• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فون کی نیلی روشنی کا اثر دماغ تک پہنچانے والے خلیات دریافت

لندن ( جنگ نیوز) رات کو تیز روشنی (اسمارٹ فون، لیپ ٹاپ وغیرہ سے خارج ہونے والی روشنی) سے جسم کی حیاتیاتی گھڑی متاثر ہوتی ہے اور بے خوابی کا خطرہ بڑھتا ہے۔ یہ انکشاف ایک تازہ رسزچ میں ہوا۔ یہ جسمانی گھڑی صحت کے لیے اہم کردار ادا کرتی ہے اور دن و رات کا سائیکل متاثر ہونے سے امراض جیسے کینسر، امراض قلب، موٹاپے اور ذیابیطس ٹائپ ٹو سمیت دیگر بیماریوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔ اب سائنس دانوں نے آنکھوں میں ان خلیات کا تعین کیا ہے جو ارگرد کی روشنی کا تعین کرتے ہوئے جسمانی گھڑی کے نظام کو ری سیٹ کرنے کا کام کرتے ہیں ۔امریکہ کے سالک انسٹیٹوٹ فار بائیولوجیکل اسٹیڈیز کی تحقیق میں ان خلیات کا تعین کیا گیا اور بتایا گیا کہ جب یہ خلیات رات گئے مصنوعی روشنی کی زد میں آتے ہیں تو ہماری اندرونی گھڑی الجھن کا شکار ہوجاتی ہے جس کا نتیجہ مختلف طبی مسائل کی شکل میں نکل سکتا ہے۔ موبائل فون کو استعمال کرتے ہوئے مختلف کام کرنے سے ایسا دباؤ بڑھتا ہے جو تناؤ کا باعث بننے والے ہارمون کورٹیسول کا اخراج دماغ میں بڑھا دیتا ہے، جس سے دماغ میں برقی سرگرمی بڑھ جاتی ہے اور وہ جلد پرسکون نہیں ہوتا۔یہی وجہ ہے کہ ماضی میں یہ مشورہ سامنے آتا رہا ہے کہ سونے سے ایک یا 2 گھنٹے پہلے اسکرین کا استعمال ترک کردینا چاہیے۔محققین نے دریافت کیا کہ یہ خلیات نیلی روشنی کے حوالے سے سب سے زیادہ حساس ہوتے ہیں اور یہ روشنی عام ایل ای ڈی لائٹس اور دیگر ڈیوائسز جیسے اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپس میں استعمال ہوتی ہے۔دیگر تجربات سے معلوم ہوا کہ خلیات کی ایک قسم فوری طور پر اس روشنی پر ردعمل ظاہر کرتی ہے مگر اس کا اثر ختم ہونے میں کافی وقت لگتا ہے، دوسری قسم کو متحرک میں وقت لگتا ہے مگر اثر ختم ہونے میں بھی بہت زیادہ وقت لگتا ہے جبکہ تیسری قسم اسی وقت ردعمل ظاہر کرتی ہے جب روشنی بہت زیادہ ہو اور اس کے بند ہوتے ہی اثر بھی غائب ہوجاتا ہے۔ اس نئی تحقیق یہ وضاحت بھی ہوتی ہے کہ کچھ نابینا افراد دیکھ تو نہیں سکتے مگر ان کی حیاتیاتی گھڑی دن۔ رات کے سائیکل سے آگاہ ہوتی ہے اور وہ کس طرح روشنی کا احساس کرلیتے ہیں۔ریسرچرز کے مطابق واضح ہوتا ہے کہ آئی پی آر جی سی ایس نامی یہ خلیات روشنی کے سگنل دماغ کو بھیجتے ہیں اور نابینا افراد بھی ان کی مدد سے دن یا رات کا تعین کرلیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ٹی وی، کمپیوٹر مانیٹر اور اسمارٹ فون اسکرین کو ایسے ڈیزائن کیا جائے جو نیلی روشنی کو دماغ پر اثرانداز نہ ہونے دے۔ان کے بقول اب ہم اس پر تحقیق کریں گے کہ مختلف رنگوں کی روشنی، شدت اور دورانیے سے ان خلیات پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔محققین نے کہا کہ مختلف عمر کے افراد کے عطیہ کردہ قرینے پر تجربات سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ نوجوان اور بزرگ افراد میں یہ خلیات کس حد تک مختلف انداز سے کام کرتے ہیں۔
تازہ ترین