اسلام آباد (طارق بٹ) پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے حوالے سے سینیٹ کی جانب سے نامنظور صدارتی آرڈیننس دوبارہ جاری کر دیا گیا ہے۔ 7ہفتوں قبل ایوان بالا سے نامنظور یہ آرڈیننس حکومت نے واپس لے لیا تھا۔ دوبارہ اجراء نے ایک ہلچل پیدا کر دی ہے۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) سمیت اپوزیشن جماعتوں جنہوں نے سینیٹ میں گزشتہ آرڈیننس کو مسترد کر دیا تھا، اس بار بھی اسی شدت سے نئے قانون کی مخالفت کی ہے۔ اس بات کا امکان نہیں کہ سینیٹ میں اس آرڈیننس سے کوئی مختلف سلوک ہو۔ رابطہ کرنے پر وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے میڈیا کوآرڈینیٹر ساجد حسین شاہ نے بتایا کہ موجودہ جاری آرڈیننس گزشتہ سے مختلف ہے لیکن انہوں نے اس کی کوئی وضاحت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ طب کی تعلیم کو آزاد کرنے کے لئے آرڈیننس کے اجراء کی ضرورت تھی۔ پی ایم ڈی سی کی عمارت اور ریکارڈ کو تحویل میں لینے کا مقصد اسے تحفظ فراہم کرنا تھا۔ جب ان سے وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا سے رابطہ کرانے کے لئے کہا گیا تو ایسا ممکن نہ ہو سکا۔ پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان کی تحریک پر ایوان بالا میں اکثریتی ووٹ سے آرڈیننس مسترد ہوا تھا۔ نیا آرڈیننس پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کے قیام کی راہ ہموار کرے گا جسے ایک 9 رکنی ادارہ چلائے گا جس کا سربراہ صدر کہلائے گا۔ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے پی ایم ڈی سی کی عمارت کو تحویل میں لے کر 220ملازمین کو آگاہ کر دیا ہے کہ دفتر ہفتہ بھر کے لئے بند رہے گا۔