• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فواد چوہدری کا بیان سو فیصد درست ،کنفیوژن پیدا ہوا ،تجزیہ کار

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان کے پہلے سوال اسلام آباد ہائیکورٹ نے فضل الرحمٰن کا دھرنا روکنے سے متعلق درخواستیں نمٹادیں، کیا فیصلے کے بعد حکومت احتجاج کرنے والوں کو بلاروک ٹوک دارالحکومت آنے دے گی؟

کا جواب دیتے ہوئےمظہر عباس کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا مولانا فضل الرحمٰن کا دھرنا روکنے سے متعلق درخواستوں پر فیصلہ مبہم ہے، اس فیصلے کی ہر کوئی اپنے حساب سے تشریح کرسکتا ہے، اس فیصلے میں سب کو خوش کرنے کیلئے باتیں شامل ہیں،

ہائیکورٹ کے فیصلے میں انتظامیہ کیلئے اتنا مواد ہے کہ وہ احتجاج کیلئے اسلام آباد آنے سے لوگوں کو روکے گی۔بینظیر شاہ کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کی بات درست ہے کہ نوکریاں دینا حکومت کا کام نہیں ہے ،لیکن اس معاملہ میں کنفیوژن وفاقی وزیروں کے بیانات سے پیدا ہوا ہے،

پاکستان کے ہر شہری کو احتجاج کرنے کا حق ہے، اگر کسی شہر کو بند کرنے کی کوشش کی جائے یا احتجاج سے لوگوں کی روزمرہ کی زندگی متاثر ہو تو وہ غیرقانونی ہے، عدالت نے 2016ء میں پی ٹی آئی کو مختص جگہ پر احتجاج کرنے کی اجازت دی تھی۔شہزاد اقبال نے کہا کہ فواد چوہدری کا بیان سوفیصد درست ہے،

فواد چوہدری بالکل ٹھیک بات کررہے ہیں کہ نوکریاں دینا سرکاری اداروں کا نہیں نجی شعبہ کا کام ہے، دھرنا روکنے سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ زیادہ واضح فیصلہ دے سکتی تھی، اس حوالے سے فیض آباد دھرنے پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا تفصیلی فیصلہ موجو د ہے،

اس فیصلے میں کہا گیا تھا کہ سڑکوں پر بغیر اجازت پبلک میٹنگ نہیں ہوسکتی ہے، سڑکوں پر کیمپ نہیں کیا جاسکتا ہے، سڑکیں ٹریفک اور فٹ پاتھ لوگوں کے چلنے کیلئے ہیں لہٰذا عام آدمی کی فری موومنٹ کو نہیں روکا جاسکتا ، سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد سڑکوں پر دھرنے یا اتنے بڑے احتجاج کی گنجائش نہیں رہ جاتی ہے۔

حسن نثار نے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرح مولانا فضل الرحمٰن کو بھی احتجاج کیلئے اسلام آباد آنے دینا چاہئے، عدالت نے پی ٹی آئی کو بھی احتجاج کیلئے ایسا ہی حق دیا تھا۔

ارشاد بھٹی نے کہا کہ ہائیکورٹ نے پرامن احتجاج کی اجازت دی ہے لیکن دھرنے کی اجازت نہیں دی گئی، عدالت کا کہنا ہے کہ کوئی عدالت احتجاج کا حق ختم نہیں کرسکتی لیکن احتجاج نہ کرنے والے شہریوں کے حقوق کا تحفظ بھی ضروری ہے،

تازہ ترین