کراچی (جنگ نیوز) جیو نیوز کے پروگرام ’’نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یونائٹڈنیشنز ہیومن رائٹس کونسل میں نہ جانا ہماری سوچی سمجھی حکمت عملی تھی یہ ایک لمبی جنگ ہے اور ہم نے اپنا وار اور اپنی چال اپنے وقت کے مطابق کرنا ہے ہم نے کسی کے کہنے پر کسی کی تجویز پر فیصلہ نہیں کرنا ہمارا چین کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے مل کر حکمت عملی کے تحت چل رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بیانیے کو پچاس سے زیادہ ملکوں نے انڈورس کیا ہے، 1994 میں بینظیر بھٹو قرارداد لے کر گئی تھیں کیا بنا تھا اس قرارداد کا، وہ واپس کیوں لینا پڑی؟ بلاول ریکارڈ دیکھ کر بات کریں۔
پیپلز پارٹی رہنما نفیسہ شاہ نفیسہ شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر ناکافی تھی، کیس اس لئے کمزور ہوا کہ ایک کے بجائے چار تقاریر کیں، تقریر کشمیر سے شروع ہو کر کشمیر پر ختم ہوتی تو زیادہ اثر پڑتا بلاول بھٹو نے ٹھیک کہا کہ عمران خان کو صرف کشمیر کے ایشو پر فوکس کرنا چاہیے تھا اور کنکریٹ تجاویز دینی چاہیں تھیں۔
تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اختر نے کہا کہ شک ہوتا ہے ہماری اپوزیشن کا موقف جیسے ہندوستان سے آرہا ہے جنرل اسمبلی میں تقریر کو ساری دنیا میں سراہا گیا لیکن اپوزیشن برعکس بات کر رہی ہے، ذوالفقار علی بھٹو وزیراعظم رہے نواز شریف سالہا سال وزیراعظم رہے ہیں بتایا جائے کشمیر کے لئے انہوں نے کیا کیا یا مسلمانوں کے لئے کیا بات کی؟
مسلم لیگ نون کے خرم دستگیر نے کہا کہ 53 دنوں کی سفارتی نالائقی ایک تقریر سے دبائی نہیں جا سکتی حکومت کا عمل بالکل صفر ہے کشمیر کا کیس عمران خان سے پہلے شاہد خاقان، نواز شریف بھی پیش کرتے رہے ہیں ان کے دورِ حکومت کوہندوستان نے خاص طریقے سے جج کیا اور محسوس کیا کہ یہ اس وقت کمزور ہیں معیشت کمزور ہے پاکستان اس وقت ایف اے ٹی ایف میں پھنسا ہوا ہے لہٰذا اُس کو اس کمزوری کے وقت ہینڈل کیاجاسکتا ہے اور انہوں نے اس طرح کے اقدام لیے۔
شہزاد اقبال نے پروگرام کے ابتدائیہ میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر پر اقوام متحدہ کے امتحان کا وقت آگیا ہے دنیا نے مسئلہ کشمیر حل نہیں کیا تو یہ اقوام متحدہ کی بہت بڑی ناکامی ہوگی بھارت کو کرفیو اٹھانا ہوگا اور کشمیریوں کو انصاف دلانا ہوگا وزیراعظم پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب میں عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر اور اس کا حل آسان لفظوں میں سمجھا دیا ہے۔
جہاں کشمیر پر موثر بات کی وہاں اسلاموفوبیا اور موسم کی تبدیلی کے حوالے سے بھی بات کی عمران خان کی تقریر کو دنیا بھر میں خاصی اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔
وزیراعظم نے اسلامو فوبیا کے خلاف جو موقف اپنایا وہ آج سے پہلے پاکستان کے کسی صدر یا وزیراعظم نے دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا عمران خان امریکہ جانے سے پہلے دعویٰ کر کے گئے تھے کہ وہ کشمیر کا مقدمہ اس طرح لڑیں گے کہ آج سے پہلے کسی نے نہیں لڑا ہوگا۔