• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمان نے اٹھارہویں ترمیم سے مشرف ایمرجنسی کی توثیق کی، جسٹس نذر

اسلام آباد (طارق بٹ) جسٹس نذر نے مشرف کیس کے فیصلے میں اپنے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ پارلیمان نے اٹھارہویں ترمیم سے مشرف ایمرجنسی کی توثیق کی تھی جبکہ سینئر وکیل کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ غیرآئینی ایمرجنسی جیسے اقدام کی پارلیمان سے توثیق آئینی ترمیم ہی سے ممکن ہے۔ جسٹس نذر اکبر نے جنرل (ر) پرویز مشرف کو بے قصور ٹھہراتے ہوئے اختلافی فیصلے میں کہا کہ پارلیمان نے آمرکے 3 نومبر 2007 کے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کی توثیق کی تھی اور ان کا اقدام سنگین غداری نہیں تھا۔ جسٹس نذر نے اپنے اختلافی نوٹ میں کہا کہ پارلیمان نے 7 نومبر 2007 کو قومی اسمبلی کے 44ویں اجلاس میں ایک قرار داد کے ذریعے اور اگلے پارلیمان (2008 تا 2013) میں آرٹیکل 6 میں اٹھارہویں ترمیم کے ذریعے، جس کے ذریعے سنگین غداری کے جرم کی نئے سرے سے تعریف کی گئی، واضح طور پر اس مدت کے دوران (جب ایمرجنسی نافذ تھی) مشرف کے اقدامات کا تحفظ کیا۔ جج نے اس جانب اشارہ کیا کہ حتیٰ کہ اہم گواہ (اس وقت کے سیکریٹری داخلہ) نے اس تجویز سے اتفاق کیا تھا کہ ریاست کے دو ستون یعنی مجلس قانون ساز اور ایگزیکٹو نے کبھی بھی ایمرجنسی کے اعلان کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھائی۔ تاہم سینئر وکیل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضیٰ، جو
ایمرجنسی کے نفاذ کے وقت سینیٹ کے رکن تھے، نے اس حوالے سے جسٹس نذر کی رائے سے اختلاف کیا ہے۔ انہوں نے دی نیوز کو بتایا کہ تاریخ کو درست بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ ریکارڈ پر ہے کہ میں نے بطور سینیٹر متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) پارلیمان کے ایوان بالا میں 3 نومبر کی ایمرجنسی کے خلاف ایک تحریک جمع کرائی تھی جسے چیئرمین نے اپنے چیمبر میں ختم کردیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ غیرآئینی ایمرجنسی کے اعلان جیسے کسی اقدام کی پارلیمان کی جانب سے توثیق صرف آئینی ترمیم کے ذریعے ہی ممکن ہے جسے اس فوری کیس میں کبھی نہیں کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حتیٰ کہ دونوں پارلیمانی چیمبرز کی جانب سے منظور کی گئی قانونی طور پر غیر ضروری قرار داد آئین میں ترمیم کا اثر نہیں رکھ سکتی یا مشرف کی ایمرجنسی کو قانونی تحفظ نہیں دے سکتی۔ کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اس وقت کی حکومت میں اتنی بھی جرات نہیں تھی کہ وہ ایمرجنسی کی حالت کی توثیق حاصل کرنے کیلئے برائے نام ہی ایسی کوئی قرار داد سینیٹ میں پیش کرتی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب 1999 کے مارشل لاء کی توثیق کا معاملہ پارلیمان کے سامنے آیا تو انہوں نے ایم ایم کو اس کی حمایت نہ کرنے کا کہا تھا اور بیرون ملک چلے گئے تھے۔
تازہ ترین