کراچی میں ٹڈی دل کے حملے سے کئی ایکڑ پر کھڑی فصل تباہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
کراچی میں ملیر کے زرعی علاقے میں ٹڈی دل کی آمد سے کاشت کار پریشان ہیں ،جنہوں نے کئی ایکڑ پر کھڑی فصل برباد ہونے کے خدشے کے پیش نظر سندھ حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔
کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت ٹڈی دل کے حملے سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات اُٹھائے، گزشتہ 3 دہائیوں سے علاقے میں جراثیم کُش اسپرے بھی نہیں کیا گیا۔
ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان معظم خان کا کہنا ہے کہ اس سال بارشوں اور گرمی کی وجہ سے ٹڈی کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، اس سے قبل 1960 میں کراچی میں ٹڈی دل کا حملہ ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہاکہ ٹڈی کو دنیا کا سب سے خطرناک کیڑا کہا جاتا ہے، ٹڈی تمام درختوں اور پودوں کو مکمل تباہ کر دیتا ہے۔
رواں سال بلوچستان کے ساحلی علاقوں سے ٹڈی کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، بلوچستان کے بعد ٹڈی دل نے سندھ اور پنجاب کے علاقوں میں بھی حملہ کیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ ٹڈی کو کنٹرول کرنےکے لیے پلانٹ پروٹیکشن کا محکمہ ہوتا ہے، ٹڈی کےخاتمے کے لیے فوری طور پر شہر میں فیومیگیشن (جراثیم کش اسپرے) کی ضرورت ہے۔
چند ماہ قبل ٹڈی دل نے تھرپارکر سمیت اندرون سندھ کے دیگر علاقوں میں بھی حملہ کر دیا تھا، جس سے سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصل تباہ ہو گئی تھی۔