لندن (مرتضیٰ علی شاہ)متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے دہشت گردی پر اکسانے کے کیس میں ٹرائل کا آغاز اولڈ بیلی کرائون کورٹ میں یکم جون 2020 کو ہو گا ۔ ان کے خلاف یہ کیس کرائون پراسیکیوشن سروس کے کائونٹر ٹیرر ازم ڈویژن 2016 نے لندن سےکراچی میں کی گئی نفرت انگیز تقریر کے حوالے سے دائر کیا ہے۔ ایم کیو ایم کے بانی کیس کی پروسیجریل سماعت کیلئے جمعہ کو اولڈ بیلی کورٹ میں پیش ہوئے جہاں جسٹس سوینی نے اعلان کیا کہ ان کا ٹرائل یکم جون 2020 کو ہو گا ٹرائل جج کے نام کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ ایم کیو ایم کے بانی کے ساتھ ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکریٹرزیٹ کے ساتھی بھی تھے وہ ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کورٹ میں ٹیررازم آفنسز میں چارج کیے جانے کے چھ ہفتے بعد کورٹ میں آئے۔ اسی سماعت کے دوران الطاف حسین کی ضمانت میں توسیع کر دی گئی۔ یہ بھی اتفاق ہوا کہ ابتدائی سماعت 20 مارچ 2020 کو ہو گی۔ ان کی ضمانت کے دوران ضمانت کی شرائط بدستور برقرار رہیں گی۔ ایم کیو ایم انٹرنیشنل سیکریٹرٹ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ الطاف حسین اولڈ یبلی سینٹرل کورٹ میں کیس مینجمنٹ سماعت میں حاضر ہوئے معزز جج نے پراسیکیوشن اور ڈیفنس میں دستاویرات کے تبادلے کا ٹائم ٹیبل سیٹ کیا۔ کرمنل لا ایکسپرٹ بیرسٹرمعین خان نے وضاحت کی کہ ٹیررازم ایکٹ 2006 کی دفعہ 1 کے تحت ٹیرر ازم آفنس کیلئے اکسانا کرمنل آفنس ہے، لیگل ٹرم میں دہشت گردی کی وسیع تر تعریف ہے۔ یہ پبلک لائف پراپرٹی کو خطرے میں ڈالنا ،تشدد کا استعمال اور تشددکے استعمال کی دھمکی دینا بھی ہو سکتی ہے ۔ قانون کے تحت اپنے سیاسی یا مذہبی مقاصد کو دھمکی کے ذریعے آگے بڑھانا بھی دہشت گردی کی تعریف میں آتا ہے۔ ملزم پر مجسٹریٹ یا کرائون کورٹ میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے، اگر ان کے خلاف کیس کرائون کورٹ میں چلے گا تو سزا سات سال قید اور لامحدود جرمانہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کو یہ ثابت کرنا ہو گا کہ اس کا دہشت گردی یا تشدد کیلئے اکسانے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ ملزم یہ کہہ سکتا ہے کہ بیان میرے ذاتی عقائد کی ترجمانی نہیں کرتا اور میں اس بیان کی توثیق نہیں کرتا۔ جبکہ پراسیکیوشن یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے گا کہ یہ اس کے ذاتی عقائد ہیں اور وہ شخص ان عقائد کی مکمل توثیق کرتا ہے۔ لندن پولیس نے انہیں رواں برس 11جون کو نفرت انگیز تقریر کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے بعد انہیں تین مرتبہ ضمانت ملی۔ تیسری بار ان کی ضمانت 11اکتوبر ہوئی تھی جب وہ لندن کے سدک پولیس اسٹیشن میں پیش ہوئے لیکن انہوں نے پولیس کے سوالوں کے جواب نہیں دیئےتھے جس پر انہیں اسی دن حراست میں لیا گیا تھا۔ بعد ازاں اسی دن ویسٹ منسٹر مجسٹریٹس کورٹ نے ان کی کو مشروط ضمانت دی تھی۔