لاہور (خالد محمود خالد) سابق بھارتی وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ کرتار پور کا دورہ کرنے کی جہاں خوشی ہے اس کے ساتھ ساتھ انہیں پاکستان میں اپنی جائے پیدائش چکوال کی یاد بھی آتی ہے۔
کرتارپور میں جنگ سے بات کرتے ہوئے سابق بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ ان کی خواہش تھی کہ وہ اپنی زندگی میں ایک بار چکوال جاتے لیکن اب ان کی صحت اس بات کی اجازت نہیں دیتی۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 31مارچ1941تک چکوال کے علاقے گاہ بیگل کے پرائمری مدرسہ میں چوتھی جماعت تک تعلیم حاصل کی۔چوتھی جماعت میں کل 17طالب علم تھے ۔انہوں نے کہا کہ ان کے والد گورمکھ سنگھ علاقے میں دکان چلاتے تھے۔
1941میں جب انہوں نے چوتھی پاس کرلی تو ان کی فیملی بھارت چلی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ان کے سب سے اچھے دوست سوہن لال اور غلام محمد خان تھے جو انہیں موہنا کہہ کر بلاتے تھے۔ اس وجہ سے ان کا نام موہنا پڑگیا تھا جب کہ آج بھی کوئی پرانا دوست مل جائے تو وہ موہنا کہہ کر بلاتا ہے جس سے انہیں اسکول کا زمانہ یاد آجاتا ہے۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ وہ دس سال بھارت کے وزیراعظم رہے اس کے باوجود وہ پاکستان کے دورے پر ایک بار بھی نہیں آئے تو انہوں نے افسردہ نظروں سے دیکھا اور خاموشی اختیار کی۔
ڈاکٹر من موہن سنگھ نے کہا کہ کبھی کبھار چکوال سے آئے ہوئے کسی شخص سے ملاقات ہو جائے تو وہ اپنی جائے پیدائش گاہ بیگل کا ضرور پوچھتے ہیں۔
سابق بھارتی وزیراعظم نے جنگ سے بات کرنے سے پہلے اس بات کی گارنٹی لی کہ پاک بھارت سیاست پر بات نہیں ہو گی۔