سکھر(بیورو رپورٹ) چیف ایگزیکٹو سیپکو دلاور حسنین کے احکامات کے باوجود صبح کے وقت سیپکو افسران کی اکثریت دفاتر میں موجود نہ ہونے کے باعث صارفین بجلی کی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں، چیف ایگزیکٹو سیپکو نے تمام سیپکو افسران کو احکامات دیئے تھے کہ وہ اپنے دفاتر میں صبح کے وقت تقریبًا دو گھنٹے تک اپنی موجودگی کویقینی بنائیں تاکہ دفاتر آنے والے صارفین بجلی کی شکایات کا فوری ازالہ ممکن ہو سکے تاہم سب ڈویژن سائٹ ایریا، سب ڈویژن ٹو، سب ڈویژن پرانا سکھر کے ایس ڈی او صاحبان دفاتر میں نہیں ہو تے جبکہ ڈپٹی کمرشل منیجر بھی صبح کے وقت اپنے دفتر میں موجود نہیں ہوتے اور ان کے عملے کا صارفین بجلی کو ایک ہی جواب ہوتا ہے کہ صاحب چیف کے آفس گئے ہیں اور بل کی درستی کا کیس گم ہوگیا ہے، دوبارہ بنوا کر لائیں، ڈیڈکشن ، غلط ریڈنگ کو ختم کرانے کے لئے کسی بھی بجلی کے صارف کو دو سے تین ماہ تک سیپکو کے مختلف دفاتر کے چکر لگانے پڑتے ہیں اور تمام دفاتر سے کیس مکمل ہونے کے بعد آخر میں جب ڈپٹی کمرشل منیجر کے دفتر میں پہنچتا ہے تو لوگوں کے بل یہاں آکر گم ہوجاتے ہیں جس کے باعث صارفین بجلی کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے، ڈی سی ایم کا عملہ صارفین بجلی کو بلا جواز ہراساں اور پریشان کرتا ہے، ڈی سی ایم سمیت سیپکو کے متعدد افسران نے چیف ایگزیکٹو سیپکو کے احکامات کو نظر انداز کر دیا ہے۔سیاسی، سماجی، تجارتی اور عوامی حلقوں نے سیپکو افسران کی صارفین بجلی کے ساتھ زیادتیوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف ایگزیکٹو سیپکو افسران کی زیادتیوں کا فوری نوٹس لیں اور صارفین بجلی کی شکایات کا ازالہ ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنایا جائے بصورت دیگر سیاسی، سماجی، مذہبی ، تجارتی اور عوامی حلقے سیپکو کے خلاف سراپا احتجاج ہوں گے۔