• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پہلے میچ میں پاکستان کی بولنگ قوت موثر نہ رہی، موسم اثر انداز

ٹی 20 کی نمبر ون ٹیم پاکستان مشکل ترین چیلنج کے لئے آسٹریلوی سرزمین پر موجود ہے، اور آج منگل کو دوسرا میچ کینبرا میں ہوگا۔اتوار کو پہلا میچ کھیلا گیا ، پہلے میچ پر بارش اور موسم اثر انداز ہوگیا، تاہم مکٹصر میچ میں پاکستان کی بولنگ قوت کا اندازہ ہوگیا،پاکستانی بیٹنگ لائن نے مزاحمت کی مگر وہ بھی حوصلہ افزاء نہیں ہے،پریکٹس میچ میں کامیابی کے ساتھ ساتھ اسے ایشین سری لنکن ٹیم کو آسٹریلیا کے خلاف ٹی20 میچز دیکھنے،سمجھنے اور اس سے کچھ سیکھنے کا اچھا موقع ملا ہے۔ 

پاکستانی ٹیم گزشتہ ایک سال سے فارمیٹ میں پہلے نمبر پر ہے،ٹیم کی قیادت نئے کپتان بابر اعظم کر رہے ہیں ،بطور کپتان وہ کس انداز میں سامنے آتے ہیں ،دنیا کی نگاہیں اس پر مرکوز ہوگی،انکی اپنی کارکردگی کیسی ہوگی،ٹیم کو کیسے لیکر چلتے اور سب سے بڑی بات فیصلہ سازی میں کتنی مہارت دکھاتے ہیں۔

کپتان نیا ہے،محمد حفیظ اور شعیب ملک جیسے تجربہ کارکھلاڑی بھی نہیں ہیں،پوری منیجمنٹ کا کھلا امتحان ہے،ایک سال سے عالمی نمبر ون پوزیشن پر فائز گرین شرٹس کے لئے اپنی پوزیشن کو بچانے کا اصل وقت ہی اب آیا ہے ، سیریز اس وقت کلیدی اہمیت رکھتی ہے،بابر الیون کو سرفرازی درکار ہوگی ورنہ ہر مر حلےپر سرفراز یاد آئیں گے ،بھلے وہ خود نہیں چل رہے تھے مگر ٹیم کو جتوارہے تھے۔

پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت دنیائے کرکٹ میں سب سے زیادہ ٹی20 انٹر نیشنل میچز146 کھیلنے کا اعزاز رکھتی ہے،سب سے ہی زیادہ فتوحات 90 اسکے نام ہیں ،فتوحات میں بھارت 74 کے ساتھ قریب ترین مگر پھر بھی خاصے فرق پر موجود ہے ،آسٹریلیا کی ٹیم 119میچز کےساتھ، بھارت 120،جنوبی افریقا 115 کے بعد میچز کھیلنے میں چوتھے نمبر تک ہیں۔

پاکستان اور آسٹریلیا میں اب تک کھیلے گئے 20 ٹی 20 میچز میں پاکستان 12 فتوحات کے ساتھ بہتر ہے ،7میچز ہارے،ایک ٹائی کھیلا مگر سپر اوور میں بھی پاکستان فاتح رہا ۔آسٹریلیا کی بولنگ کے خلاف گرین شرٹس کبھی بھی ٹی20 میں 200 اسکور نہیں کرسکےہائی اسکور 194 اور کم 74 رہا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ عالمی نمبر ایک ٹیم پاکستان آسٹریلیا میں ٹی 20 میں صرف ایک میچ ہی کھیل سکی ہے ۔

2010کے دورے میں 5فروری کو اس نے میلبورن میں اکلوتا میچ کھیلا اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد اسے 2رنزسے شکست ہوئی اور یاد رکھنے کی اہم بات یہ ہے کہ ہدف بھی صرف 128 کا تھا اور ٹیم 9وکٹ پر 125 رنز کرسکی، قریب 10 سال بعد کیگروز کے دیس میں باقاعدہ ٹی 20 سیریز ہوگی اور ایک بھی ایسا کھلاڑی موجودہ ٹیم میں نہیں ہے جس نے شعیب ملک کی قیادت میں میلبورن کا میچ کھیلا تھا۔ 

پہلی بار آسٹریلیا ورلڈ ٹی20 کی میزبانی اگلے برس کرے گا،مجموعی اعتبار سے دونوں ممالک کی ٹی 20 سیریز کی تاریخ قابل ذکر ہے دونوں 7ویں مرتبہ باہمی سیریز کھیلیں گے،آسٹریلیا نے 2010 میں اکلوتے میچ والی سیریز جیتی تو عرب امارات میں 2014-15کے دورے میں بھی ایک میچ کی سیریز اس نے اپنے نام کی ہوئی ہے ،دوسری جانب پاکستان نے جو 4 سیریز اپنے نام کیں ان میں اس نے ایک میچ کی 2009 میں عرب امارات،2میچزکی 2010میں انگلینڈ میں ،3میچزکی 2012 میں عرب امارات،گزشتہ سال عرب امارات میں 3میچز کی سیریز میں کلین سویپ فتح اپنے نام کی تھی ۔

