چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا ہے کہ میں نے کبھی کسی قسم کی سیاسی سفارش قبول نہیں کی، سیاسی سفارش کرنے والے کا معاملہ نیب کو بھیج دینا چاہیے۔
نیشنل پولیس اکیڈمی اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ریاست کا اولین فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ سقوط ڈھاکا اور سانحہ اے پی ایس میں ہمارے لیےسبق ہیں، ایسے واقعات قوموں کی سوچ میں تبدیلی کا باعث ہوتے ہیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ریاست شہریوں کے حقوق کو نظر انداز کرے تو لوگ بھی سوشل کنٹریکٹ چھوڑ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی بنگال سے شروع ہوئی، وہ علاقہ اس لیے ہم سے جدا ہوا کیوں کہ ریاست نے ان کا خیال نہیں رکھا۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پولیس کے بارے میں تاثر رہا کہ وہ بنیادی حقوق کے تحفظ کی بجائے انہیں سلب کرتی ہے۔
اپنے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ میں نے کبھی کسی قسم کی سیاسی سفارش قبول نہیں کی،سفارشی کے بارے میں کارروائی آئینی حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو تین سفارشیوں کے خلاف کارروائی ہوگی تو یہ معاملات خود رک جائیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی معاملات میں گھسیٹنے والوں کے لیے ایسا کرنا مشکل بنا دیں گے۔