• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

اپنے شیرشاہ سوری سے پوچھیں پنجاب میں کتنے منصوبوں کا افتتاح کیا، بلاول، سندھ سے گئے مایوس لوگوں سے گھبرائے شخص نے کہا گھبرانا نہیں، وزیراعلیٰ

پنجاب میں کتنے منصوبوں کا افتتاح کیا، بلاول


کراچی ( اسٹاف رپورٹر) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم صرف چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کیلئے لانی پڑے گی، اپنے وسیم اکرم پلس اور شیر شاہ سوری سے پوچھیں کہ انہوں نے پنجاب میں ایک سال میں کتنے ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا ہے۔ کتنے میگا پراجیکٹ لاہور میں بنے ہیں ۔

پنجاب حکومت کو فنڈز بھی مل رہے ہیں، وفاق میں بھی ان کی حکومت ہے، پنجاب کے وزیراعلیٰ کی صرف تعریفیں ہی ہورہی ہیں۔ مگر ایک سال میں کیا کچھ نہیں ہے، ہم خان صاحب سے پوچھتے ہیں آپ نے کے پی کے اور پنجاب میں کتنےاسپتال بنائے ہیں، موجودہ معاشی اور حکومت کا بحران اور تکلیفیں صرف عوامی حکومت ہی دور کرسکتی ہے ،نالائق اور سلیکٹڈ حکومت دورنہیں کرسکتی ۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے شہید ملت اور طارق روڈ انٹر سیکشن پر انڈر پاس کا افتتاح کرنے کے بعد منعقدہ تقریب سے خطاب اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔5.9ارب روپے کے 7 ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ سے گئے ہوئے مایوس لوگوں نے اسلام آباد میں ایک گھبرائے ہوئے شخص سے ملاقات کی، گھبرائے ہوئے شخص نے مایوس لوگوں سے کہا کہ گھبرانا نہیں ہے ، ان کا اشارہ سندھ کی حزب اختلاب کا گذشتہ روز وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کی جانب تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کو ہمیشہ مایوسی ہوگی کیونکہ ہم کام کرتے رہیں گے اور وہ مایوس ہوتے جائیں گے، مایوس لوگوں سے کہا جارہا ہے کہ گھبرانا نہیں۔ وہ گھبرایا ہوا شخص کراچی کے تاجروں کو چور کہتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گورننس کابحران صرف عوامی مینڈیٹ رکھنے والی حکومت ہی حل کرسکتی ہے ۔

نا اہل وزیراعظم نے معیشت کو تباہ کردیا ہے۔ وفاقی حکومت کو پراجیکٹ بند کررہی ہے۔ اس ماحول میں جہاں وفاق ہمارے صوبے کے وسائل نہیں دے رہا کاروباری طبقہ اوربیورو کریٹ کو نیب کی نیب گردگی کی وجہ سے کام کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ اس ماحول میں میگا پراجیکٹ کا افتتاح کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ اگر کوئی جماعت جو اس ملک میں ڈیلیور کرسکتی ہے ، آج ہم نے جس شہید ملت انڈر پاس کا افتتاح کیا ہے وہ 7ماہ میں مکمل ہوا ہے جس کا آج میں نے افتتاح کیا ہے۔

یہ منصوبہ تخمینے سے کہیں کم لاگت پر مکمل ہوا ہے۔ یہ وزیراعلیٰ سندھ اور ان کی ٹیم کی گڈگورننس کی ڈیلیوری کا ثبوت ہے۔ جبکہ ٹیپو سلطان روڈ انٹر سیکشن 5 ماہ میں مکمل ہوا۔

بیگم رانا لیاقت علی خان روڈ 7ماہ میں مکمل ہوا سن سیٹ فلائی اوور جس کا آج میں نے افتتاح کیا ہے یہ بھی 5ماہ میں مکمل ہواہے۔ سب میرین انڈر پاس بھی 13 ماہ میں مکمل ہوا ہے جبکہ شہید صبغت اللہ شاہ راشدی روڈ کو 15 ماہ میں مکمل کیا گیا ہے۔

