• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2019ء کا سال گردشِ ایّام کے طے شدہ سفر میں جہاں بہت سی خوش گوار یادیں، روشن نقوش اور اَن مٹ یادوں کے سندیسے چھوڑکر رخصت ہوا، وہیں اس برس مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ بہت سی ایسی عہد ساز اور نابغۂ روزگار ہستیاں بھی داغِ مفارقت دے گئیں، جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں گراں قدر خدمات انجام دیں۔ 

اپنی قابلیت و صلاحیت سے نہ صرف کام یابی و کام رانی کے جھنڈے گاڑے، بلکہ اپنی نمایاں خدمات کے نتیجے میں وطنِ عزیز کا نام بھی روشن کیا۔ بلاشبہ، ان کی حیات و خدمات کے روشن نقوش ہمیشہ ہمارے ذہنوں میں ثبت رہیں گے۔ ذیل میں ملک اور بیرونِ مُلک کی ایسی ہی چند مشہور و معروف ہستیوں کا مختصر تذکرہ پیشِ خدمت ہے۔ یاد رہے، یہ تذکرہ تاریخِ وفات کی مناسبت اور ترتیب سے ہے۔

داغِ مفارقت دے جانے والی اہم ملکی شخصیات

خالدہ حسین (11 جنوری): معروف افسانہ نگار، ناول نگار اور نقّاد تھیں۔ 18 جولائی 1937ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں اور11جنوری کو 81برس کی عمر میں اسلام آباد میں انتقال کرگئیں۔ ان کا پیدائشی نام خالدہ اصغر تھا۔ عورت، پہچان، دروازہ، مَیں یہاں ہوں اور کاغذی گھاٹ ان کی معروف تصانیف ہیں۔

گلاب چانڈیو (18 جنوری): معروف اداکار، گلاب چانڈیو 6 جنوری 1958 ء کو نواب شاہ میں ایک کسان کے گھر پیدا ہوئے اور61برس کی عمر میں گلشن اقبال، کراچی میں انتقال کرگئے، انہوں نے 300 سے زیادہ اردو اور سندھی ڈراموں اور چند فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

روحی بانو (25جنوری): ہر دل عزیز فن کارہ، روحی بانو 10 اگست 1951ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں۔ وہ معروف طبلہ نواز استاد اللہ رکھا خان کی صاحب زادی تھیں۔ 1970ء سے 1980ء کے عشرے تک کرن کہانی، زرد گلاب، دروازہ اور دیگر کئی مقبول ڈراموں میں کام کیا۔ نفسیات میں ماسٹرز تھیں، 2005ء میں اکلوتے بیٹے کے قتل کے سانحے کے بعد دماغی مرض میں مبتلا ہوگئیں۔ 1981ء میں ان کی خدمات کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حُسن کارکردگی سے نوازا۔

معراج رسول (22فروری ):ڈائجسٹ کی دنیا کی معروف شخصیت، معراج رسول طویل علالت کے بعد 77 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ وہ 5 اگست 1942ء کو بھارت کے شہر ممبئی میں پیدا ہوئے۔ معراج رسول پاکستان کے صف اوّل کے ڈائجسٹس سسپنس، جاسوسی ڈائجسٹ، پاکیزہ اور سرگزشت ڈائجسٹ کے بانی اور مدیر تھے۔

شہنازبیگم (23مارچ): ”سوہنی دھرتی اللہ رکھے“ اور”جیوے جیوے پاکستان“ جیسے شہرئہ آفاق ملّی نغمے گانے والی مقبول ترین گلوکارہ شہناز بیگم 67 سال کی عمر میں ڈھاکا میں انتقال کرگئیں۔ وہ2 جنوری 1952ء کو ڈھاکا ہی میں پیدا ہوئیں۔ انہیں پاکستان اور بنگلادیش میں یکساں مقبولیت حاصل تھی۔

