو ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے منتقمانہ ردعمل کے خطرے کے پیش نظر قابل فہم ہے تا ہم اس سے عالمی سطح پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بے رحمانہ پامالی کے خلاف اس وقت جو احتجاج ہو رہا ہے اسے تقویت ملے گی پاکستان نے بھارتی اقدام کے بعد اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں جموں و کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لئے جو سفارتی مہم شروع کر رکھی ہے اس کے نتیجے میں نہ صرف سلامتی کونسل میں 54سال کے طویل وقفے کے بعد اسے اٹھایا گیا ہے اور کونسل نے پاکستان اور کشمیری عوام کے موقف کی حمایت کی بلکہ یورپی یونین او آئی سی برطانوی پارلیمنٹ متعدد امریکی سنیٹرز چین اور ترکی سمیت دوست ملکوں اور برسلز میں 58ممالک کی کانفرنس کی جانب سے بھی بھارت پر دبائو ڈالا گیا کہ وہ کشمیریوں کے خلاف متشددانہ کارروائیاں بند کرے اور مسئلہ کشمیر ان کی خواہشات کے مطابق حل کرے خود بھارت کے اندر سے بھی انصاف پسند سیاسی و سماجی تنظیمیں اور دانشور کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں مگر بھارت کی سب سے بڑی عدالت کا اظہار یہ اس حوالے سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے وزیراعظم عمران خان نے اسے پاکستان کے موقف کی تائید قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے مقبوضہ کشمیر میں حالات نارمل ہونے سے متعلق بھارت کے جھوٹ کی قلعی کھل گئی ہے انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان دنیا کے ہر فورم پر کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے درست کہا ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے کشمیر پر مودی سرکار کے مقدمے پر پانی پھیر دیا ہے پاکستان کشمیری عوام کی جس شد و مد سے عالمی فورمز پر وکالت کر رہا ہے بھارتی عدالت کا یہ اقدام اسے تقویت دے گا ضرورت اس بات کی ہے کہ وزارت خارجہ کا کشمیر سیل اس پر مزید کام کرے اور سفارتی سطح پر دنیا بھر کے ملکوں میں اس کی وسیع پیمانے پر تشہیر کی جائے۔

تازہ ترین