ہماری زندگی سے جُڑی ہر شے کے ساتھ صفائی کا گہرا تعلق ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے نصف ایمان کہا گیا ہے۔ صفائی صرف ہمارے ایمان کو ہی تقویت نہیں بخشتی بلکہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چاہے گھر ہو یا دفتر، وہاں کی صفائی ہمارے موڈ، صحت اور تخلیقی و پیداواری صلاحیتوں کو نِکھار کرانھیں نئی جلا بخشتی ہے۔ ایک گندا، بے ترتیب اور بکھرا ہوا گھر پہلے آپ کے موڈ پر اثرانداز ہوتا ہے اور کچھ عرصے بعد اس سے آپ کی صحت بھی متاثر ہونے لگتی ہے۔
ایک اور تحقیق کے مطابق گندے اور بے ترتیب گھر کے اندر باہر سے زیادہ آلودگی پائی جاتی ہے اور وہاں نقصان دہ بیکٹیریاز اپنا ٹھکانہ بنالیتے ہیں، جس سے ہماری صحت شدید متاثر ہوتی ہے۔ گھر کو صاف رکھنا اور ساتھ ہی ترتیب میں رکھنا کیوں ضروری ہے؟ اس کی ایک اور وجہ یہ بھی ہے کہ ایک انسان اوسطاً اپنا 70فی صد وقت گھر کے اندر گزارتا ہے، اس لیے اس کی صحت اور شخصیت سے بھی وہی جھلکے گا، جیسا کہ اس کا گھر ہوگا۔
گھر کی جھاڑ پھونک
گھر کی صفائی کرتے وقت عموماً وہ کونے اور جگہیں، جہاں پہنچنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے، انھیں روزمرہ کی صفائی کے دوران بغیر جھاڑے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ گھر میں ایسی کئی جگہوں پر جالے اور نمی سے پیدا ہونے والی پھپھوندی پیدا ہوجاتی ہے۔ ویسے بھی ہمارے گھروں میں جالوں کو بدبختی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ لہٰذا اپنے گھر کو باترتیب اور آراستہ رکھنے کی کوشش کریں، ہر جگہ کو روزانہ باقاعدگی سے صاف کریں۔
ذہنی دباؤ میں کمی
ایک صاف ستھرا اور باترتیب گھر مکینوں کے اعصابی تناؤ کو کم کرتا ہے۔ گھر میں ہر چیز کے لیے اپنی ایک خاص جگہ مختص ہوتی ہے اور وہ چیز اسی جگہ ہی اچھی لگتی ہے۔ اُتارے گئے کپڑوں، جوتوں وغیرہ کی اپنی ایک جگہ ہوتی ہے، جہاں انھیں ہونا چاہیے ورنہ آتے جاتے ان چیزوں کی بے ترتیبی آپ کی طبیعت کو متاثر کرے گی۔ اپنے ارد گرد کوصاف ستھرا رکھیں تاکہ اپنے ہی گھر میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہوئے پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
شخصیت پر مثبت اثرات
گھر میں روزانہ صفائی کرنے کی عادت ہماری شخصیت پر ایک اور اثر بھی ڈالتی ہے۔ اگر ہم ایک دفعہ ایک فیصلہ کر لیں کہ روزمرہ کے معمولات میں گھر کی صفائی ستھرائی بھی شامل ہوگی تو اس سے نہ صرف ہماری کاردکردگی میں بہتری آسکتی ہے بلکہ کارآمد ہونے کا احساس بھی ہوتا ہے۔ اس طرح ہمارے روزمرہ معمولات میں ایک ترتیب اور ضبط بھی پیدا ہوتا ہے کہ ہم نے روزانہ یہ کام کرنا ہے۔
ہر چیز درست جگہ پر رکھیں
ٹینشن سے بچنے کے لیے ہر چیز کو اس کی اپنی متعین کردہ جگہ پر رکھیں تا کہ بوقت ضرورت وہ آسانی سے مل سکے۔ مثلاً گھر کی اور گاڑی کی چابیوں کے لیے ایک مخصوص جگہ بنالیں اور انھیں ہر وقت اسی جگہ رکھیں تاکہ ضرورت پڑنے پر وہ فوری طور پر آپ کو مل جائیں۔ گھر میں احسن طریقے سے کام کرنے کے لیے مختلف کاموں کے لیے مختلف دن متعین کریں۔ جاذبِ نظر آرائش و سجاوٹ چھوٹے چھوٹے کاموں کو دلچسپ بنا دیتی ہے۔ اپنے اردگرد کو منظم اور دیدہ زیب بنا کر آپ ذہنی آسودگی حاصل کرنے کے ساتھ رات کو سکون اور دل جمعی سے سوئیں گے۔
اسمارٹ نیس کی کنجی
گھر کی روزانہ صفائی ستھرائی آپ کو حرکت میں رکھتے ہوئے جسم کو چست بناتی ہے۔ سائنسی اور طبی تحقیق نے اس بات کو ثابت کیا ہے کہ گھریلو کام کاج انسان کو دُبلا پتلا اور صحت مند رکھنے میں معاون ہوتا ہے۔ ایک70کلو گرام کا شخص ہلکی صفائی (جھاڑو لگانا، چیزوں کو ترتیب سے لگانا وغیرہ) کرتے ہوئے 170 کیلوریز فی گھنٹہ استعمال کرتا ہے۔ اس سے مشکل کام جیسے پوچا لگانا یا جمی ہوئی میل کو صاف کرنے میں190کیلوریز فی گھنٹہ خرچ ہوتی ہیں۔
اپنی صحت کو بہتر بنائیں
گھر میں تازہ ہوا کے لیے دُرست وقت پر کھڑکیاں، دروازے کھولنا اور باقی وقت میں بند کرکے گیلے کپڑے سے صفائی کرنا ضروری ہے تا کہ آپ کا گھر تازہ ہوا کا مسکن اور بیکٹیریا سے پاک رہے۔ یہ معمول نہ صرف آپ کو سُستی اور چڑچڑے پن سے بچاتا ہے بلکہ تندرست و توانا جسم کا حصول بھی یقینی بناتا ہے۔
دعوتیں کریں
ایک صاف ستھرے آراستہ گھر میں آپ لوگوں کو مدعو کرکے خوشی محسوس کریںگے۔ یہ چیز آپ کے مُوڈ پر اثر انداز ہوکر آپ کی صحت کے لیے مفید ثابت ہوگی اور آپ اچھا وقت گزاریں۔
دیگر کاموں پر توجہ
اگر آپ کی بنیادی ضروریات پوری اور ہر چیز سلیقے سے اپنی جگہ رکھی ہوگی تو ایسی صورت میں گھر کی دوسری ضرورتوں کی طرف دھیان دیتے ہوئے آپ کے اندرکچھ نیا کرنے کا جذبہ پیدا ہوگا۔ ایک صاف ستھرا، آراستہ و پیراستہ گھر آپ کی خوشیوں کو دوبالا کرتے ہوئے آپ کو زندہ دل اور مفید کاموں کی طرف راغب کرتا ہے، جس سے ذہنی سکون اور دلی اطمینان نصیب ہوتا ہے۔