• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران فاروق قتل کیس: برطانوی گواہان کے بیانات ریکارڈ کروانے کی درخواست منظور

عمران فاروق قتل کیس: برطانوی گواہان کے بیانات ریکارڈ کروانے کی درخواست منظور


اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران فارق قتل کیس میں برطانوی گواہان کے بیانات ویڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کروانے سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی درخواست منظور کرلی۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جج شارخ ارجمند نے عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی جہاں گرفتار ملزمان معظم علی، محسن علی اور خالد شمیم کو سخت سیکیورٹی میں عدالت میں پیش کیا گیا۔

ایف آئی اے پروسیکیوٹر خواجہ امتیاز نے وڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کروانے کے لیے 32 برطانوی گواہان کی فہرست جمع کروائی۔

اس فہرست میں مقتول عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ سیدہ نذر، برطانوی فنگر پرنٹ ایکسپرٹ، فرانزک ماہرین اور لندن اکیڈمی آف مینجمنٹ سائنسز کے ڈائریکٹرز سمیت پولیس افسران بھی شامل ہیں۔

ایف آئی اے پروسیکیوٹر نے گواہوں کے بیانات وڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کروانے کی استدعا کرتے ہوئے ایک ماہ کی مہلت طلب کی۔

انہوں نے عدالت میں کہا کہ موقع آنے پر غیر ضروری گواہوں کو ترک کردیا جائے گا۔

عدالت نے درخواست پر دلائل سننے کے بعد ایف آئی اے کی جانب سے ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کروانے کی درخواست منظور کرلی۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شارخ ارجمند نے ڈائریکٹر انسداد دہشت گردی ونگ کو ویڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کروانے کے انتظامات مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 13 جنوری تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے واپسی پر ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

عمران فاروق نے سوگواران میں اہلیہ اور دو بیٹوں کو چھوڑا ہے۔

ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

2015 ہی میں محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو عمران فاروق کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جب کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت ہو چکی ہے۔

تازہ ترین