• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کشمیر کاز اور مولانا فضل الرحمٰن کا مارچ

تحریر: آصف خان۔۔۔بریڈ فورڈ
مولانا فضل الرحمٰن اپنے سیاسی کیریئر کے آغاز سے ہی پاکستان کی سیاست میں ایک مشکوک کردار کے طور پر دیکھے جاتے رہے ہیں ایک ایسا کردار جو اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے کے لئے کچھ بھی کر سکتا ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن کے والد مولانا مفتی محمود کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ نوجوانی کے دور میں اپنے بیٹے مولانا فضل الرحمٰن کو اہم سیاسی اجلاسوں سے دور رکھتے تھے کیوں کہ ان کو شک تھا کہ فضل الرحمٰن اجلاس کی خفیہ باتیں ایجنسیوں اور دیگر مخالف جماعتوں کو پیسوں کے عوض فروخت کر دیا کرتے تھے، پاکستان کی سیاست میں واردہونے کے بعد سب سے پہلے فضل الرحمٰن نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی بطور خاتون وزیراعظم بننے کی بھرپور مخالفت کی بعدازاں ان کے قدموں میں بیٹھ کر خوب سیاسی مراعات حاصل کیں، مولانا فضل الرحمٰن نے اس کے بعد آنے والی ہر حکومت میں اپنی جگہ بنائی، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور یہاں تک کے جنرل مشرف کی فوجی حکومت سے بھی خوب مالی اور سیاسی مفادات سمیٹے اس دوران مولانا فضل الرحمٰن دس سال تک چیئرمین کشمیر کمیٹی رہے اس کمیٹی کا کام دنیا بھر میں کشمیر کاز کو اجاگر کرنا اور اس کے لئےحمایت حاصل کرنا تھا تاہم اس معاملے میں ان کی کارکردگی صفر رہی، ستمبر 2019میں وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں ایک تاریخی تقریر اور کامیاب سفارت کاری سے دنیا بھر میں ہر بین الاقوامی فورم پرکشمیر کے عوام کا مقدمہ بھرپور اور مدلل انداز میں پیش کر کے نہ صرف کشمیر پاکستان بالکل پوری امت مسلمہ کے دل جیت لئے اور بھارتی ظلم و تشدد اور کشمیریوں کے قتل عام کو پوری دنیا کے سامنے رکھ کر بھارتی نام نہاد جمہوریت کا پردہ چاک کیا اور بھارت کو ناکوں چنے چبوائے۔ ترکی، چین ، ملائشیا، ایران اور دیگر اہم ممالک کھل کر پاکستانی موقف کی حمایت میں کھڑے ہوئےاس پس منظر میں مولانا فضل الرحمٰن کی اسلام آباد پر لشکر کشی کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ بھارتی میڈیا کی کھلم کھلا فضل الرحمن کی حمایت بھی کئی سوالات کو جنم دیتی ہے داخلی طور پر اس وقت پاکستان کو اتحاد کی اشد ضرورت ہے، کشمیر کے تیزی سے بگڑتے حالات کی وجہ سے بھارت کسی وقت بھی آزاد کشمیر پر حملہ کر سکتا ہے اور اس کے واضح آثار نظر آ رہے ہیں، عالمی مالیاتی ادارے منی لانڈرنگ اور دہشت گرد تنظیموں کی فنڈنگ کے حوالے سے پاکستان پر نظر رکھے ہوئےہیں اور پاکستان ابھی بھی گرے لسٹ میں ہے بھارت کو پاکستان کی مسلح افواج کی طاقت اور ان کی مکمل تیاری مستعدی کا اچھی طرح اندازہ ہے اس لئے دشمن کی پوری کوشش ہو گی کہ آزاد کشمیر پر حملے سے پہلے پاکستان کو اندر سے کمزور کیا جائے، پاکستان کی مسلح افواج اور اداروں کو اندرونی خلفشار کو سلجھانے میں لگا دیا جائے، مولانا فضل الرحمٰن نے جانے انجانے یا پھر بغض و عناد عمران خان کی وجہ سے کشمیریوں کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے اور پاکستان کے قومی مفادات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، مسلم لیگ نواز، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں کو اچھی طرح حالات سے آگاہی ہے لیکن ان کی مجبوری ان کی بدعنوان قیادت اور ان کے ذاتی مفادات ہیں جس کی وجہ سے سب کچھ جانتے ہوئے بھی وہ مولانا فضل الرحمٰن کا ساتھ دینے پر مجبور ہیں لیکن قومی مفادات کے ساتھ کھلواڑ کر رہے ہیں۔
تازہ ترین