کراچی (اسٹاف رپورٹر) لاڑکانہ میں کتوں کے کاٹے سے متاثرہ چھ سالہ بچہ حسنین بدھ کی صبح انتقال کر گیا ۔ حسنین کا قومی اداراہ صحت برائے اطفال کراچیمیں علاج جاری تھا اور اس کے مختلف آپریشن بھی کیے گئے تاہم وہ جانبر نہ ہوسکا اور 27 دن تک زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد بدھ کی صبح 7 بجےاپنے خالق حقیقی سے جاملا۔ اس کی میت تدفین کے لئے لاڑکانہ روانہ کر دی گئی ۔جس کے بعد رواں سال سندھ بھر میں کتوں کے کاٹے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 24 ہو گئی ۔ قومی ادارہ صحت برائے اطفال کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر جمال رضا کے مطابق حسنین کو گزشتہ دو ہفتوں سے شدید انفکیشن ہوگیا تھا جس کا بھرپور علاج کیا جاتا رہا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکا۔ دوسری جانب صوبائی وزیر صحت و بہبود آبادی ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کا کہنا تھا کہ حسنین کے انتقال کا شدید افسوس ہےاسے معیاری علاج فراہم کرنے کی پوری کوشش کی گئی لیکن بدقسمتی سے انفیکشن پھیلنے اور مدافعتی نظام کمزور ہونے کی وجہ سے وہ بچ نہیں سکا۔ ان کا کہنا تھا کہ والدین کے لئے یہ ایک مشکل وقت ہے، دعاگو ہوں کہ اللہ ان کے اہل خانہ کو اس نقصان سے نمٹنے کی توفیق اور صبر عطا کرے۔ انہوں نے نے ڈی سی لاڑکانہ کو ہدایت دی کہ وہ لاڑکانہ میں حسنین کی تدفین کے لیے تمام سہولتیں فراہم کریں۔ واضح رہے کہ حسنین کو 28 دن قبل لاڑکانہ میں چھ کتوں نے بھنبوڑ ڈالا تھا جس میں حسنین کا چہرہ بری طرح زخمی ہوا تھا، بچے کا جبڑا، ناک، کان اور سر بری طرح متاثر ہوا تھا جس کو علاج کے لئے 27 روز قبل لاڑکانہ سے کراچی لایا گیا تھا، جسکے علاج کے لئے میڈیکل بورڈ بھی تشکیل دیا گیا تھا اور حسنین کے چہرے کے تین سے زائد آپریشن بھی کیے جاچکے تھے۔لاڑکانہ سے نامہ نگار کے مطابق تقریبا” ایک ماہ قبل لاڑکانہ کے قریب گائوں حبیب اللہ بگھیو میں کتوں کے غول کے حملے میں شدید زخمی ہونے والاآٹھ سالہ بچہ حسنین بگھیو کراچی کے اسپتال میں جاں بحق ہوگیا جسے بدھ کی شام اس کے آبائی گائوں میں سپرد خاک کردیا گیا۔ متوفی کا جسد خاکی بدھ کی شام گوٹھ حبیب اللہ لایا گیا جہاں نماز جنازہ کے بعد اسکی تدفین کردی گئی۔ نماز جنازہ میں اسسٹنٹ کمشنر اقبال احمد تونیو، میئر خیر محمد شیخ اور اہل محلہ نے شرکت کی۔ حسنین کی تدفین کے موقع پر بھی خونخوار کتوں کی ٹولیاں علاقےمیں موجود تھیں جس کی وجہ سے نماز جنازہ میں شریک افراد بھی خوف و ہراس کا شکار رہے۔ حکومتی اعلانات کے باوجود تا حال کتا مار مہم شروع نہ کئے جانے کے باعث آوارہ اور خونخوار کتے ضلع بھر کے مختلف علاقوں میں دندناتے پھر رہے ہیں جو عام شہریوں اور بچوں کے لئے بدستور خطرہ بنے ہوئے ہیں۔