راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)ضلع راولپنڈی میں سرکاری محکموں سے خطرناک عمارتوں کی تفصیلات طلب کرلی گئی ہیں۔محکمہ صحت،تعلیم اور صنعت کو سروے کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔یہ ہدایت جمعہ کو خطرناک عمارتوں کی نشاندہی کیلئےضلعی حکومت راولپنڈی کی قائم کردہ دس رکنی ٹیکنیکل کمیٹی نے جاری کی ۔جس کا اجلاس ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلیکٹر راولپنڈی و اسسٹنٹ کمشنر صدر تسنیم علی خان کی زیر صدارت ہوا ۔ اجلاس میں ایکسیئن بلڈنگ پنجاب ہائی وے ملک لیاقت،ڈی او بلڈنگ راولپنڈی،واپڈا،سوئی گیس ، آرڈی اے اور راول و پوٹھوہار ٹائونز کے حکام شریک تھے۔واضح رہے کہ راولپنڈی ڈسٹرکٹ میں موبائل فون سروے کے بعد207عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا تھا۔جس میں سے صرف راول ٹائون میں193ہیں۔دو عمارتیں پوٹھوہار ٹائون اور 12گوجرخان میں ہیں۔ ان عمارتوں میں201نجی اور 6سرکاری عمارتیں شامل ہیں۔اجلاس میں اے ڈی سی آر تسنیم علی خان نے محکمہ صحت سے بنیادی مراکز صحت،دیہی مراکز صحت،تحصیل ہیڈکوارٹرز اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں سمیت دیگر عمارتوں،محکمہ تعلیم سے سکولوں اور ڈائریکٹرز کالجز سے کالجز کی صوتحال کے حوالے سے رپورٹ طلب کی ہے۔جس کی تصدیق کا عمل ڈی او بلڈنگ کریں گے۔جبکہ روات،گوجرخان اور ٹیکسلا میں واقع انڈسٹریل زونز کے حوالے سے رپورٹ راولپنڈی چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ ملکر ڈی او انٹرپرائزز تیار کریں گے۔ذرائع کے مطابق اے ڈی سی آر تسنیم علی خان نے خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کے حوالے سے اب تک ایکشن کی رپورٹ بھی راول ٹائون،پوٹھوہار ٹائون اور ڈی او بلڈنگ سے طلب کرلی ہے۔واضح رہے کہ پہلے سروے میں راولپنڈی ڈویژن میں خطرناک عمارتوں کی تعداد812تھی۔جس میں راولپنڈی میں317اٹک میں139،جہلم میں309اور چکوال میں47تھیں۔جن میں138خطرناک ترین عمارتیں بھی شامل تھیں۔جو راولپنڈی میں24،اٹک میں37،جہلم میں64اور چکوال میں13ہیں۔ان میںخالی عمارتوں کی تعداد14ہے۔جوراولپنڈی میں چھ،جہلم میں تین اور حکوال میں پانچ ہیں۔خطرناک گرائی گئی عمارتوں کی تعداد چودہ ہے۔جن میںراولپنڈی میں دس،جہلم اور چکوال میں یہ تعداد دو دو ہے۔