پاکستان کے حق میں ایک بات یہ بھی جاتی ہے کہ آخری 5میچز سے آسٹریلیا مسلسل ناکام ہے ۔آسٹریلیا کا ہائی اسکور 7وکٹ پر 197 جبکہ کم اسکور 89 ہے ،باہمی مقابلوں میں اکمل برادرز مجموعی اسکور میں آگے مگر ٹیم سے ڈراپ ہیں،کامران اکمل نے 12 میچزمیں 366 اور عمر اکمل نےاتنے ہی میچز میں 335 اسکور کر رکھے ہیں ،آسٹریلیا کے شین واٹسن 11میچزمیں 282 کے ساتھ اپنے ملک کے ٹاپ اسکورر ہیں ۔

موجودہ کپتانوں میں ایرون فنچ 9میچزمیں 220 کرسکے ہیں جبکہ بابر اعظم جو اب کپتان ہیں پہلے نہیں تھے پھربھی وہ صرف 3میچزمیں 163کے ساتھ ان سے بہتر ہیں ۔ٹیم سے ڈراپ شعیب ملک سب سےزیادہ 16میچزکھیل چکے ہیں گلین میکسویل اور ڈیوڈ وانر کو موقع ملا تو دونوں کی12،12میچزمیں شرکت کاریکارڈ بہتر ہوجائے گا اور وہ اپنے ملک کی جانب سے پاکستان کے خلاف زیادہ ٹی20 میچز کھیلنے والے کھلاڑی بن جائیں گے ،ایرون فنچ کا بطور کپتان پاکستان کے خلاف ریکارڈ خراب ہے،7میچزمیں سے وہ صرف 2 جیتے اور 5 ہارے ہیں جبکہ بابر اعظم کپتانی میں ڈیبیو کریں گے ،سبکدوش کپتان سرفراز نے 6میچز میں سے 5 جیت کر سب کپتانوں کے لئے بڑا چیلنج رکھ چھوڑا ہے ۔

پاکستان کا دورہ آسٹریلیا نہایت اہمیت کا حامل ہے،گزشتہ سال آسٹریلیا کے ڈومیسٹک ایونٹ میںا سپن کا جادو جگانے والے عثمان قادر توجہ کا مرکز ہونگے،طویل عرصے بعد واپسی کرنے والے محمد عرفان کو دیکھنا ہوگا کہ وہ اس وقت کیا گل کھلاسکتے ہیں ،محمد موسیٰ اور محمد حسنین کی ناتجربہ کاری بھاری نہ پڑے،اسی طرح وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان،مڈل آرڈر بیٹسمین آصف علی، خوشدل شاہ اور افتخار احمد کے لئے موقع ملنے کی صورت میں آسٹریلیا کے میدانوں میں بیٹنگ کے جوہر دکھانا بڑا ہی چیلنج ہوگا ۔

شاداب خان کے لئے کچھ نیا نہیں ہوگا ،محمد عامر،فخر زمان،عماد وسیم اور حارث سہیل پر بھاری ذمہ داری ہوگی اور کپتان کے لئے بیٹنگ تو اہم ہے ہی ،کپتانی بھی بہتر کرکے دکھانا ہوگی۔پاکستان کی ٹیم 274ریٹنگ کے ساتھ رینکنگ میں پہلے نمبر پر ہے، آسٹریلیا کی ٹیم سری لنکا کے خلاف کلین سویپ کرکے بھارت سے آگے نکل گئی ہے، پاکستان کے بعد درمیان میں انگلینڈ اور جنوبی افریقا ہیں،پروٹیز ٹیم ابھی ایکشن میں نہیں ہے،انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کو پہلے میچ میں ہرادیا ہے، اس طرح اس ہفتے پہلی پوزیشن کے لئے آسٹریلیا اور انگلینڈ کا پاکستان کے خلاف خوب جوڑ پڑے گا۔

پاکستان کی مکمل شکست(کلین سویپ ) کے ساتھ آسٹریلیا 269 کے ساتھ آگے اور پاکستان 268 کے ساتھ پیچھے ہوجائے گا ،ایسے میں پھر انگلینڈ کا آسٹریلیا سے خوب جوڑ پڑے گا کیونکہ اسکے نیوزی لینڈ سے 5میچز ہونے ہیں  انگلینڈ کلین سویپ کرکے 273کے ساتھ پہلی پوزیشن پر چلا جائے گا ،پاکستان ایک میچ جیت کر آسٹریلیا سے تو بچ جائے گا اور پھر پہلی پوزیشن کا انحصار نیوزی لینڈ پر ہوگا کہ وہ انگلینڈ کو کم سے کم ایک میچ میں ضرور ہرادے، پاکستان کی مکمل ہار آسٹریلیا کو بڑا فائدہ دے جائے گی۔

پاکستان تینوں میچ جیت کر 274 سے 278تک آئے گا اور پہلی پوزیشن مزید مستحکم ہوجائے گی ۔ بھارت بنگلہ دیش،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کی سیریز بھی اس دوران جاری ہے ۔

تازہ ترین
تازہ ترین