کراچی(جنگ نیوز)جیو نیوز پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں میزبان حامد میر نے کہا کہ شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کی ہے اور اٹھارہ سوالات کے جوابات شہبازشریف سے مانگے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تلخی بڑھ رہی ہے اور ا سکی وجہ سے چیف الیکشن کمیشنر کی تقرری کا معاملہ ہے وہ تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکومت کی طرف سے جو اتنے سخت الزامات شہباز شریف پر لگائے گئے ہیں کہیں ایسا تو نہیں وہ پاکستان واپس آئیں تو ان کو گرفتار کر لیا جائے یہ بہت اہم سوال ہے،وزیراعظم پاکستان کے ترجمان ندیم افضل چن نے نقیب اللہ محسود قتل کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ایلیٹ کلاس سسٹم، جوڈیشل سسٹم، پراسکیویشن میں اس بچے کو انصاف نہیں ملے گا یہ میں اقبال جرم کر رہا ہوں۔وہ جیو نیوز پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کر رہے تھے۔مسلم لیگ ن کے رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع کے حوالے سے بڑی خاموشی ہے مجھے شک ہے کہ یہ ان کو توسیع دینا نہیں چاہتے، بارہ اشاریہ سات فیصد مہنگائی ان کے دور میں پہنچ چکی ہے جس کا سب اخباروں نے ذکر کیا ہے جہاں تک عدم اعتماد کا تعلق ہے چیئرمین سینٹ کی طرح کچھ نہ ہو تو یہ طریقہ آزمایا جاسکتا ہے سپریم کورٹ میں جب کیس گیا اگر عمران خان اس معاملے کو نہیں سمجھ پار ہے تھے تو کیا ان کے نیچے کے اتنے لوگ کوئی اس حوالے سے سمجھ نہیں رکھتے تھے۔پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ حکومت کے نااہلی کے نتیجے میں پاکستان میں اداروں کی تذلیل نظر آئی،آرمڈ فورسز،الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ کو تو پہلے دن سے بے عزت کر ہی رہے ہیں، پارلیمنٹ کا ماحول بہتر ہونا چاہیے اس ادارے کی جو ڈومین ہے وہ فیصلے پارلیمنٹ کو ہی کرنے چاہیں وہ فیصلے باہر نہیں جانے چاہیں۔ ان کے اتحادی خود بے چین ہیں وہ بھی سمجھ گئے ہیں کہ ان سے غلطی ہوئی ہے لیکن حکومت کو سمجھ نہیں آرہا ہے کہ ہم نے جھوٹے وعدے کیے ہیں جھوٹے وعدوں پر تالیاں بجائی ہیں۔