• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

نیب وراثت میں ملنے والی پراپرٹی منجمد نہیں کرسکتا، ذوالفقار علی بھٹہ

دیکھئےجیو کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب ذوالفقار علی بھٹہ نے کہا ہےکہ نیب وراثت میں ملنے والی پراپرٹی منجمد نہیں کرسکتا ہے.

نمائندہ خصوصی جیو نیوز زاہد گشکوری نے کہا کہ نیب نے ایل این جی کیس میں کافی زیادہ مواد عدالت میں جمع کروایا ہے، اس میں 70سے زائد گواہوں اور چار وعدہ معاف گواہوں کے بیانات جمع کروائے گئے ہیں.

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی جانب سے اچانک ایسے اقدامات اٹھائے گئے کہ کسی بھی ملزم کیلئے ایک دن میں اس طرح کے اقدامات کی مثال نہیں ملتی۔سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب ذوالفقار علی بھٹہ نے کہا کہ نیب وراثت میں ملنے والی پراپرٹی منجمد نہیں کرسکتا ہے.

وہ پراپرٹی منجمد کی جاسکتی ہے جس کے بارے میں ٹھوس شواہد آچکے ہوں، چیئرمین نیب کا پراپرٹی منجمد کرنے کا حکم پندرہ دن تک رہتا ہے ، اس دوران عدالت اس سے متفق نہ ہو تو پراپرٹیز غیرمنجمد ہوجاتی ہیں، چیئرمین نیب عموماً ٹھوس شواہد ملنے کے بعد ہی پراپرٹیز کو منجمد کرنے کا حکم دیتے ہیں، اصولی طور پر نیب کسی کو گرفتار کرتا ہے تو فوری طور پر اس کیخلاف ریفرنس دائر کرنا چاہئے۔

نمائندہ خصوصی جیو نیوز زاہد گشکوری نے کہا کہ نیب نے ایل این جی کیس میں کافی زیادہ مواد عدالت میں جمع کروایا ہے، اس میں 70سے زائد گواہوں اور چار وعدہ معاف گواہوں کے بیانات جمع کروائے گئے ہیں، نیب نے ایل این جی کے ٹھیکہ دینے کی تحقیقات کر کے ریفرنس فائل کیا ہے.

قطر کی کمپنی کے ساتھ امپورٹ کے معاہدہ کی تحقیقات ابھی جاری ہیں، نیب حکام کے مطابق اس پر بھی تحقیقات ہورہی ہیں کہ 2015ء سے 2017ء کے دورانیہ میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی کمپنی ایئر بلیو پہلی دفعہ منافع میں گئی، نیب کا کہنا ہے کہ ایئربلیو میں جو منافع دکھایا گیا وہ پیسہ کہیں اور سے آیا جو یہاں دکھایا گیا ہے.

اینگرو کمپنی کے مالک عبدالصمد داؤد نے نیب کو تحریری بیان میں تمام ذمہ داری عمران شیخ پر عائد کی ہے، نیب حکام کے مطابق تین سے چار ماہ میں ایک ضمنی ریفرنس بھی دائر کیا جائے گا ۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی جانب سے اچانک ایسے اقدامات اٹھائے گئے کہ کسی بھی ملزم کیلئے ایک دن میں اس طرح کے اقدامات کی مثال نہیں ملتی.

نیب کی جانب سے منگل کو شہباز شریف کی ضمانت کی منسوخی کی درخواست سپریم کورٹ میں واپس لے لی گئی اور منگل کو ہی ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کی جانب سے چھ احکامات جاری کیے گئے.

ہر ایک حکمنامے میں شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کی الگ الگ 23جائیدادوں کا ذکر کیا گیا ہے جنہیں منجمد کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں،نیب کے مطابق تحقیقات کے دوران حاصل کیے گئے ثبوت یہ یقین کرنے کیلئے معقول ہیں کہ ملزمان مذکورہ جرائم کرنے کے مرتکب ہوئے.

ابھی منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں ریفرنس دائر نہیں ہوا لیکن جائیداد منجمدکرنے کا حکم دیدیا گیا ہے، اس سے پہلے گزشتہ سال اکتوبر میں اسحاق ڈار کی جائیداد کی نیلامی کے احکامات دیئے گئے تھے مگر ان کا معاملہ اس سے مختلف تھا کیونکہ وہ 2017ء سے بیرون ملک ہیں.

احتساب عدالت انہیں مفرور قرار دے چکی ہے جبکہ گزشتہ سال نیب نے ان کیخلاف ریفرنس دائر کیا تھا جس کے بعد ان کی تمام جائیداد ضبط کرلی گئی تھی، مگر شہباز شریف کے خلاف اس کیس میں نہ ریفرنس دائر ہوا اور نہ ہی وہ مفرور ہیں بلکہ اپنے بھائی نواز شریف کو علاج کیلئے بیرون ملک لے کر گئے ہیں.

دوسری طرف نیب نے سپریم کورٹ میں شہباز شریف کی ضمانت کے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپنی ہی اپیل واپس لے لی،منگل کو آشیانہ اسکینڈل کیس میں نیب کی درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ نیب یہ کہہ رہا ہے آشیانہ ہاؤسنگ فراڈ کی وہ کوشش ہے جونہیں ہوسکا، اس ساری کہانی میں شہباز شریف کا رول اچھے بچے کا ہے، شہباز شریف نے پہلے انکوائری کروائی پھر معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیجا.

ابھی تک لگ رہا ہے فواد حسن فواد کا کردار برے بچے کا ہے، کیا نیب یہ چاہتا ہے کہ لوگ برسوں تک جیلوں میں پڑے رہیں۔شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ نیب پر ایل این جی کیس پر بھی بہت تنقید ہوتی رہی مگر اب اس میں ریفرنس تک بات پہنچ گئی ہے.

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل کی گرفتاری کے چار مہینے کے گزرنے کے بعد بالآخر منگل کو ایل این جی کیس میں ریفرنس دائر کردیا گیا ہے، اس ریفرنس میں اختیارات سے تجاوز اور قواعد کی خلاف ورزی کا الزام تو لگایا گیا ہے مگر اربوں روپے کی کرپشن کے حوالے سے تفصیلات نہیں دی گئیں.

پندرہ سال میں ڈیڑھ سو ارب روپے کرپشن کی جو بات میڈیا پر کی جارہی تھی وہ بھی سمٹ کر 47 ارب روپے پر آگئی ہے،مگر 47ارب روپے کی کرپشن بھی کیسے ہوئی یہ جواب اب بھی باقی ہے.

نیب کے ریفرنس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل، سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق، چیئرمین اوگرا، چیئرمین اینگرو گروپ حسین داؤد اور عبدالصمد سمیت دس ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔

تازہ ترین