• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

دعا منگی کی واپسی تاوان کے ذریعہ، اغواء کار گروہ انتہائی ہائی ٹیک

دعا منگی کی واپسی تاوان کے ذریعہ


کراچی (طلحہ ہاشمی، افضل ندیم ڈوگر، اعظم علی)ڈیفنس سے اغوا ہونے والی دعا منگی کی رہائی تاوان کے بعد عمل میں آئی، تاوان کی ادائیگی جمعے کو کی گئی اور اسکے بعد رات میں دعا گھر واپس آگئی، اغوا میں ملوث گروہ نہایت ہائی ٹیک ہے، ساری باتیں سوشل میڈیا کے ذریعے کی گئیںے اور دعا کے گھر ویڈیو کال کر کے گھر کی صورتحال کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اغوا کاروں نے دعا منگی کے گھر وڈیو کال کی اور گھر کا جائزہ لینے کے بعد تاوان کی رقم کم ہوئی جو اس سے قبل کافی طلب کی گئی تھی، ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ شبہ ہے دعا منگی کے اغوا میں ملوث گروہ اس سے پہلے بھی شہر میں واردات کرچکا ہے، شبہ ہے کہ مئی میں ڈیفنس سے ہی اغوا ہونے والی بسمہ کے اغوا میں بھی یہی گروہ ملوث تھا، بسمہ کیس میں جیو فینسنگ میں جو دو نمبر اغواکے وقت جائے واردات پر موجود تھے وہی دو نمبر دعا کیس میں بھی اغوا کے وقت موجود تھے، اغوا کاروں نے بسمہ کیس میں بھی اسکے گھر وڈیو کال کی تھی، یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اغوا کار غیر ملکی نمبروں کا استعمال کر رہےہیں، ملوث گروہ غیر ملکی نمبرز کے استعمال کے علاوہ نہایت ہائی ٹیک ہے، بسمہ کے اغوا کو 7ماہ گزر گئے، ملوث ملزمان کی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی، بسمہ کی رہائی بہت بھاری تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی تھی، ذرائع کہتے ہیں کہ اگر بسمہ اغوا کیس میں ملوث ملزمان گرفتار کرلیے جاتے توشاید دعا منگی اغوااور تاوان دے کر واپس نہ آتی، دونوں کیسز قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ کراچی ڈیفنس سے طالبہ دعا منگی کے اغوا کے بعد تاوان وصول کرنے تک کے تمام معاملات انٹرنیٹ کے ذریعے پاکستان سے باہر سے طے کئے گئے اور اس واردات کے تانے بانے اس سے 7 ماہ قبل کے بسمہ سلیم اغوا کیس سے 100 فیصد مل رہے ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن ملزمان کی جلد گرفتاری کیلئے پرامید ہیں۔ تفتیشی حکام کے مطابق 19 سالہ دعا منگی کے اغوا کے بعد تاوان طلب کرنے کی یکم دسمبر کو کی گئی پہلی کال سے لے کر 6 اور 7 دسمبر کی درمیانی شب تک کا ملزمان کا آخری رابطہ واٹس ایپ کے ذریعے بیرون ملک سے کیا گیا۔ پولیس کا شبہ ہے کہ ملزمان کراچی میں اپنی فیلڈ ٹیم سے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے ہی مسلسل رابطے میں تھے۔ ملزمان کی ہدایت کے عین مطابق اہلخانہ پولیس اور متعلقہ اداروں سے قطعی طور الگ ہوگئے تھے۔ ذرائع کے مطابق ملزمان کے پہلے رابطے کی انٹرنیٹ آئی پی پاکستان سے باہر کی ہے۔ اغوا کار ملزمان کا رابطہ کار گروہ کس ملک میں بیٹھ کر کام کر رہا ہے؟ اس بارے میں ذرائع نے تفصیلات سے آگاہی دینے کی معذرت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایک اہم سرکاری ادارے میں افسر مغویہ دعا کے ماموں نے بازیابی کے سلسلے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق کئی ملین پاکستانی روپے کے تاوان کی ادائیگی کے بعد دعا منگی کی بازیابی عمل میں آئی ہے۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق بسمہ سلیم کی رہائی کے لیے تاوان کی ادائیگی کے معاملات بھی انٹرنیٹ پر ہی طے کئے گئے تھے۔ دعا منگی کو بھی بسمہ سلیم کی طرح رات گئے تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کیا گیا ہے۔ شاطر ملزمان دعا کا موبائل فون بھی وہیں پھینک کر فرار ہوئے تھے۔ بعدازاں ملزمان کی جانب سے سوشل میڈیا کے ذریعے دعا کے اہل خانہ سے ڈھائی لاکھ امریکی ڈالر تاوان کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ دعا منگی ہفتے کو علی الصباح اپنے گھر واپس پہنچ گئی۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ کہ پولیس جلدازجلد ملزمان کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مغویہ کے باعزت گھر پہنچ جانے کے بعد پولیس اس گلوں کے خلاف بھرپور کریک ڈاؤن کرنے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔نمائندہ خصوصی کے مطابق ہفتے کی صبح گھرواپس آنے والی دعا منگی طے شدہ پلان کے تحت جلد امریکا چلی جائیگی، دعا منگی کے اہل خانہ کے ذرائع کے مطابق ابھی کسی کو بھی دعا منگی سے بات کرنے کی اجازت نہیں تاہم کراچی میں دعامنگی کی جان کو خطرہ ہے وہ بہت جلد امریکا روانہ ہوجائیگی، اہل خانہ کے مطابق انکی بازیابی ایک حساس معاملہ ہے اس میں کئی اداروں بشمول میڈیا نے اپنا کردار ادا کیا ہے متفقہ طور پر یہی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ابھی کسی قسم کی بات ظاہر نہ کی جائے۔ذرائع نے بتا یا ہے کہ جیسے ہی دعا منگی کی ذہنی کیفیت ٹھیک ہوتی ہےوہ امریکا روانہ ہوجائیگی۔

تازہ ترین