• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے سے پہلے اور بعد میں ملکی آبادی کے پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کیلئے کئی طرح کے منصوبوں کا تصور پیش کیا جن میں سے بعض پر عملدرآمد شروع بھی ہو گیا ہے۔ ان میں احساس پروگرام بھی شامل ہے جس میں پہلے سے جاری بعض پروگراموں کو بھی شامل کر لیا گیا ہے، منگل کو احساس پروگرام کے تحت مالیاتی اقدامات کے حوالے سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کا محور غربت کا خاتمہ ہے اور احساس پروگرام غریبوں کی محرومیوں کا احساس کرتے ہوئے ان کے خاتمے کا آغاز ہے۔ انہوں نے خاص طور پر غریب خواتین کی مفلوک الحالی دور کرنے پر زور دیا اور کہا کہ یہ خواتین معاشرے کا کمزور ترین طبقہ ہیں جنہیں غربت سے نکالنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ریاستِ مدینہ میں یتیموں، بیوائوں اور معذوروں کو ان کے حقوق دیے گئے۔ تقریب میں ہالینڈ کی ملکہ میکسیما نے بھی خطاب کیا جو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی نمائندہ خصوصی کے طور پر پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام سے خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے میں مدد ملے گی۔ اس وقت پاکستان میں صرف 7فیصد خواتین کے بینک اکائونٹس ہیں جبکہ صرف 33فیصد کے پاس موبائل فون ہیں۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک کے مالیاتی نظام میں خواتین کا کردار کتنا کم ہے۔ غریب مرد و خواتین کی مالی اعانت کے علاوہ ان کیلئے مناسب روزگار اور ہنر سکھانے کے پروگراموں پر بھی عمل ہو رہا ہے مگر جس ملک کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گزار رہی ہو، وہاں اس مسئلے کے حل کیلئے غیر معمولی اقدامات کی ضرورت ہے۔ توقع ہے کہ وزیراعظم عمران خان جس خلوص نیت سے غربت کے خاتمے کیلئے سرگرم ہیں اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین