• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فیصلہ پسند نہ آنے پر وزیراعظم نے ادارے پر عدم اعتمادکیا، جاوید لطیف

کراچی(جنگ نیوز)پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر فیصل واڈا نے کہا کہ ہمیں زیادہ افسوس نواز شریف کے جانے کا ہے کیونکہ وہ سزا یافتہ تھے او ران کی وجہ سے یہ مہنگائی کا طوفان عوام پر آیا ہوا ہے، ہم من و عن کورٹ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں مگر اس وقت جو تاثر ہے جو عوام کا بھی ہے وہ یہ ہے کہ ناانصافی عروج پر ہے ہم نے جوتے پر رکھ کر کبھی پراٹھا کھانے کی خواہش کی ہے اور ناں ہم اس سوچ کے لوگ ہیں مرکزی رہنما پیپلز پارٹی نبیل گبول کا کہنا تھا کہ عمران خان اس وقت ذہنی تناؤ کا شکار ہیں کیونکہ حکومت عمران خان کی مرضی سے نہیں چل رہی ہے نواز شریف کے جانے سے عارضی طو رپر تو عمران خان کو ریلیف مل جائے گا اور وہ اپنی کرسی بچالیں گے یہ عدالت نے جانے نہیں دیا ہے نواز شریف کو ای سی ایل سے نکالنا حکومت کا کام ہے اور خود حکومت نے نام ای سی ایل سے نکالا آپ ایک قیدی کو ملک سے جانے دے رہے ہیں اب ان کی مرضی کی وہ واپس آئیں یا ناں آئیں۔ن لیگی رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا کہ اگر وزیراعظم یہ سمجھتے ہیں کہ طاقتور کے لئے قانون کچھ اور ہے تو بتائیں آج کا وہ طاقتور کون ہے؟وزیراعظم نے ادارے پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا آج آپ کو ایک فیصلہ پسند نہیں آرہا ماضی قریب کے فیصلے اس لئے پسند آرہے ہیں کہ آپ بینفشری تھے فارن فنڈنگ کیس کیوں نہیں سنا جارہا ہے چھ سال سے فارن فنڈنگ کیس چل رہا ہے وزیر داخلہ اعجاز شاہ کہتے ہیں کہ آج نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیراعظم ہوتے اگر چار لوگوں کی بات مان لیتے تو اس کا مطلب یہی ہوا ناں کہ نوازشریف کرپٹ نہیں بات سیدھی ہے کہ اگر نواز شریف قانون کی بالادستی اور ادارو ں کے استحکام کی بات نہ کرتے تو نواز شریف کو یہ سزا نہ ہوتی جو جے آئی ٹی ہمارے لئے بنی کیا ایسی جے آئی ٹی عمران خان اور علیمہ باجی کے لئے بنے گی۔پروگرام کے اختتام پر منیب فاروق نے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کہتے ہیں کہ ملکی ترقی کے لئے وزیراعظم اور آرمی چیف کے رابطے ضروری ہیں اور یہی پاکستان کی ترقی کے لئے ضروری ہے ،ملاقاتیں معمول کا حصہ ہیں مگر یہ علیحدہ بات ہے کہ ہر ملاقات رپورٹ نہیں ہوتی آئینی ذمہ داری کے مطابق جمہوری حکومت کی حمایت کر رہے ہیں آرمی چیف اور وزیراعظم دونوں رابطے میں ہیں جب بھی ضرورت پیش آتی ہے ملاقاتیں ہوجاتی ہیں حکومت اور فوج ایک پیج پر ہیں یہ پیغام ہے ان لوگوں کے لئے جنہوں نے اس حوالے سے بہت قیاس آرائیاں کرنے کی کوشش کی، اس طرح کی قیاس آرائیوں سے اجتناب کرنا چاہئے کیونکہ اس سے کنفیوژن بھی بڑھتی ہے، بے امنی بھی پھیلتی ہے ۔فیصل واڈا نے مزید کہا کہ جب ہمارے پاس دو تہائی اکثریت موجود نہ ہوگی تو پھر ہمیں اتحادی حکومت ہی بنانا پڑے گی اور پھر اس حکومت میں احترام سب کا کرنا پڑتا ہے ۔ لیکن ابھی جو ایشو ہے اس پر ہم سب کو ذمہ داری لینا ہوگی ، اس نظام کو چلانے والے اسٹک ہولڈرکو ذمہ داری لینا ہوگی اور اس 72سالہ فرسودہ نظام کو ہم سب کو مل کر بدلنا ہوگا ۔ ہماری ترجیح اس وقت غریب کو ریلیف دینا ہے جس کے لئے ہم سب سے زیادہ کام کر رہے ہیں اب دو نظام اس ملک میں نہیں چل سکتے ۔ میں شکایت اپنی عوام سے کررہا ہوں اور مجھے لگتا ہے کہ عوام کھڑی ہونے والی ہے ۔ میرا تجزیہ ہے کہ اب بیماری کے اندر یہ شق آئے گی کہ ڈاکٹر کے تحت کہ مریم نواز صاحبہ کو بھی جانے دیں میاں صاحب کی تیمارداری کے لئے ۔ پرویز الٰہی اگر ماضی کا ذکر کررہے ہیں تو اس میں کوئی برائی نہیں یہ تو تمام سیاسی پارٹیوں کے لوگ کرتے ہیں ہمارے پاس دو تہائی اکثریت موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے ہم قانون سازی نہیں کرپارہے ہیں کیونکہ اقتدار تو وہ کہلاتا ہے جس میں قانونی سازی ہوتی اور اسے پاس بھی کیا جاتا ہے اور جب آپ کے پاس سادہ اکثریت ہی نہ ہو تو پھر آپ کے ہاتھ پیر بندھے ہوتے ہیں جس کی وجہ سے آرڈی نینس آتے ہیں تو اس پر شور مچ جاتا ہے ۔ جب عدل او رنانصافی چوکوں پر نطر آنا شروع ہوجائے اور ایک سزا یافتہ ملک سے نکل جائے اور دیکھنے والے کو نظر آئے کہ غریب کے لئے قانون کچھ اور اور امیر کے لئے قانون کچھ اور ہے تو اس سے ملک کی تقدیریں تباہ ہوتی ہیں۔
تازہ ترین