اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں) احتساب عدالت اسلام آباد نے نارووال اسپورٹس سٹی منصوبے میں مبینہ کرپشن پر گرفتار سیکرٹری جنرل مسلم لیگ (ن) احسن اقبال کو 6؍جنوری تک 13؍روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔
ʼنیب پراسیکیوٹر نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ احسن اقبال کو حراست میں نہ رکھا تو اہم شواہد ضائع ہو جائیں گے۔
دوران سماعت احسن اقبال نے کہا کہ کرتارپور راہداری کا بھی پی سی او تیار نہیں ہوالیکن اسکے پیچھے چھڑی ہے وہاں نیب کے پر جلتے ہیں، تاہم جج نے انہیں بولنے سے روک دیا۔
گزشتہ روز احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر سہیل عارف اور مرزا عثمان نے موقف اپنایا کہ ملزم نے اسپورٹس کمپلیکس کی تعمیر میں کرپشن کی، ملزم سے دستاویزات کی برآمدگی کیلئے ریمانڈ درکار ہے، احسن اقبال کو حراست میں نہ رکھا گیا تو اہم شواہد ضائع ہو جائیں گے۔
اس پر احسن اقبال کے وکیل طارق محمود جہانگیری نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ انکے موکل نے منصوبے کیلئے کوئی رقم منظور نہیں کی، اگر نیب کے پاس احسن اقبال کیخلاف ایک بھی دستاویز ہے تو 90 دن کا ریمانڈ لے لیں، تمام دستاویزات وفاقی حکومت کے پاس موجود ہیں، عدالت جسمانی ریمانڈ منطور نہ کرے۔
اس موقع پر احسن اقبال نے اپنے دفاع میں کہا کہ گزشتہ برس انہیں گولی لگی تو نیب کوکہا کہ ڈاکٹروں کے پاس سے ہوکر آؤں گا، طبی بنیاد پر بھی کوئی رعایت نہیں لی، جب بلایا گیا پیش ہو گیا۔