ڈاکٹر جمیل جالبی (18اپریل): جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر، اردو لغت بورڈ، کراچی کے سربراہ، معروف ادیب، محقّق اور ماہرِ تعلیم تھے،12 جون، 1929ء کو علی گڑھ کے ایک تعلیم یافتہ گھرانے میں پیدا ہوئے اور 89 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ ان کی علمی و ادبی خدمات کے اعتراف میں 1964ء، 1973ء، 1974ء اور 1975ء میں داؤد ادبی انعام، 1987ء میں یونی ورسٹی گولڈ میڈل، 1989ء میں محمد طفیل ادبی ایوارڈ اور حکومتِ پاکستان کی طرف سے 1990ء میں ستارۂ امتیاز اور 1994ء میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا، جب کہ اکادمی ادبیات پاکستان کی طرف سے 2015ء میں پاکستان کے سب سے بڑے ادبی انعام، ’’کمالِ فن ادب انعام‘‘ کے بھی حق دار ٹھہرے۔

ڈاکٹر محمد اجمل(5مئی): جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر، ڈاکٹرمحمد اجمل یکم جولائی 1952ء کو پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے طویل تدریسی و تحقیقی کیرئیر میں بے شمار اعزازات حاصل کیے اور مختلف بین الاقوامی جامعات میں وزیٹنگ پروفیسر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ ان کی سائنسی خدمات پر 2001ء میں تمغہ برائے حسنِ کارکردگی اور 2007 ء میں ستارئہ امتیاز سے نوازا گیا۔ ڈاکٹر محمد اجمل کا شمار اسلامی دنیا کے پانچ بڑے ماہر نباتیات میں ہوتا تھا۔

جمیل نقش (15مئی): نام ور مصوّر جمیل نقش برطانیہ کے سینٹ میری اسپتال، لندن میں 80 سال کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ وہ 1939ء میں بھارت کے شہر کیرالہ میں پیدا ہوئے۔ فنِ مصوّری میں خدمات کے اعتراف پرانہیں 1989ء میں صدارتی تمغہ برائے حُسن کارکردگی، جب کہ 2009ء میں ستارۂ امتیاز سے نوازاگیا۔

علی محمد مہر (21مئی): سابق وزیرِاعلیٰ سندھ، علی محمد خان مہر دل کا دورہ پڑنے سے کراچی میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے قومی اسمبلی سے آزاد حیثیت سے کام یابی کے بعد پاکستان تحریکِ انصاف میں شمولیت اختیار کی۔ وہ کچھ عرصہ قبل کراچی میں اپنے گھرمیں مسلح افراد کے حملے میں زخمی بھی ہوگئے تھے۔

نیاز احمد (28مئی): معروف موسیقار نیاز احمد طویل علالت کے باعث انتقال کرگئے۔ انہوں نے ’’میرا انعام پاکستان‘‘ جیسے ملّی نغمے کے علاوہ بے شمار ناقابلِ فراموش گیتوں مثلاً ’’اتنے بڑے جیون ساگر میں‘‘ ’’دیکھ تیرا کیا رنگ کر دیا‘‘، ’’یہ شام اور تیرا نام‘‘ جیسے نغموں کی دُھنیں بھی ترتیب دیں۔

ادریس بختیار (29مئی): پاکستان اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ کئی دہائیوں تک منسلک رہنے والے ملک کے ممتاز صحافی ادریس بختیار، کراچی میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے ہیرالڈ اور جیو ٹی وی میں اہم ادارتی عہدوں پر کام کیا اور پاکستان میں صحافیوں کی تنظیم پی ایف یو جے کے ایک دھڑے کے صدر بھی رہے۔

ڈاکٹر انور سجاد (6جون):اردو کے انتہائی معتبر ادیب، ڈراما نگار، نقّاد اور افسانہ نگار، ڈاکٹر انور سجاد 84برس کی عُمر میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے پاکستان ٹیلی ویژن کے لیے کئی شاہ کار ڈرامے لکھے اور بطور اداکار بھی کام کیا۔ حکومتِ پاکستان نے انہیں 1989ء میں جمالیاتی فنون کے شعبے میں گراں قدر خدمات کے اعتراف میں تمغہ برائے حُسن کارکردگی سے نوازا۔

