مسلم لیگ (ن) کے رہنما و سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ڈرائیور اناڑی ہو تو کنڈکٹر بدلنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
احسن اقبال نے پریس کانفرنس کے دوران عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اصل قصور افسروں کا نہیں، وزیراعظم کا ہے جنہیں گورننس کی سمجھ نہیں، ہر اکھاڑ پچھاڑ کے بعد 6 مہینے کا تعطل آجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے تقرر کو جس طرح اس حکومت نے ہینڈل کیا اس سے جگ ہنسائی ہوئی، کبھی غلطی پی ایم ہاؤس میں ہوئی، کبھی ایوان صدر میں اور کبھی وزارت قانون میں غلطیاں نظر آئیں۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ انہیں ہاتھ پکڑ کر چلایا جارہا ہے، ہاتھ چھوٹتے ہی یہ گھٹنے کے بل پر آجاتے ہیں، شرح نمو میں 2 فیصد پر آگئے، دس لاکھ بیروزگار ہوگئے اور وزیراعظم اقتصادی ٹیم کو مبارکباد دے رہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو جنوبی ایشیا کی سست ترین معیشت بنادیا گیا ہے اور یہ کہتے ہیں کہ مالیاتی خسارہ ختم کردیا، چلتی گاڑی کھڑی کرنے سے پٹرول کی بچت تو ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کے تقرر کی جگ ہنسائی کے بعد قانونی ٹیم کو بھی شاباش دی گئی۔
احسن اقبال نے کہا کہ پنجاب کے سرکاری دفاتر میں رشوت دگنی ہوچکی ہے، کسی نے تحقیقات کی کہ ڈالر راتوں رات مہنگا ہونے پر کس نے مارکیٹ سے ڈالر اٹھائے؟ کیا کسی نے بی آر ٹی جیسے سفید ہاتھی منصوبے کی تحقیقات کیں؟
رہنما ن لیگ نے کہا کہ فلو ویکسین کی طرح پی ٹی آئی کی ویکسین مل جائے تو کوئی نہیں پوچھتا۔
انہوں نے کہا کہ اپنی ناکامیوں اور بربادیوں پر فوج اور آرمی چیف کے پیچھے نہ چھپیں، آرمی چیف اور فوج پاکستان کے ادارے ہیں پی ٹی آئی کے نہیں، یہ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کو مشتعل کردیں اور 6 ماہ میں کوئی قانون سازی نہ ہوسکے۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ ایلس ویلز نے پی ٹی آئی کے وزراء اور عمران خان کے الزامات کا حوالہ دیا ہے، کشمیر حکومت کی بدترین سفارتی ناکامی ہے، وزیرخارجہ ملتان میں مریدوں کے درمیان کھڑے ہو کر کشمیر پر بیان داغ دیتے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ لوگ آرمی چیف کے تقرر کی طرح چیف الیکشن کمشنر کے تقرر پر بھی بحران پیدا کرنا چاہتے ہیں، حکومت میں قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں ہے سب سے زیادہ سیاسی محاذ آرائی کرنے والی حکومت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف کے مرض کی تشخیص حکومتی میڈیکل بورڈ اور ان کی وزیر صحت نے کی، نوازشریف کے ٹیسٹ ہورہے ہیں۔