• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ٹی آئی حکومت ، نوجوانوں کی ترقّی کا نعرہ لگا کر اقتدار میں آئی تھی۔ تاہم، 2019ء نسلِ نو کے لیے کچھ بد مزہ ہی سا رہا، روزگار کے مواقع میسر آنا تو درکنار، اُلٹا بے روزگاری میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔روزگار کی فراہمی کے لیے کچھ منصوبے تومتعارف کروائےگئے ،جن میں سے کچھ پر عمل درآمد بھی شروع ہوا، لیکن زیادہ تر صرف کاغذوں ہی کی حد تک محدود ہیں۔

2019ء کے پہلے ماہ ،حکومت نے لیبر فورس سروے رپورٹ 2017-18ء جاری کی، جس کے مطابق بے روزگار افراد کی تعداد میں 170,000کا اضافہ ہوا۔ نجی شعبے میں جہاں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع بآسانی مل جاتے تھے، وہاں بھی ملازمتیں میسّر نہ آسکیں۔ اسی کے پیشِ نظر 2019ء میں حکومت نے قرضوں کی فراہمی کے لیےنوجوانوں سے درخواستیں طلب کیں، تاکہ وہ ملازمتوں کی بجائے ذاتی کاروبار کر سکیں ۔

مالی بجٹ 2019-20ء کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے تصدیق شدہ جامعات اور اداروں سے گریجویشن مکمل کرنے والے نوجوانوں کو ملازمت فراہم کرنے والوں کو ادا کردہ سالانہ تن خواہ کے حساب سے ٹیکس ری بیٹ دیا جائے گا۔کام یاب جوان پروگرام کے پہلے مرحلے کے لیے 100 ارب روپے مختص کیے گئے، جس کے تحت نوجوانوں کے لیے چھوٹے، درمیانے درجے کی صنعتیں اور کاروبار کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں گی، جب کہ مائوں اور نوزائیدہ بچّوں کو خصوصی صحت بخش خوراک بھی مہیا کی جائے گی ۔ 

پنجاب حکومت نے بجٹ 2019-20ء میں شعبۂ تعلیم کے لیے 383 ارب روپے مختص کرنے کے ساتھ’’ یوتھ پیکیج‘‘ کا آغاز بھی کیا، جس کے تحت تعلیم، فنّی مہارت ، کھیل ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ جات میں مختلف پروگرامز متعارف کرواکے نوجوانوں کو لیبر فورس کا حصّہ بنانے کا عندیہ دیاگیا۔ بلوچستان میں 5445اسامیاں پیدا کیے جانے اور 6000 نوجوانوں کو ہنر مند بنانے کا عندیہ دیا گیا۔ 

حکومت کی جانب سےنوجوانوں کو بلا سود قرضوں کی فراہمی کے لیے مائیکرو فنانسنگ کا جامع منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا گیااورسال 2019ء میں مُلکی تاریخ میں پہلی بار نوجوانوں سے متعلق قومی سروے کروانے کا بھی فیصلہ ہوا ۔ احساس انڈر گریجویٹ اسکالر شپ پروگرام کے تحت نوجوانوں کو سالانہ 50 ہزار اسکالر شپس دینے کا آغاز ہوا، جس میں چار سال میں دو لاکھ اسکالر شپس دی جائیں گی۔

اگر بچّوں کی بات کی جائے، تو انہیںزیادتی و استحصال سے بچانے کے لیے ’’زینب الرٹ ‘‘کے نام سے حکومتی بِل تو منظور ہوگیا، لیکن زیادتی ، اغوا،جرائم کے واقعات میں کمی واقع نہ ہو سکی ف۔بچّوں سے جنسی زیادتی ، اغوا، دیگر واقعات کے بارے میں رپورٹ کرنے والی سماجی تنظیم ،ساحل کے مطابق 2019ء کے پہلے چھے ماہ ،مُلک بھر میں 1304 بچّوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ 378اغوا، 186لا پتا، 153بد فعلی، 139جنسی زیادتی ، 106جنسی زیادتی کی کوشش ،46گینگ ریپ کا شکارہوئے، تو 40بچّوں کی اوائل عُمر میں شادی اور 35 بچّوں کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔ ان اعداد و شمار کے مطابق 4304 کیسز میں 729 یعنی 56 فی صد بچّیوں اور 575 یعنی 44 فی صد بچّوں کو مختلف زیادتیوں کا نشانہ بنایا گیا۔صوبائی سطح پر بات کی جائے تو، 50 فی صد کیسز پنجاب ، 35 فی صد سندھ، 7 فی صد اسلام آباد، 4 فی صد خیبر پختون خوا، 2 فی صد بلوچستان، 18 کیسز آزاد جمّوں کشمیر اور 3 گلگت بلتستان میں رپورٹ ہوئے، جب کہ کل کیسز میں سے 59فیصد دیہات اور 41فی صد شہروں کے تھے۔ 

ان میں 88فی صد کیسز کی رپورٹ تھانوں میں درج ہوئی ، 121کیسز کو اخبارات میں نہیں لایا گیا اور 22 کیسزکی رپورٹ تھانوں میں درج نہیں کی گئی، جب کہ16 کیسز پولیس نے درج کرنے سے انکار کردئیے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق صوبۂ پنجاب میں 2019ء کے پہلے سات ماہ میں 126 بچّوں کے ساتھ زیادتی کی گئی اور 129 نام زد ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ تاہم، ناقص تفتیش کے باعث متعدد ملزمان ضمانتوں پر رہا ہوگئے۔ 

 قصور کے علاقے چونیاں میں چار بچّوں ( فیضان، سلمان، علی حسنین اور عمران)کے قتل کی لرزہ خیز واردات ہوئی۔ اغوا ہونے والے چار بچّوں میں سے ایک کی لاش اور تین کے ڈھانچے ملے، جنہیں مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کیاگیا تھا۔ 8سے 12 سال کی عُمروں کے یہ بچّےجون سے ستمبر کے دوران اغوا کیے گئے ،جن میں سے فیضان کی شناخت ہوسکی اور علی، عمران اور سلمان کی شناخت ریت کے ٹیلوں سے ملنے والی باقیات کے ڈی این اے سے کی گئی ۔ تاہم، ملزم سہیل شہزاد کو گرفتار کرلیا گیا۔ 

گزشتہ برس بچّوں کو بد فعلی کا نشانہ بنا کر پورنو گرافی کے ذریعے پیسے کمانے والی انٹرنیشنل ڈارک ویب کے سرغنہ سہیل ایاز کو گرفتار کیا گیا۔ ملزم خیبر پختون خوا حکومت کے محکمے، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ سے بطور کنسلٹنٹ منسلک تھا۔ سہیل ایازبرطانیہ اور اٹلی میں بچّوں سے بد فعلی کی وارداتوں میں جیل کاٹ چکا ہے، جب کہ اس نے اعتراف کیا کہ اس نے پاکستان میںتقریباً 30 بچّوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر ان کی برہنہ ویڈیوز اور تصاویر بنائی تھیں۔

اسی طرح راول پنڈی میں 45کم عُمر اور نوجوان بچّیوں سے زیادتی اور انہیں بلیک میل کرکے ویڈیوز بنانے کا لرزہ خیز واقعہ بھی پیش آیا، جس میں ملوث ملزم قاسم جہانگیر اور اس کی بیوی کرن محمود گرفتار کر لیے گئے۔وزیرِ اعظم نے’’ میرا بچّہ الرٹ ‘‘ایپلی کیشن بنانے کی ہدایت کی، جس کی مدد سے گُم شدہ بچّے کے درج کوائف فوری طور پر پولیس حکاّم تک پہنچ جائیں گے،جب کہ وزارتِ انسانی حقوق کی جانب سے بچّوں سے زیادتی کے حوالے سے ہیلپ لائن بھی قائم کی گئی ۔

مالی سال 2019-20ء کے بجٹ میں 500کفالت مراکز کے ذریعے خواتین اور بچّوں کو فری آن لائن کورسز فراہم کرنے کا اعلان کیا گیا۔خراجِ شہدا پروگرام کے تحت دہشت گردی کا شکار ہونے والے شہریوں کی بیوائوں اور بچّوں کی کفالت کے لیے 30 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔پاکستان کوپولیو فری زون بنانے کے لیے مُلک گیر مہم چلائی گئی ، جب کہ قومی اقتصادی کاؤنسل کی جانب سے 2019ء کے پہلے ماہ میں پولیو کے خاتمے کے لیے ایک کھرب 37 ارب روپے کے نظر ِثانی شدہ ہنگامی پلان کی منظوری بھی دی گئی۔ 

تاہم، حکومتی اداروں کی کوشش کے باوجود پولیو کیسز سامنے آتے رہے اور دسمبر 2019ء تک متاثرہ بچّوں کی تعداد 104 تک جا پہنچی، انہی حالات کے پیشِ نظر مُلک میں پہلی بار 10 سال تک کی عُمر کے بچّوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا فیصلہ کیا گیا۔بچّوں کی صحت ہی کے حوالے سے بات کی جائے ،تو قومی غذائی سروے رپورٹ 2018ء میں بتایا گیا کہ’’ پاکستان کے ہر 10 میں سے چار بچّے غذائی مسائل کے باعث نشو و نما میں کمی کا شکار ہیں۔‘‘ 2019ء میں بھی تھر ی بچّے غذائی قلّت کے باعث لقمۂ اجل بنتے رہے۔ 