علامہ عباس کمیلی (8جون): معروف عالمِ دین اور جعفریہ الائنس کے بانی و سربراہ، علامہ عباس کمیلی 77برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ وہ1942ء میں کھارادر، کراچی میں پیدا ہوئے۔انہوں نے اپنے منفرد اسلوبِ خطابت کے ذریعے 50 سال سے زائد عرصہ اسلام کی تبلیغ اوراتحاد بین المسلمین کے لیے جدوجہد کی۔

عبدالستار (23جون) 1986ء سے 1988ء تک پاکستان کے وزیرِخارجہ کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے عبدالستار 88برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ وہ ایک ممتاز اور منجھے ہوئے سفارت کار ہونے کے ساتھ شعر و ادب سے بھی خصوصی لگائو رکھتے تھے۔

لیاقت علی عاصم (28جون)14اگست 1951ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ اردو زبان کے ممتاز شاعر اور ماہر ِلسانیات تھے۔ اردو لغت بورڈمیں 1980ء سے 2011ء تک خدمات انجام دیں۔ ان کے کل آٹھ شعری مجموعے اردو دنیا میں مقبول ہوئے۔ پہلا شعری مجموعہ 1977ء میں سبدِ گل کے نام سے شایع ہوا، جب کہ انتقال سے ایک ہفتے قبل شایع ہونے والا شعری مجموعہ’’ میرے کَتبے پہ اُس کا نام لِکھو‘‘ تھا۔

نثارناسک (2جولائی):’’دِل دِل پاکستان‘‘ کے خالق، نثار ناسک راول پنڈی میں انتقال کرگئے۔1943ء میں پیدا ہونے والے اردو اور پنجابی زبان کے یہ معروف شاعر آخری ایّام میں حکومتی بے اعتنائی کے باعث مالی مشکلات کا شکار رہے۔ پاکستان ٹیلیویژن نے اردو ادب میں خدمات کے اعتراف میں انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا۔ ان کی دو کتابیں ’’چھوٹی سمت کا مسافر‘‘ اور ’’دل دل پاکستان‘‘ شایع ہوئیں۔

ذہین طاہرہ (9جولائی): فلم اور ٹی وی کی نام ور اداکارہ، ذہین طاہرہ طویل علالت کے بعد 73برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئیں۔ انہوں نے پی ٹی وی سمیت نجی چینلز کے مختلف ڈراموں میں لازوال کردار نبھائے۔ کئی دہائیوں تک ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی سینئر اداکارہ نے سیکڑوں ڈراموں میں کام کیا۔ حکومتِ پاکستان کی جانب سے فنِ اداکاری میں لازوال خدمات کے اعتراف میں انہیں 2013ء میں تمغۂ امتیاز سے نوازا گیا۔

حمایت علی شاعر (16جولائی): حمایت علی شاعر 14 جولائی 1926ء کو اورنگ آباد، دکن، بھارت میں پیدا ہوئے۔ ان کی شاعری اور فلمی گیت بے انتہا مقبول ہوئے۔انہوں نے مختلف فلموں میں بھی کام کیا۔بہترین فلمی گیت نگاری پر انہیں نگار ایوارڈ اور رائٹرز گلڈ آدم جی ایوارڈ سمیت متعدد ایوارڈز سے نوازا گیا۔جب کہ 1958ء میں صدارتی ایوارڈاور 2002 ء میں ادبی خدمات پرپرائڈ آف پرفارمینس سے بھی نوازے گئے۔

عابد علی (5ستمبر):29مارچ 1952ء کو کوئٹہ میں پیدا ہونے والے معروف اداکار، عابد علی 67 برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئے۔ انہوں نے اپنے فنی کیریئر میں خواہش، دشت، دوسرا آسمان، وارث اور منہدی جیسے مشہور ڈراموں اور متعدد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔1985ء میں انہیں پرائیڈ آف پرفارمینس سے نوازا گیا۔

