• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچوں کی صحت سے متعلق اکثر والدین فکرمند دکھائی دیتے ہیں اور انہیں صحت مند بنانے کے لیے بہتر سے بہتر غذا فراہم کی جاتی ہے، تاہم یہ غذا ان کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔

نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بھاری جسم بچوں کے دماغ کے کچھ حصوں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا دیتا ہے۔

محققین کی جانب سے کئی نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں پر تحقیق کی گئی جس میں یہ بات واضح ہوئی کہ بھاری جسم کی وجہ سے ان کے ذہن کے ایسے حصے متاثر ہوجاتے ہیں جو بھوک، احساسات اور سکون کو کنٹرول کرتے ہیں۔

ایم آر آئی اسکین میں یہ بات سامنے آئی کہ اس کی وجہ سے ہی سوچنے کی رفتار بھی متاثر ہوتی ہے جس سے ایسے بچوں کے اسکول میں گریڈ بھی متاثر ہوجاتے ہیں۔

محققین کا ماننا ہے کہ مسلسل کھانے کی وجہ سے دماغ میں ایسی سوزش پیدا ہوجاتی ہے جو جسم کے صحت مند ٹشوز کو بے جان بنادیتی ہے۔

دوسری جانب جب بچے کا وزن زیادہ ہوتا ہے تو بھوک محسوس کرنے والے ہارمونز کی افزائش میں بھی زیادتی ہوجاتی ہے اور بھوک بڑھ جاتی ہے جو غیر ضروری غذا کی وجہ سے مزید وزن بڑھانے کا سبب بنتی ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں پرائمری اسکول کا آغاز کرنے والے ہر 5 بچوں میں سے ایک بچہ بھاری جسامت کا شکار ہوتا ہے اور جب یہی بچے سیکنڈری اسکول تک پہنچتے ہیں تو یہ اعداد و شمار ہر 3 میں سے ایک بچے تک پہنچ جاتے ہیں۔

اسی طرح امریکا میں ہر تیسرا بچہ اور نوجوان موٹاپے یا پھر بھاری جسامت کا شکار ہے جبکہ رائل کالج آف پیڈیاٹرکس اینڈ چائلڈ ہیلتھ کا ماننا ہے کہ 2020 تک تقریباً آدھے بچے زائد وزن کا شکار ہوجائیں گے۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین