• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

اغوأ کاروں کو لباس و انداز سے دعا منگی کے امیر ہونیکی غلط فہمی

کراچی (نیوز ڈیسک) ڈیفنس سے اغوا ہونے والی لڑکی دعا منگی نے اپنے خاندان کے افراد کو بتایا ہے کہ ملزمان نے اس سے کہا کہ ہمیں تمہارے لباس اور انداز سے غلط فہمی ہوئی کہ تم کسی امیر خاندان سے تعلق رکھتی ہو۔

ملزمان نے مجھے 7 روز تک زنجیروں سے باندھ کر رکھا تاہم تشدد نہیں کیا ، ملزمان پروفیشنل کرمنلز لگتے تھے ۔ 

دعا منگی کی بہن نے واٹس ایپ کال پر ملزمان کو اپنا گھر اور علاقہ دکھایا جس بعد تاوان کا معاملہ 2؍ کروڑ روپے سے 20لاکھ روپے پرآیا۔ 

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دعا منگی کے ماموں اعجاز منگی کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے مسلسل سست رفتاری اور کوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی جس کے بعد فیملی نے اپنے طور پر اس کیس کو سنبھالا۔ 

’دعا نے اپنے خاندان کو بتایا کہ انہیں سات روز تک ہاتھ اور پیر میں زنجیر باندھ کر رکھا گیا جبکہ آنکھوں پر بھی پٹی بندھی ہوئی تھی تاہم ان پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا، ملزمان آپس میں اردو زبان میں بات کرتے تھے اور وہ پروفیشنل کرمنلز لگتے تھے‘۔

یہ بھی دیکھئے:دعا منگی کا بیان تاحال ریکارڈ نہ کیا جاسکا


اغوا کاروں نے دعا منگی کے خاندان سے واٹس ایپ پر رابطہ کیا تھا اور بھاری تاوان طلب کیا، خاندان کے ایک رکن نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ دعا کی بہن نے واٹس ایپ کال پر ہی ملزمان کو اپنا گھر اور علاقہ دکھایا اور بتایا کہ وہ مڈل کلاس خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جس کے بعد 2؍ کروڑ سے معاملہ 20؍ لاکھ روپے تک آیا۔ 

دعا کے ماموں اعجاز منگی کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کی ریکی کی جاتی ہے جس کے بعد انہیں ٹارگٹ کیا جارہا ہے جبکہ پولیس کا گشت اور سراغ رساں نیٹ ورک کمزور نظر آتا ہے۔ 

ملزمان نے دعا منگی کو کہا تھا کہ ہم تمہارے لباس اور انداز سے غلطی فہمی کا شکار ہوئے کہ کسی امیر خاندان سے تعلق رکھتی ہو۔ 

دعا منگی کے خاندان کا کہنا ہے کہ ملزمان صفورا چورنگی سے حسن اسکوائر کے درمیاں کہیں ٹھکانہ رکھتے ہیں دعا منگی کے والد کو بھی اسی علاقے میں بلایا گیا تھا۔

 ’ دعا منگی کو جب رہا کیا گیا تو ملزمان نے متنبہ کیا کہ کراچی میں اغوا کرنا مشکل ہے لیکن ٹارگٹ کلنگ بھی آسان ہے۔ جس کی وجہ سے وہ خوفزدہ ہیں۔‘

دعا منگی کے اغوا کے وقت زخمی حارث سومرو اس وقت شہر کے نجی اسپتال میں زیر علاج ہے، دعا کے ماموں اعجاز منگی کا کہنا ہے کہ حارث نے ایک ہیرو کی طرح مزاحمت کی تھی حکومت اور اداروں کی جانب سے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے نجی اسپتال میں علاج کی وجہ سے یہ خاندان کافی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ 

دوسری جانب پولیس حکام دعا کے خاندان پر تعاون نہ کرنے کا شکوہ کرتے رہے ہیں تاہم دعا کی واپسی کے بعد بھی پولیس یا دیگر کسی ادارے کی کوئی بڑی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔ یاد رہے کہ کراچی آپریشن کے نکات میں ایک نکتہ اغوا برائے تاوان بھی تھا۔

تازہ ترین