اسلام آباد (رپورٹ : رانا مسعود حسین ) عدالت عظمیٰ نے خیبر پختونخوا ایکشن ان ایڈ آف سول پاور آرڈیننس 2019،فاٹا ایکٹ 2019 اور پاٹا ایکٹ 2018 کی بعض شقوں کو کالعدم قرار دینے کے پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف وفاقی اور خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے دائر اپیلوں کی سماعت کے دوران فیصلے کو 15نومبر تک معطل کرتے ہوئے معاملہ کی اہمیت کے پیش نظر اس کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا حکم جاری کیا ہے۔
جب کہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ امریکہ نے گوانتاناموبے جیل اپنی سپریم کورٹ کی حدود سے باہر بنائی تھی لیکن ہم ا پنی ہی حدود میں شہریوں کو نظربند کرنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس قاضی محمد امین احمد اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روز اپیلوں کی سماعت کی تو اٹارنی جنرل انور منصور خان اور ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا قاسم ودود خان پیش ہوئے جبکہ ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے ویڈیو لنک کے ذریعے پشاور سے دلائل پیش کیے۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ آئین کے آرٹیکل 245(3) کے تحت پشاور ہائیکورٹ کو اس حوالے سے دائر درخواستیں سننے کا اختیار ہی نہیں تھا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی شہری کو بھی کسی مجاز عدالت میں پیش کیے بغیر تین ماہ سے زائد نظر بند نہیں رکھا جاسکتا، امریکہ نے گوانتاناموبے جیل اپنی حدود سے باہر بنائی تھی لیکن ہم ا پنی ہی حدود میں ہی شہریوں کو نظربند کرنا چاہتے ہیں، کیا آپ پاکستان میں بھی گوانتاناموبے بنانا چاہتے ہیں۔