• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

مریم نواز گرفتاری کے خوف سے خاموش،تاثر غلط ہے،مریم اورنگزیب

دیکھئے:جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ مریم نواز گرفتاری کے خوف سے خاموش ہیں،

سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ احسن اقبال کو جس طرح پکڑا گیا اس پر ہر شخص حیران ہے، احتساب کا معاملہ اپنی معنویت کھوتا جارہا ہے،

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال اس کے بعد دو بار ملک سے باہر گئے اگر وہ فرار ہونا چاہتے تو واپس ہی نہیں آتے، نیب نے انہیں بلایا تو پیر کو ایک بار پھر پیش ہوگئے لیکن پھر بھی نیب نے انہیں گرفتار کرلیا۔

ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ مریم نواز گرفتاری کے خوف سے خاموش ہیں، ن لیگ کی سینئر قیادت پندرہ سولہ ماہ سے جیلوں میں قید ہے،

ن لیگ کی قیادت کو جیلوں کا کوئی خوف نہیں ہے، ہم گرفتاری سے ڈرتے تو پندرہ ماہ پہلے ہی خاموش ہوجاتے، ن لیگ کے تمام رہنما حکومت کی نااہلی پر بول کر جیل گئے ہیں، احسن اقبال کو بھی خاموش رہنے کے پیغامات مل رہے تھے لیکن وہ سچ بولتے رہے، مریم نواز سیاست میں آنے سے پہلے ہی دو دفعہ جیل جاچکی ہیں، مریم نواز کو جیل جانے کا کوئی خوف نہیں ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مریم نواز جب ٹوئٹ کرتی تھیں اور شام چار بجے سے صبح چار بجے تک جلسے بھی کرتی تھیں، اس وقت ٹی وی اسکرینز سے مریم نواز کا چہرہ غائب کردیا گیا،

حکومت مریم نواز سے خائف ہے اسی لئے انہیں ٹی وی اسکرینز اور ٹوئٹر پر غائب کردیا جاتا ہے یہاں تک کہ چلتے ہوئے ٹی وی پروگرامز کو بند کردیا جاتا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کی کابینہ میں اکثریت مشرف کابینہ کی ہے، نیب کسی کو گرفتار کرتی ہے تو حکومتی وزراء نیب کے ترجمان بن جاتے ہیں اس سے پتا چلتا ہے کہ نیب کو استعمال کیا جارہا ہے،سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن بتاچکے ہیں کہ عمران خان کی طرف سے ان پر اپوزیشن رہنماؤں کوگرفتار کرنے کیلئے دباؤ ڈالا گیا،

انہوں نے وزیراعظم کی بات نہیں مانی تو انہیں ہٹا کر ایک متنازع شخص کو ڈی جی ایف آئی اے بنادیا گیا اس کے بعد ن لیگ کے رہنماؤں کو کال اپ نوٹسز ملنا شروع ہوگئے، حکومت بی آر ٹی منصوبے پر اسٹے کے خلاف سپریم کورٹ کیوں نہیں جارہی ہے، بی آر ٹی منصوبہ میں ایک کھرب روپے کے گڑھے نیب کو نظر نہیں آرہے ہیں۔

سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ نیب کی کارروائیوں سے انتقام کی بو ا رہی ہے، نیب عدالتوں میں سیاستدانوں کیخلاف الزام ثابت نہیں کرپاتا اور ان کی ضمانتیں ہوجاتی ہیں، احسن اقبال کو جس طرح پکڑا گیا اس پر ہر شخص حیران ہے،

احسن اقبال کے بارے میں کرپشن کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا،شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل سمیت کئی ایسی مثالیں ہیں، احتساب کا معاملہ اپنی معنویت کھوتا جارہا ہے۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے نارووال اسپورٹس کمپلیکس کیس میں احسن اقبال کو گرفتار کرلیا، اس کے ساتھ ہی ایف آئی اے نے ن لیگ کے تین رہنماؤں کو ارشد ملک ویڈیو کیس میں طلب کرلیا ہے اور پیر کو ہی عدالت نے ن لیگ کے ایک اور رہنما مفتاح اسماعیل کو ضمانت پر رہا کردیا ہے،

ایک کے بعد ایک ضمانت پر رہائی ہورہی ہے اور عدالت نیب کی نیت او ر کارکردگی پر سوال اٹھارہی ہے لیکن نیب نے مزید گرفتاریاں بھی شروع کردی ہیں، احسن اقبال نے حکومت کی معاشی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور نیب کی کارروائیوں پر تنقید کی،

احسن اقبال ن لیگ کے واحد سینئر رہنما ہیں جنہوں نے پرویز مشرف کیس کے فیصلے پر کھل کر تبصرہ کرتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا تھا، احسن اقبال نے گرفتاری سے پہلے میڈیا سے بات کرتے ہوئے خود پر لگنے والے الزامات کا جواب دیا،

احسن اقبال نے کہا کہ نیب نے ایک غیرمعروف اخبار کی خبر پر نوٹس لیا جس میں الزام لگایا کہ چھ ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے حالانکہ اب تک نارووال اسپورٹس کمپلیکس کے پورے منصوبے پر صرف ڈھائی ارب روپے خرچ ہوئے،

احسن اقبال نے بتایا کہ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے بھارت کی سرحد کے بہت قریب کمپلیکس بنایا ہے، اس پر انہوں نے جواب دیا کہ سرحد سے کمپلیکس کا فاصلہ بارہ سے چودہ کلومیٹر ہے جبکہ لاہور کا ڈی ایچ اے سرحد سے زیادہ نزدیک ہے۔

شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ صاف کہہ چکی ہے کہ جب ملزم نیب کے سامنے پیش ہورہا ہے تو اسے گرفتار کرنے کی ضرورت کیا ہے، اگر فرار کا خدشہ ہے تو نام ای سی ایل پر ڈال دیں، لیکن بہت سے ایسے کیسز ہیں جس میں نیب نے ملزم کو انکوائری کے مرحلہ پر گرفتار کرلیا،

اس حوالے سے نومبر 2018ء میں ہم نے ڈی جی نیب لاہور سے اپنے پروگرام میں پوچھا تھا کہ ملزم آپ کے سامنے پیش ہورہا ہوتا ہے تو گرفتار کیوں کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملزم کو گرفتار اس لئے کیا جاتا ہے کہ کہیں وہ ریکارڈ ٹیمپر نہ کردے یا فرار نہ ہوجائے،

ریکارڈ ٹیمپرنگ کا خدشہ تو اس سے ہوسکتا ہے جس کے پاس اختیار ہو یا وہ حکومت میں ہو، یہاں اختیار تو حکومتی وزراء کے پاس ہے لیکن ان کی مختلف کیسوں میں گرفتاری نہیں ہورہی بلکہ اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتار کیا جارہا ہے جن کے پاس نہ ریکارڈ ہے نہ اسے تباہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں،

جہاں تک فرار ہونے کی بات ہے تو احسن اقبال کی مثال سامنے ہے، نیب نے ایک سال پہلے احسن اقبال کیخلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا،احسن اقبال اس کے بعد دو بار ملک سے باہر گئے اگر وہ فرار ہونا چاہتے تو واپس ہی نہیں آتے،

نیب نے انہیں بلایا توپیر کو ایک بار پھر پیش ہوگئے لیکن پھر بھی نیب نے انہیں گرفتار کرلیا۔

شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ یہ تاثر جڑ پکڑتا جارہا ہے کہ نیب صرف اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتار کرتا ہے۔

تازہ ترین