یہ تمام کے تمام منصوبے میگا پراجیکٹ ہیں انڈر پاس کی تعمیر سے کراچی کے عوام کو ریلیف ملے گا اور ٹریفک کے مسائل حل ہوں گے ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ منصوبے کراچی شہر کیلئے بہت ضروری تھے ان منصوبوں پر کام کرنے والوں کو روزگار ملا جس کیلئے میں وزیراعلیٰ سندھ کا شکر گزارہوں جبکہ وفاقی حکومت منصوبے بند کررہی ہے وہ اداروں سے لوگوں کونکلوا کر بیروزگار کروا رہی ہے۔

اس سے ہماری معیشت کوفائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوتاہے ۔ پاکستان پیپلزپارٹی یہ سمجھتی ہے کہ اگر ہم نے معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ہے تو ہمیں زیادہ کام کرنا پڑے گا اور انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنی پڑے گی تاکہ عوام کو روزگار ملے اگر معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ہے تو ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جو صرف ارب پتیوں کیلئے ہے اس کو بند کرنا پڑے گا۔ اور ٹیکس ایمنسٹی اسکیم صرف چھوٹے تاجر اور دکانداروں کیلئے لانی پڑے گی۔

اگر ہم نے اس معاشی بحران کا مقابلہ کرنا ہے تو عوام کو روزگار دینا پڑے گا ایک کروڑ نوکریاں پورے ملک میں دینا پڑیں گی۔ اگر ایک کروڑ نوجوان ر وزگار حاصل کریں گے تو ان کوجو تنخواہ ملے گی تو وہ پیسہ معیشت کو مضبوط کرے گا۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم معاشی بحران کا مقابلہ کرتے ہیں تو کام کرکے دکھاتے ہیں ہم بے نظیر انکم سپورٹ جیسے انقلابی منصوبے لائے ہیں۔

جب ہم مہنگائی کو کم کرتے ہیںتو ملازمین کی تنخواہیں بڑھاتے ہیں اگرعوام کے پاس پیسہ ہوتا ہے وہ خرچ کرکے معیشت کو مضبوط بناتا ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ان کی حکومت کی کارکردگی نے سندھ کے متعدد مسترد سیاسی لوگوں کی نیندیں حرام کردی ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اسلام آباد کا سفر کیا اور ایک گھبرائے ہوئے شخص سے ملاقات کی اور ان سے یہ درخواست کی کہ سندھ کی صوبائی حکومت کے خلاف کارروائی کریں ۔یہ گھبرایا ہوا شخص مزید گھبرا گیا ہے اور گھبراہٹ میں اپنے گروپ کو کہہ رہاہے کہ وہ گھبرائیں نہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ وہ اسلام آباد میں بیٹھا ہوا شخص ان سے خوفزدہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ اُس نے اپنے دورۂ کراچی کے دوران نہ ان سے ملاقات کی اور نہ ہی وہ سی سی آئی کا اجلاس بُلا رہاہے کیونکہ وہ اس قابل نہیں ہے کہ وہ میرا سامنا کرسکے۔

وزیراعظم نے سی سی آئی کا اجلاس دسمبر 11 کو بلایا تھا مگر بعد میں انہوں نے اس اجلاس کو ملتوی کردیا کیونکہ وہ جانتا ہے کہ جب مراد علی شاہ سی سی آئی کے اجلاس میں شرکت کرے گا تووہ فنڈز چھین لے گا جو پی ٹی آئی کی حکومت نے روک رکھے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہاں! آج سیاسی طورپر مسترد کئے گئے لوگ مزید گھبراہٹ کا شکار ہوں گے کیوں کہ آج پیپلزپارٹی کے چیئرمین متعدد منصوبوں کا افتتاح کررہے ہیں۔ جو کہ انہوں نے اپنے گزشتہ دور کے آخر میں شروع کیے تھے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ چند منصوبے مثلاً گرین لائن اور منگھوپیر روڈ کی دوبارہ تعمیر پی ایم ایل (این) کی وفاقی حکومت نے شروع کیے تھےمگر آپ نے کراچی کے بڑے دعویدار ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے آپ(وزیراعظم) نے یہاں نہ تو کسی ایک منصوبے کا آغاز کیا ہے اور نہ ہی نواز حکومت کے شروع کیے گئےمنصوبوں کو مکمل کیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے ورلڈ بینک کے تعاون سے کراچی ڈائیگنوسٹک اسٹڈی کرائی تھی جس میں یہ بتایا گیا کہ کراچی کی ترقی کے لیے ایک ٹریلین روپوں کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین