برسلز (حافظ اُنیب راشد) یورپی پارلیمنٹ کی اندرونی ریسرچ سروس نے جمعرات کے روز ’’بھارت کے زیرانتظام کشمیر: موجودہ صورتحال‘‘ کے ذیلی عنوان سے ایک تازہ دستاویز جاری کی ہے۔ ’’At a glance ‘‘ کے توجہ مبذول کرانے والے کیپشن کے ساتھ جاری اس دستاویز میں پانچ اگست کے بعد کی صورتحال کا ذکر کیا گیا ہے جب بھارت نے جموں و کشمیر جو کہ اس کی واحد مسلم اکثریتی ریاست ہے، کی خصوصی حیثیت ختم کرکے مقبوضہ وادی میں کرفیو لگا دیا اور وہاں ہزاروں سیاسی کارکنوں اور رہنمائوں کو حراست میں لے لیا۔ یورپی پارلیمنٹ کی اس دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت نے جموں و کشمیر کو دو حصوں ’’جموں و کشمیر اور لداخ‘‘ میں تقسیم کردیا ہے، چھیالیس ہزار اضافی فوجی تعینات کرکے مقبوضہ وادی کا مواصلاتی رابطہ منقطع کردیا اور سکول اور کالجز کو بند کردیا ہے۔ اس دستاویز کے آخر میں اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ یہ دستاویز یورپی پارلیمنٹ کی ریسرچ سروس نے یورپی پارلیمنٹ کے اراکین اور سٹاف کے لئے جاری کی ہے تاکہ انہیں کشمیر کی موجودہ صورتحال کو سمجھنے میں معاونت مل سکے۔ دو صفحات پر مشتمل اس دستاویز میں موجودہ صورتحال پر عالمی ردعمل خاص طور پر کشمیر پر سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس اور یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتی نمائندہ مس فدریکا موغرینی کی بھارت اور پاکستان کے وزرائے خارجہ کے ساتھ بات چیت کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں انہوں نے کشیدگی ختم کرنے اور مسئلے کا مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔ عالمی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے اس دستاویز میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں مظالم، مواصلاتی رابطوں کے منقطع ہونے، اپنی خاندانوں سے الگ ہونے اور ادویات کی قلت کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی پریشانیوں کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس صورتحال سے ایک بڑا انسانی بحران پیدا ہوسکتا ہے۔ دستاویز میں یہ بھی خبردار کیا گیا ہے کہ اگر صورتحال یہی رہی تو مقبوضہ کشمیر کے نوجوان مستقبل میں انتہا پسندی کی طرف مائل ہوسکتے ہیں۔اس دستاویز میں گذشتہ سال جون کی اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر کے دفتر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا گیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بہتری کے لیے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔ اس رپورٹ کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس میں " Potential explanations for the timing of this move " کے ایک اور ذیلی عنوان سے اس داخلی، علاقائی اور بین الاقوامی صورتحال کا تجزیہ بھی کیا گیا ہے جس سے انڈیا نے فائدہ اٹھانے کیلئے اس وقت کا انتخاب کیا۔ اس میں پاکستان کی معاشی کمزوری اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کو بھی ایک وجہ قرار دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے بھی مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر جاری ہونے والی یورپی پارلیمنٹ کی تازہ ترین دستاویز کو سراہا ہے۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے یورپی پارلیمنٹ کی ریسرچ سروس کی اس دستاویز کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے یورپی قانون سازوں کو مقبوضہ کشمیر کے موجودہ حقائق کو سمجھنے میں مدد ملے گی لیکن عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ اور یورپی یونین کو مقبوضہ کشمیر کےلوگوں کو بچانے کے لئے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ مقبوضہ وادی میں کرفیو ختم کرکے وہاں کے مظلوم لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق بحال کرے۔ عالمی برادری خصوصاً بڑی طاقتوں کو آگے آنا ہوگا اور مسئلہ کشمیر کا پرامن حل تلاش کرنا ہوگا۔علی رضا سید نے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بین الاقوامی تحقیقات کی جائیں۔ خاص طور پر اس وقت جب مقبوضہ کشمیر دو ماہ سے مسلسل کرفیو کی زد میں ہے۔