لاہور سمیت پنجاب کے تمام بڑے اسپتالوں میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کی اپیل پر ایم آئی ٹی (میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز) ایکٹ کے خلاف 29دن سے جاری ہڑتال لاہور ہائیکورٹ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کے موقع پر فوری ختم کرنے کا حکم دیا ہے جس کے بعد ڈاکٹر اپنی ڈیوٹیوں پر واپس آگئے۔ ان 29دنوں میں اسپتالوں کے او پی ڈی سمیت جملہ شعبوں میں علاج معالجہ کے بغیر مریضوں کا کیا حال ہوا ہوگا وہ محتاجِ وضاحت نہیں اور اس بات سے قطع نظر کہ متذکرہ ہڑتال کے پسِ پردہ عوامل میں کون حق بجانب ہے اور کون نہیں، یہ عدالت کو طے کرنا ہے تاہم فاضل عدالت نے بجا طور پر جس بات کو بنیاد بنا کر ہڑتال ختم کرنے کا حکم دیا وہ تمام تر مصلحتوں سے بالاتر ہو کر مسیحائی کے تقاضے ہیں جنہیں بجا لانا بہر حال ضروری ہے۔ فاضل جج کا کیس کی سماعت کے موقع پر یہ کہنا بھی بجا تھا کہ اس وقت ڈینگی، اسموگ اور دیگر مسائل کا سامنا ہے جس کے پیشِ نظر ہڑتال کرنا آئین کے تحت جائز نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے سیکرٹری صحت پنجاب کو ہدایت کی کہ کسی ڈاکٹر کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہ کی جائے۔ یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ملک میں آئے روز ہڑتالیں ہوتی رہتی ہیں، اس سے قبل پشاور میں بھی ڈاکٹروں کی ہڑتال کئی روز جاری رہی ان سے سب سے زیادہ نقصان مریضوں کا ہوتا ہے۔ جہاں دکھی انسانیت کو خدمت کی ضرورت ہوتی ہے وہاں اپنے مطالبات منوانے کے لئے کام روک کر سڑکوں پر آجانا شعبۂ طب کے ضابطہ اخلاق کے منافی ہے۔ ادھر دو سال قبل تحریری ٹیسٹ اور انٹرویو کی بنیاد پر رکھے گئے شعبہ پرائمری ہیلتھ سروس کے تحت ضلعی اور تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتالوں کے فزیو تھراپسٹ ڈاکٹر اپنا تیسرا کنٹریکٹ محض تین ماہ کے عرصہ کے لئے دیئے جانے پر بےچینی کا شکار ہیں، حکومت کو ان کی یہ پریشانی دور کرنی چاہئے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998