وزیرِ اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ ہم ایران اور سعودی عرب میں جنگ نہیں چاہتے، جنگ کی صورت میں خطے میں غربت پھیلے گی۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے ایرانی صدر حسن روحانی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ میری صدر حسن روحانی سے تیسری ملاقات ہے۔
وزیرِ اعظم کا اس موقع پر کہنا تھا کہ پاکستان ایران کے ساتھ 2 طرفہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، پاکستان خطے میں امن و استحکام کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ صدر حسن روحانی سے ملاقات کے دوران باہمی تعلقات، تجارت اور ایک دوسرے سے تعاون کے طریقہ کار پر بات ہوئی۔
عمران خان نے کہا کہ ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے، جبکہ سعودی عرب نے ہر ضرورت پر ہماری مدد کی ہے، میرے دورے کا اہم مقصد ہے کہ ہم خطے میں ایک اور تنازع نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو قید کر رکھا ہے، مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے لیے ایران کی حمایت پر شکر گزار ہیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات میں حوصلہ افزائی ہوئی ہے، باہمی تعلقات، تجارت اور ایک دوسرے سے تعاون کے طریقہ کار پر بات ہوئی ہے۔
اس موقع پر ایران کے صدر حسن روحانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران پڑوسی دوست ممالک ہیں، پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان سے حالیہ واقعات خصوصاً خلیج فارس اور دیگر معاملات پر بات کی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے درمیان سیکیورٹی اور امن سے متعلق صورتِ حال پر بھی گفتگو ہوئی، پاکستان اور ایران مل کر خطے کے استحکام کے لیے کام کر سکتے ہیں۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ اگر کوئی ملک سمجھتا ہے کہ خطے میں عدم استحکام کے بدلے کوئی کارروائی نہیں ہو گی تو وہ غلطی پر ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ یمن میں فوراً جنگ بند کی جائے جبکہ وہاں کے عوام کی مدد بھی کی جائے، امریکا کو چاہیے کہ ایران پر عائد پابندیاں اٹھائے۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران سمجھتے ہیں کہ علاقائی مسائل مذاکرات سے ہی حل ہو سکتے ہیں، خیر سگالی کے جذبے کے جواب میں خیر سگالی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران ایران کے خلاف امریکا کے جابرانہ اقدامات پر بھی تبادلۂ خیال کیا گیا۔
پریس کانفرنس سے قبل ایران کے دورے پر آج پہنچنے والے وزیرِ اعظم عمران خان نے ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کی، جس کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان مختلف امور پر مشاورت بھی ہوئی ہے۔
وزیرِ اعظم اور ایرانی صدر کے درمیان ایک ماہ میں یہ دوسری ملاقات ہے، اس موقع پر وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور معاونِ خصوصی ذوالفقار بخاری بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیئے: وزیرِ اعظم کی ثالثی کی کوشش، تہران کا خیر مقدم
اس سے قبل وزیرِ اعظم عمران خان ایران کے ایک روزہ دورے پر تہران پہنچے، جہاں ایئر پورٹ پر ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے ان کا استقبال کیا۔
اپنے دورے کے دوران وزیرِ اعظم ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ علی خامنہ ای سے بھی ملاقات کریں گے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کا دورۂ ایران خطے میں امن و استحکام کی کوششوں کا حصہ ہے، جس کے بعد وزیرِ اعظم عمران خان منگل کو پاکستان سے سعودی عرب جائیں گے۔
وزیرِ اعظم عمران خان کے دورۂ سعودی عرب کا مقصد بھی ایران اور سعودی عرب کے درمیان جاری کشیدگی ختم کرنے کی کوشش ہے۔
واضح رہے کہ وزیرِ اعظم نے دورے سے قبل ہی ایران کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا پیغام پہنچا دیا تھا، جس کا تہران کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا تھا۔