ضلعے کے سرکاری اسپتالوں میں 820 بچّے جاں بحق ہوئے۔ وزیر ِاعظم عمران خان کی جانب سے ’’ احساس ‘‘ پروگرام میں تخفیف ِغربت کا اعلان کیا گیا، جس میں اسٹریٹ چلڈرن پبلک، پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے کام اور جبری مشقّت کے شکار بچّوں کی مدد، 10 ہزار یتیم بچّوں کے لیے بیت المال فنڈز اور’’ سوئیٹ ہوم‘‘ کی طرز پر گھر بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ پروگرام کے تحت غریب بچّوں کو آئین کی دفعہ 25 -اے کے تحت اُن کے تعلیم کے حق کے بارے میں آگاہی فراہم کی جائے گی اور ان کو پرائیویٹ اسکولز میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے وائوچرز بھی دیئے جائیں گے۔

سندھ حکومت نے بیوائوں ، یتیم بچّوں کی کفالت کے لیے 2 ارب روپے کی لاگت سے سرپرست پروگرام متعارف کروایا، جس کے تحت فی گھرانہ ماہانہ 2000روپے دئیے جائیں گے۔پنجاب حکومت کی جانب سے گزیٹڈ آفیسرز کے یتیم بچّوں کی اسکالر شپس کی مد میں 20سے 50 ہزار روپے سالانہ، جب کہ نان گزیٹڈ سرکاری ملازمین کے یتیم بچّوں کے لیے10 ہزار روپے مقرر کیے گئے۔گزشتہ سال کے پہلے ماہ میں پنجاب اسمبلی نے گھریلو ملازمین کے تحفّظ کا بل بھی منظور کیا، جس کے تحت 15 سال سے کم عُمر ملازم رکھنے کی صُورت میں 1 ماہ قید، دس سے پچاس ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔

تاہم، اس قانون پر عمل درآمد نہ ہوسکا اور آج بھی 40 لاکھ سے زائد بچے چائلڈ لیبر کا شکارہیں۔خیبر پختون خوا میں پہلے چائلڈ پروٹیکشن کورٹ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی چائلڈ پروٹیکشن عدالتیں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ خیبر پختون خوا میں انڈیپنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 73 سے 77 فی صدبچّے میٹرک سے قبل ہی سرکاری اسکول چھوڑنے پر مجبور ہیں ،جس کی وجہ غیر معیاری تعلیم اور ناقص امتحانی نتائج بتائی گئی۔وفاقی کابینہ نے اسلام آباد کے مجسٹریٹ ججز کی عدالتوں کو جوڈیشل کورٹس ، بچّوں کے کیسز سننے والی عدالتیں نام زد کرنے کی منظوری دی ۔

سالِ گزشتہ نہ صر ف بچّے، بلکہ نوجوان بھی اغوا اور لاقانونیت کاشکار ہوتےنظر آئے۔ سال کے آغاز میں ڈائو یونیورسٹی کی 23 سالہ طالبہ ،نمرہ بیگ مبیّنہ پولیس مقابلے میں اندھی گولی کا نشانہ بن گئی ۔دوسری جانب انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے عبدالولی خان یونی وَرسٹی ،مردان کے طالب علم مشال خان قتل کیس میں نام زد چارملزمان میں سے دو کو قیدِ با مشقّت، جرمانے کی سزا سنائی، جب کہ دو ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا۔سال کے آخر میں کراچی کے ایک پوش علاقے سے دعا منگی نامی لڑکی کو اغوا اوراس کےدوست حارث کو فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیاگیا، بعد ازاں دعا تاوان کے بدلے رہا کردی گئی۔

ہم کو مٹا سکے ،یہ زمانے میں دَم نہیں…

گرچہ مُلک مسائل میں گھِرا رہا، پھر بھی محنتی بچّے اپنی لگن سے دنیا بھر میں کام یابیاں سمیٹتے نظر آئے،جن میں سے چند کا ذکر درج ذیل ہے۔

