• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارتِ توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کی تجویز پر ملک میں تیل کی تلاش، پیداوار کے شعبے میں سرمایہ کاری بڑھانے اور کاروباری سہولتوں کو بہتر بنانے کے لئے توسیع، تجدید، منسوخی اور دیگر ضمنی امور سے متعلق اٹھارہ ملکی قوانین اور ان سے جڑے لگ بھگ پچیس قانونی مراحل کو آسان اور سادہ بنانے کی منظوری دی ہے۔ یہ تجویز بجا طور پر وقت کی ضرورت اور زمینی حالات سے مطابقت رکھتی ہے۔ اس وقت ملک کا پیداواری شعبہ زوال کا شکار ہے اسے سنبھالا دینے کے لئے کوئی بھی کسر اٹھا نہیں رکھنی چاہئے۔ اس ضمن میں وزیراعظم عمران خان کی طرف سے اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی اجلاس میں جملہ وزارتوں کو دی جانے والی یہ ہدایات بھی نہایت اہمیت کی حامل ہیں کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے قانون کا جائزہ لیا جائے تاکہ ترقیاتی عمل میں نجی شعبے کی شمولیت کی حوصلہ افزائی ہو۔ متذکرہ دونوں عوامل بالواسطہ اور براہِ راست روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کا باعث بنیں گے کیونکہ اس وقت بالخصوص اور مستقبل میں بالعموم تیزی سے تعلیم و ہنر سے آراستہ ہونے والے نوجوانوں کی اکثریت بیروزگار ہے جبکہ پی ٹی آئی کا اپنی الیکشن مہم کے منشور کا بنیادی نکتہ ہی ایک کروڑ ملازمتوں کی فراہمی سے متعلق ہے۔ حکومتیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے متذکرہ اجلاس میں توانائی، مواصلات، ہوا بازی، سیاحت، لاجسٹک، ٹیکنالوجی، ویسٹ مینجمنٹ، سوشل سیکٹر، رئیل اسٹیٹ اور اس کے علاوہ دیگر روایتی شعبوں میں متعدد ایسے منصوبوں کی نشاندہی کی گئی جن میں نجی شعبے کی شراکت داری کو یقینی بنایا جا سکتا ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ متعلقہ وزارتوں کو ٹاسک دیا جائے کہ وہ نئی سرمایہ کاری سمیت اپنے اپنے شعبوں میں پیداوار بڑھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین