• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’کراچی میں گوٹھ کلچر‘ ان کی تعداد کچی آبادیوں سے بھی کئی گنا بڑھ گئی ہے

محمد مصم

کراچی،گزشتہ دس سال کے دوران کراچی میں کمرشل ہاؤسنگ منصوبوں اور کو پرآیٹیو سوسائٹیوں سے زائد گوٹھ آباد ہوگئے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دس برسوں کے دوران کراچی کے گرد و نواح میں600کے قریب کمر شل رہائشی و تجارتی منصوبے بنے یا زیر تعمیر ہیںجبکہ اس دوران 854 کو پرآیٹیو سوسائٹیز جبکہ گوٹھوں کی تعداد 4 ہزار 962رہی ، تاہم حکومت سندھ کے پاس گزشتہ دس سال میں قائم ہونے والے گوٹھوں کا مکمل اعداد وشمار موجود نہیں ہے‘ کراچی میں قائم ہونے والےگوٹھوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

دوسری جانب کمشنر ہاؤس کے ذرائع نے شہر میں گوٹھوں کی تعداد میں اضافے پر کوئی مؤقف دینے کی بجائے اپنی لاعلمی کا اظہار کیا ہے اور اس سلسلے میں معلومات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق کراچی اس کے گرد ونواح میں دس سالوں میں آباد ہونے والے گوٹھوں کی تعداد کچی آبادیوں سے بھی کئی گنا بڑھ چکی ہے۔

 تفصیلات کے مطابق بیرون کراچی سے آنے والے لوگوں کے لئے کراچی میں اپنا اور سستا گھر ایک دلکشی تھا ، اس سے قبضہ مافیا نے بھرپور فائدہ اٹھایا ، اور زمین خالی خریدی وہاں پر گوٹھ آباد کردیا ، اور ان گوٹھوں میں کم آمدنی والوں کے ساتھ متوسط طبقہ بھی حصہ دار بن گیا ہے‘لینڈ مافیا کے ذہین لوگوں نے گوٹھ آباد کرنے کا نیا کلچر متعارف کرایااور کراچی کے گرد و نواح میں5ہزارکے قریب گوٹھ آباد کردئیے ، ان گوٹھوں کے نام کسی بزرگ ہستی ، سیاسی ومذہبی رہنما یا کسی بڑی قد آور شخصیت کے نام پر رکھے گئے ہیں، جس کے باعث ان گوٹھوں کو ختم کرنا مشکل ہوگیا ہے ‘

گوٹھ کلچرسے متاثر حکومت سندھ نے بھی بڑی خوش دلی سے کچی آبادیوں سے زیادہ گوٹھوں کو تیزی سے قانونی شکل دی ہے ، گوٹھوں کو بجلی، گیس ، سیوریج اور پانی کی فراہمی کے منصوبے بھی ترجیحی بنیادوں پر منظور کئے جاتے ہیں، جبکہ گوٹھوں میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لئے سرکاری فیس بھی 50فیصدسے زیادہ کم کردی جاتی ہے‘پورے شہر میں گزشتہ دنوں لیز پر پابندی تھی۔

تاہم گوٹھوں کی گوٹھ آباد اسکیم کے تحت لیز کی جاتی رہی ، گوٹھوں کی مالکانہ حیثیت ان کے ہاتھ میں ہوتی ہے ، جو گوٹھ آباد کرتے ہیں ‘ان گوٹھوں میں 120گز کا پلاٹ 5 لاکھ تک میں فروخت کیاجاتاہے‘جن گوٹھوں میں بنیادی سہولتیں فراہم کی جاچکی ہیں ، وہاں 120 گز کے پلاٹ کی قیمت 10 لاکھ سے بھی زائد ہے ، کمرشل منصوبوں کو کئی سرکاری ادارے چیک کرتے ہیں جبکہ کو پرآیٹیو سوسائٹیوں کے لئے بھی حکومت کے سخت قوانین موجود ہیں، تاہم آباد کاری کے لئے سب سے آسان طریقہ گوٹھ ہے‘ ائر پورٹ کے قریب بھٹائی آباد اور سچل کے علاقے کے علاوہ پاکستان اسٹیل کی اراضی پر قائم گوٹھوں کے پلاٹ اب بہت مہنگے ہوچکے ہیں ‘

کراچی میں زیادہ گوٹھ نیشنل ہائی وے‘ دنبہ گوٹھ‘ناردرن بائے پاس ، معمار، سر جانی ٹاؤن، اورنگی ٹاؤن ، منگھو پیر، سہراب گوٹھ‘ پورٹ قاسم کے قریب اور شاہ لطیف ٹاؤن میں قائم ہوئے ہیں‘ان گوٹھوں کا نظم ونسق سنبھالنے کے لئے گوٹھوں کے نام سے ویلفیئر ایسوسی ایشن قائم کردی گئی ہیں، جن کے حکومتی اداروں سے روابط ہیں ‘ سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ گوٹھ آباد کرنے کے اس کلچر میں سندھ میں موجود تمام سیاسی پارٹیوں کے کارکن شامل ہیں۔

جن کو مقامی پولیس اور بورڈ آف ریونیو کی سر پرستی حاصل ہوتی ہے، بورڈ آف ریونیو کے تر جمان کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ گوٹھوں کی غیر قانونی آباد کاری روکنا ضلعی انتظامیہ اور پولیس کا کام ہے ۔لیکن اب تک ان گوٹھوں کی آباد کاری کو روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

تازہ ترین