اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کے خلاف ایل این جی ریفرنس 3 دسمبر سے پہلے دائر کرنے کی ہدایت کر دی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ایل این جی کیس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی، جہاں سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور عمران الحق شیخ کو پیش کیا گیا۔
دوران سماعت شاہد خاقان عباسی نے عدالت سے کہا کہ مجھ پر جو الزامات ہیں وہ بتائے جائیں، نیب سے پوچھا جائے کہ کیس کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ ایک سال انہوں نے تماشہ لگائے رکھا کہ مہنگی ایل این جی دی گئی، اب انہیں پتہ چل چکا ہے کہ ہم نے بھارت اور بنگلا دیش سے سستی ایک این جی دی، نیب اب اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرے اور عوام کو بتائے کہ ہم نے سستی گیس دی۔
احتساب عدالت کے جج نے کہا کہ ریفرنس آئے گا تو اس میں الزامات پڑھ لیجیے گا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ریفرنس منظور ہو گیا ہے، جلد دائر کر دیا جائے گا۔
جج محمد بشیر نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ اگر ریفرنس جلدی دائر ہو جائے تو بہتر ہے، پھر ملزمان کو بھی بلالیں گے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایل این جی ریفرنس تیار ہے، ریجنل بیورو سے منظور بھی ہو چکا، شاہد خاقان پر کیا الزامات ہیں یہ ہم ریفرنس میں بتا دیں گے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایل این جی اسکینڈل کیس میں گرفتار سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل اور شیخ عمران الحق کے جوڈیشل ریمانڈ میں 3 دسمبر تک توسیع کر دی۔
سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وہ عدالت کو کچھ دستاویزات دیں گے، جج صاحب وہ دستاویزات بے شک اپنے چیمبر میں پڑھ لیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جج صاحب کو دستاویزات پڑھ کر پتہ چل جائے گا کیسے میں نے سستی ایل این جی خریدی۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ ہر جگہ بدنام کیا جاتا رہا ہے کہ میں نے قطر سے مہنگا سودا کیا، حقائق سامنے آگئے ہیں تو کم از کم وہ بھی عوام کو بتا دیں۔
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف علاج کے لیے باہر جارہے ہیں، ان کو کوئی ریلیف نہیں ملا، یہ ان کا حق تھا جو کہ چھ ماہ پہلے ہی انہیں مل جانا چاہئے تھا۔
ملکی معیشت پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج جس صورتِ حال پر ہم پہنچ چکے ہیں اس لحاظ سے معیشت کو بحال کرنے میں تین سال لگ جائیں گے۔
جے یو آئی ف کے آزادی مارچ سے متعلق انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے بڑا بھرپور اور کامیاب احتجاج کرکے دکھایا ہے،جو دھرنے کرتے تھے انہیں سمجھ آ گئی کہ دھرنا کس کو کہتے ہیں۔
سابق وزیر اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ نالائقوں کا ٹولہ اکٹھا ہے ،وزارتیں بدلنے کا کوئی فائدہ نہیں، ادھر سے اٹھا کر ادھر رکھ دیں تو بھی نالائق نالائق ہی رہتے ہیں۔