• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

برطانوی شاہی جوڑا سرکاری دورے پر آج اسلام آباد پہنچے گا

لاہور (صابر شاہ) 37سالہ برطانوی شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیتھرین (کیٹ) الزبتھ مڈلٹن جنہیں بالترتیب ڈیوک اینڈ ڈچز آف کیمبرج کہا جاتا ہے، پیر (آج) اپنے بچوں کے ساتھ سرکاری دورے پر اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔

اس سے پاکستان کا عالمی سطح پر امیج بہتر ہونے کا امکان ہے۔ چند روز قبل برطانوی اخبار ’’ٹیلی گراف‘‘ نے لکھا تھا کہ اس شاہی جوڑے کے دورے سے پاکستان کے اس تاثر کو ختم کرنے میں مدد ملے گی کہ یہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ ہے۔

برطانوی شاہی جوڑا سرکاری دورے پر آج اسلام آباد پہنچے گا


تیرہ برس بعد ہونے والا شاہی خاندان کے کسی فرد کا پاکستان کااپنی نوعیت کا ایک مختلف دورہ ہے۔ 2006ء میں ولیم کے والد شہزادہ چارلس اپنی اہلیہ ڈچز آف کورن وال کمیلا پارکر کیساتھ اکتوبر 2005ء کے زلزلہ سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے پاکستان آئے۔

پاکستان کے دیگر شاہی دوروں میں شہزادہ ولیم کی دادی ملکہ الزبتھ 1961ء اور بعد ازاں 1997ء میں اپنی والدہ لیڈی ڈیانا کے تین دورے (1991، 1996، 1997) شامل ہیں۔1961ء میں ملکہ الزبتھ دوئم نے اپنے خاوند پرنس فلپ ڈیوک آف ایڈنبرگ کے ساتھ بھارت، پاکستان، نیپال اور ایران کا سات ہفتے کا طویل دورہ کیا تھا۔

13فروری1961ء کو اخبار دی ’’گارڈین‘‘ نے لکھا کہ ملکہ الزبتھ اور شہزادہ فلپ کے دورہ کے موقع پر پاکستان میں بھرپور چراغاں کیا گیا ، آتش بازی کی گئی اور پورا ہفتہ شاہانہ ضیافتیں جاری رہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بڑا اسٹیڈیم تاریکی میں اچانک آتش بازی سے دن کے اُجالے میں بدل گیا اور شاہی ضیافت کا آغاز ہوا۔

500افراد سفید وردیوں میں ملبوس چاک و چوبند ہاتھوں میں مشعلیں لئے نمودار ہوئے اور باوقار طریقے سے چہل قدمی کرتےہوئے آئے اور جگمگ کرتی روشنی میں کبھی دن تو کبھی رات کا منظر پیش کر رہے تھے۔ بلاشبہ لاہور میں بھی ان کے اعزاز میں ہفتہ بھر پروگرام جاری رہے ۔ملکہ اور فلپ دونوں کی گھوڑوں سے محبت اورفلپ کی پولو گیم میں دلچسپی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

یاد رہے کہ 1997ء میں پاکستان کے دورہ کے موقع پر ملکہ الزبتھ نے پارلیمنٹ سے خطاب بھی کیا جس میں پاکستان اور بھارت دونوں کو اپنے تنازعات حل کرنے کا ذکر بھی کیا تھا۔ 1997ء میں ملکہ الزبتھ کا اس وقت کے صدر فاروق لغاری نے اسلام آباد میں استقبال کیا تھا۔ شاہی حکمرانوں نے فیصل مسجد کا بھی دورہ کیا۔ شام کو فاروق لغاری نے ایوان صدر میں ملکہ الزبتھ کے اعزاز میں شاہانہ ضیافت دی ۔

اس موقع پر انہوں نے اپنی بہو لیڈی ڈیانا کی پاکستان میں انسانی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا اور لیڈی ڈیانا کی وفات پر پاکستان کی طرف سے اظہار تعزیت کرنے پر شکریہ ادا کیا۔

8اکتوبر 1997ء کو ایک اور معروف برطانوی اخبار ’’انڈی پنڈنٹ‘‘ نے ملکہ الزبتھ کے حوالے سے لکھا کہ انہوں نے عظیم الشان فیصل مسجد کے دورہ کے موقع پر اسلامی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے سر پر سکارف لیا اور مسجد میں داخل ہونے پہلے جوتے اتار دیئے۔ شاہی خاندان کے اہم فرد کا یہ دورہ پاکستان کے 50ویں یوم آزادی کے موقع پر کیا گیا۔ ملکہ نے پاکستان میں 6روز قیام کیا جس میں کراچی اور مری کی سیر بھی شامل تھی۔ مری وہ جگہ ہے جہاں برٹش ایلیٹ برطانوی دور میں بھارت میں آنے سے قبل کچھ روز گزارا کرتے تھے۔

انہوں نے نواز شریف اور بے نظیر بھٹو سے بھی ملاقات کی۔ جہاں تک لیڈی ڈیانا کے تین دوروں کا تعلق ہے وہ پہلی بار 1991ء میں آئیں اور یہ انکا پہلا سرکاری سولو دورہ تھا۔ یہ دورہ انتہائی بھرپور اور مصروفیت سے بھرپور تھا جس میں اسلام آباد میں گرلز سکول، فیملی ویلفیئر سنٹر، لاہور میں شاہی مسجد کی سیر اور کنیئرڈ کالج میں آمد اور صوبہ کے پی میں خیبر رائفلز اور چترال سکائوٹس کا معائنہ وغیرہ شامل تھے۔

جبکہ ڈیایا کے باڈی گارڈ نے اس وقت اپنی کتاب میں لکھا کہ اخباروں نے شہ سرخیاں لگائیں کہ ڈیانا کا دورہ پاکستان طوفانی تھا جو بڑی کامیابیوں سے ہمکنار ہوا۔

وہ عالمی سطح پر ایک عوامی شخصیت بن کر نمودار ہوئیں۔ 1996ء میں لیڈی ڈیانا نے لاہور کا دو روزہ دورہ ذاتی حیثیت میں کیا ۔     

تازہ ترین