  • سوات کی آٹھ سالہ عائشہ ایاز نے متحدہ عرب امارات میں ’’فجیرہ اوپن انٹرنیشنل تائی کوانڈو چیمپیئن شِپ‘‘ میں کانسی کا تمغہ جیتا ۔ عائشہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی سب سے کم عُمر کھلاڑی ہیں۔
  • ملاک فیصل ظفر عالمی مقابلہ جیت کر پاکستان کی پہلی فگر اسکیٹر بن گئیں۔12سالہ ملاک فیصل نے آسٹریا کے سب سے بڑے فگر اسیکٹنگ مقابلے کے 24 ویں ’’انٹرنیشنل ایسکپ انسبرک 2019ء ‘‘میں حصّہ لیا ۔ اس عالمی مقابلے میں کئی ممالک کے 200سے زائد ایتھلیٹس شریک تھے، جس میں ملاک فیصل ظفر نے ’’ بیسک نوائس گرلز 2‘‘ کیٹگری میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔
  • تیرہ سالہ عماد علی نے ورلڈ اسکریبل چیمپیئن شِپ میں تاریخ رقم کردی۔ انگلینڈ میں کھیلی جانے والی ورلڈ جونیئر اسکریبل چیمپیئن شِپ میں پاکستان نے 6 میں سے 5 ٹائٹلز اپنے نام کیے۔ الفاظ کے کھیل اسکریبل میں تیرہ سالہ سیّد عماد علی نے 35 میں سے 21 گیمز جیت کر سب کو حیران کردیا ۔ کوارٹر فائنل میں ان کا مقابلہ تجربہ کار دفاعی چیمپیئن نیوزی لینڈ کے نائجل رچرڈز سے ہوا، جو ان سے عُمر میں 32سال بڑے تھے۔ عالمی مقابلوں کے مرکزی ایونٹ کے کوارٹر فائنل تک پہنچ کر عمّاد علی نے سب سے کم عُمر اور پہلے پاکستانی کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔ ان مقابلوں سے تین روز قبل، عمّاد علی ورلڈ جونیئر اسکریبل چیمپیئن ہونے کا اعزاز بھی حاصل کرچُکے ہیں۔
  • معروف امریکی میگزین ، ’’ٹین ووگ‘‘ نے ملالہ یوسف زئی کو اپنے میگزین کے سرورق کی زینت بناتے ہوئے، سال اور دَہائی کی بہترین نوجوان قرار دیا۔
  • کراچی کے رہائشی، 11 سالہ ایماز علی ابڑو نے دنیا کے نقشے کو دیکھ کر ایک منٹ میں 57 ممالک کے نام بتا کر اپنا نام گنیز بُک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کرواکر بھارتی نوجوان راجو بھالو کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔ ایماز کا اگلا ٹارگٹ ’’لوگو ‘‘کے ذریعے جامعات کو پہچاننے کا ریکارڈ بنانا ہے۔
  • لاڑکانہ کے 21سالہ نوجوان، اسد علی میمن نے ایشیا اور یورپ کو ملانے والی یورپ کی سب سے بلند چوٹی ’’ البرس ‘‘ سرکی اور وہاں پاکستان کا جھنڈا لہراکر،دیگر کوہ پیمائوں کے ساتھ مل کر ’’ کشمیر بنے گا پاکستان ‘‘ کے نعرے بلند کرکے اپنی کام یابی کو مقبوضہ کشمیر کے نام کر دیا۔
  • لاہور کے علاقے ،داروغے والا کے ارسلان صدیقی ،ورلڈ ویڈیو گیمز چیمپیئن شِپ جیتنے والے پہلے قومی کھلاڑی بن گئے۔ لاس ویگاس میں ہونے والے ورلڈ ویڈیو گیمز میں ارسلان صدیقی نے ٹیکن 7 کے ورلڈچیمپیئن بننے کا اعزاز اپنے نام کیا۔ گیم سیریز کے گرینڈ فائنل میں ارسلان نے’’ٹیکن ٹیگ ٹورنامنٹ ٹو‘‘ کے گرینڈ فائنل میں کوریا سے تعلق رکھنے والے ٹیکن گیم کے لیجنڈ ،یائی من نی کو ہرا کر ورلڈ چیمپئن شپ اپنے نام کی ۔
  • معروف امریکی میگزین ،فوربز کی تھرٹی انڈر تھرٹی فہرست کی فنانس کیٹگری میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے معیز خان جگہ بنانے میں کام یاب ہوئے۔ فوربز کے مطابق اس فہرست میں 600پُرعزم ،نوجوان کاروباری افراد شامل ہیں ،جو خطرہ مول لیتے ہوئے مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ معیز خان نیویارک میں ایک ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنے والی پیلسٹرا کیپیٹل کے منتظم ہیں۔
  • فیصل آبادسے تعلق رکھنے والی سماحہ جہانگیر پیشے کے اعتبار سے امراضِ چشم کی تشخیص کے شعبے اوپٹومیٹری سے تعلق رکھتی ہیں ۔فوٹوگرافی اُن کا شوق ہے، جس کے لیے وہ خاص طور پر وقت نکالتی ہیں۔سماحہ کی نیشنل جیوگرافک میگزین کو بھیجی گئی ایک تصویر عالمی شہرت یافتہ جریدے نے جولائی 2019 ءکے شمارے میں شایع کی۔
تازہ ترین