عبدالقادر (6ستمبر): قومی کرکٹ ٹیم کے سابق لیگ اسپنر، عبدالقادر دل کا دورہ پڑنے سے 64برس کی عمر میں لاہور میں انتقال کرگئے۔ لیجنڈ کرکٹرنے 1977ء سے 1990ء تک کے اپنے دورِ کرکٹ میں پاکستان کی کئی فتوحات میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے 104 ایک روزہ میچز میں 132 اور 67 ٹیسٹ میچز میں 236 وکٹیں حاصل کیں، انہیں گگلی کا مؤجد بھی کہا جاتا ہے۔ معروف آسٹریلوی اسپنر، شین وارن انہیں اپنا استاد مانتے تھے، عبدالقار پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر بھی رہے۔

ثریا شہاب (14ستمبر): پاکستان کی معروف براڈکاسٹر، ثریا شہاب طویل علالت کے بعد 75برس کی عُمر میںاسلام آباد میں اپنےخالقِ حقیقی سے جاملیں۔ انہوں نےصحافت اور پولیٹکل سائنس میں ماسٹرز کرنے کے بعداپنے براڈکاسٹنگ کیریئر کا آغاز 60 کے عشرے میں ریڈیو پاکستان سے کیا۔ بعدازاں، ریڈیو ایران سے منسلک ہوگئیں۔1973ءمیں واپس پاکستان آئیں اوربطور نیوزریڈر پی ٹی وی کا حصّہ بن کر اس شعبے میں اعلیٰ مقام حاصل کیا۔

شاہد عزیز صدیقی (6نومبر): سابق کمشنر کراچی، شاہد عزیز صدیقی طویل علالت کے بعدکراچی میں انتقال کر گئے۔ اُن کا شمارسینئر بیورو کریٹ میں ہوتا تھا۔ 1968ء میں سی ایس ایس میں ٹاپ کرنے کے بعدانہوںنے چیئرمین اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن اور چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی سمیت دیگر مختلف عہدوں پر خدمات انجام دیں۔

عارفہ شمسہ (14نومبر):معروف براڈ کاسٹر عارفہ شمسہ اسلام آباد میں انتقال کرگئیں۔ ان کا شمار ریڈیو پاکستان کی سینئر براڈ کاسٹرز میں ہوتا تھا۔ انہوں نے ”دفاعِ پاکستان اور ریڈیو پاکستان “ کے عنوان سے ایک خصوصی مضمون میں اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ’’ جب پاکستانی افواج نے ہندوستان کے ایک ہوائی اڈے ہلواڑہ پر بم باری کرکے تہلکہ مچایا، تو لفظ ہلواڑہ باقاعدہ ایک محاورہ بن گیا۔ اب جہاں کوئی خرابی یا تباہی ہو، تو کہتے ہیں ہلواڑہ ہوگیا۔‘‘

عارف شفیق (13دسمبر): ممتاز انقلابی شاعر، عارف شفیق طویل علالت کے بعد 62 برس کی عمر میں کراچی میں خالقِ حقیقی سے جاملے۔ وہ ادبی اور سماجی حلقوں میں اپنے اشعار سے پہچانے جاتے تھے۔ ان کے8شعری مجموعے شایع ہوچکے ہیں۔

2019ء میں بچھڑ جانے والی بین الاقوامی شخصیات

٭بھارتی اداکار، قادر خان (یکم جنوری) ٭مصر کے معزول صدر، ڈاکٹرمرسی (17جون) ٭سابق بھارتی وزیرِ خارجہ، سشما سوراج (5اگست) ٭بھارتی موسیقار، خیام (19اگست) ٭زمبابوے کےسابق صدر، رابرٹ موگابے (6ستمبر)٭ بھارتی اداکار، ویجو کھوٹے (30ستمبر) ٭سعودی شہزادہ تُرکی بن عبداللہ بن سعود بن نصیر بن فرحان السعودی (15نومبر)٭انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان باب ولس(4دسمبر)۔

تازہ ترین