• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد کا 1960 کا ماسٹر پلان، چیئرمین سی ڈی اے، این ایچ اے عدالت طلب

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)عدالت عظمیٰ نے پاک گلف کمپنی(سنٹورس مال اسلام آباد) کی جانب سے الاٹ شدہ رقبے سے تجاوز کرکے سروس روڈ پر بھی قبضہ کرنے سے متعلق مقدمہ کی سماعت کے دوران چیئرمین سی ڈی اے جبکہ ملک بھر کی شاہراہوں کے ارد گرد ناجائز تجاوزات اور خراب سڑکوں کے حوالے سے چیئرمین این ایچ اے کو طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج برو زجمعہ تک ملتوی کر دی ہے۔

عدالت نے سی ڈی اے سے ا سلام آباد کا1960 کا ماسٹر پلان بھی طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کے لئے نوٹس جاری کردیاہے جبکہ جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ پورے اسلام آباد میں بد بو اور گندگی ہے، سی ڈی اے حکام شاہراہ دستور کے سوا کسی روڈ کی مرمت نہیں کرتے ہیں۔

ڈی چوک اتنا بلند ہوگیا ہے کہ قومی اسمبلی نیچے چلی گئی ہے، سی ڈی اے حکام محض سیٹوں کو گرم کرنے کیلئے اپنے دفتروں میں جاتے ہیں، جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس مقبول باقر پر مشتمل دو رکنی بنچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی تو ممبر سی ڈی اے شاہد محمود نے اس حوالے سے عملدرآمد رپورٹ کی۔ 

تاہم عدالت نے اسے مسترد کردیا اور جسٹس گلزار احمد نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص نے رپورٹ مرتب کی ہے کیا اس نے عدالت کا حکمنامہ نہیں پڑھا ہے؟ آپ اپنے جواب میں عدالت کو الف لیلیٰ کی کہانی کیوں سنا رہے ہیں؟ آپ کی سمجھ اتنی ہے تو یہ نوکری ہی چھوڑ دیں؟ عدالت کے کسی سوال کا بھی جواب نہیں دیا، عدالت کے ساتھ یہ کیا کھلنڈر اپن ہو رہا ہے؟ 

چیئرمین سی ڈی کو بلا لیتے ہیں، چیئرمین این ایچ اے کو کیا دعوت نامہ دیں گے تو وہ پھر ہی آئیں گے؟ سی ڈی اے نے اسلام آباد کا کیا حال بنا دیا ہے؟جبکہ ان کے افسر عدالت کے سامنے جھوٹ پہ جھوٹ بولتے ہیں، سینٹورس مال کی جانب سے کی گئی تجاوزات ابھی بھی ویسی کی ویسی ہی ہیں۔

انہوں نے ممبر سی ڈی اے سے استفسار کیا کہ مال کے ساتھ جو پلاٹ ہے؟ اس کا مقصد کیا ہے؟ سی ڈی اے کو مال کو پارکنگ کے لیے زمین دینے کی کیا ضرورت ہے؟ کیا کسی کو یہ پلاٹ سی ڈی اے نے تحفے میں دینا ہے؟ پلاٹ کو جالیاں ڈال کر بند تو کر دیا گیا ہے لیکن اندر پانچ ہزار موٹر سائیکلیں کھڑی ہوتی ہیں، میں خود وہاں سے گزرا ہوں،جس پر ممبر سی ڈی اے نے معذرت کی توفاضل جج نے کہاکہ معذرت مت کریں، بس خاموش ہو جائیں۔ 

انہوں نے استفسار کیا کہ کیا چیئرمین سی ڈی اے کو کچھ معلوم ہے کہ یہ لوگ کیا کررہے ہیں؟ اسلام آباد میں تمام سڑکوں پر مٹی دھول اور گڑھے نظر آتے ہیں، سڑکوں پر کوئی درخت نظر نہیں آتے ہیں، اسلام آباد کا 1960 کا ماسٹر پلان پیش کریں، شہر میں اگر پلاننگ سے زیادہ کچھ بھی ہے تو سب گرا دیں، اسلام آباد کو اللّہ تعالی ٰنے قدرتی خوبصورتی دی ہے لیکن سی ڈی اے نے گندگی ڈال کر سب کچھ ختم کر دیا ہے،اکثر سڑکوں پر پیدل چلنے والوں کیلئے پل تک نہیں۔

انہوں نے استفسار کیا کہ چیئرمین سی ڈی اے کون ہے؟ تو ممبر سی ڈی اے نے بتایا کہ عامر علی احمد قائم مقام چیئرمین سی ڈی اے ہیں جس پر فاضل جج نے کہا کہ ابھی تک وہی قائم مقام ہے؟ اس لیے تو کام نہیں ہو رہے ہیں؟ چیئرمین سی ڈی اے کو نوٹس جاری کریں یا پولیس کے ذریعے عدالت میں بلائیں؟

بعد ازاں فاضل عدالت نے مذکورہ بالا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج تک ملتوی کردی۔

تازہ ترین