• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور سمیت پنجاب کے تمام بڑے اسپتالوں میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کی اپیل پر ایم ٹی آئی (میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز) ایکٹ کے خلاف جاری ہڑتال کو دس روز گزر گئے ہیں۔ جس کے باعث ان اسپتالوں کے آئوٹ ڈور شعبے لیبارٹریاں ریڈیالوجی سے متعلق شعبے اور آپریشن تھیٹر ہفتے کے روز بھی بند رہے۔ یہ صورتحال ان غریب مریضوں کے لئے زیادہ تکلیف دہ ہے جو دوسرے شہروں سے بھاری بھرکم کرائے ادا کرکے سو مشکلات میں علاج معالجہ کے لئے آتے ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دنیا بھر کی طرح وطنِ عزیز میں بھی علاج معالجہ کے سلسلے میں ترجیحات بدل رہی ہیں اور میڈیکل ٹیکنالوجی کی روز و شب ترقی کی بدولت تمام تر انفرااسٹرکچر بھی رفتہ رفتہ تبدیلی کے مراحل میں ہے۔ گلوبلائزیشن کے اس دور میں کسی بھی مطلوبہ ضرورت سے پہلو تہی ممکن نہیں۔ حکومت پنجاب نے وضاحت کی ہے پنجاب میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوشنز ریفارمز آرڈیننس 2019کے تحت کئے جانے والے اقدامات سے ملازمتوں، ریٹائرمنٹ، پنشنوں اور ترقی و تبادلوں سمیت مروجہ مراعات پر کوئی زد نہیں پڑے گی اور نہ ہی کوئی ادارہ پرائیویٹائز کیا جائے گا۔ یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ مریضوں کیلئے علاج معالجہ ادویات اور ٹیسٹ پہلے کی طرح مفت مہیا کیے جائیں گے اور او پی ڈی کی سہولت شام اور رات کو بھی فراہم کی جائے گی۔ اس ضمن میں نئی بات جو سامنے آئی وہ یہ ہے کہ ان اسپتالوں میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی سے تمام تر فیصلے مقامی سطح پر ہوں گے۔ اس ضمن میں صوبائی انتظامیہ کا یہ کہنا غور طلب ہے کہ ہڑتال کی متذکرہ صورتِ حال غیر مصدقہ اطلاعات افواہوں اور بے جا پروپیگنڈے کا نتیجہ ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ جملہ فریق دکھی انسانیت کی خدمت کے جذبے سے ایک میز پر بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں۔

تازہ ترین