• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

پی ایس ایل کے تمام میچز پاکستان میں کرانے کا خوش آئند فیصلہ

پروفیسر اعجاز فاروقی

(سابق رکن پی سی بی گورننگ بورڈ)

دسمبر میں سری لنکا کے خلاف کراچی ٹیسٹ کے دن ایک بار نیشنل اسٹیڈیم کے باہر سے گذرنا کا اتفاق ہوا تو میں حیرت زدہ رہ گیا کہ اسٹیڈیم میں ٹیسٹ میچ ہورہا تھا اور اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک معمول کے مطابق چل رہا تھا۔یہی پاکستان کرکٹ کا کلچر رہا ہےاسی وقت میرے دل نے کہا کہ ماشااللہ ہمارےملک اور خاص طور پر میرے شہر کے حالات اب اس قدر اچھے ہیں تو ہم پاکستان سپر لیگ بھی اپنے ملک ہی میں کرائیں گے۔پھر چند دن بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے کروڑوں شائقین کو خوش خبری دے دی کہ پاکستان سپر لیگ پاکستان کی پراڈکٹ ہے اور اس کے سارے میچ پاکستان میں ہوں گے۔ اسے آئی پی ایل کے بعد دنیا کی سب سے بڑی اور مستند لیگ قرار دیا گیا ۔

دنیا بھر میں پی ایس ایل کی کامیابی کے چرچے ہوتے رہتے ہیں، اب لیگ کے تمام میچ پاکستان میں ہوں گے۔میں وزیر اعظم عمران خان اور چیئرمین پی سی بی احسان مانی کا ہمیشہ سے مداح رہا ہوں اس لیگ کو پاکستان میںکرانے کے اعلان نے دونوں کے قد کو مزید اونچا کردیا ۔پاکستان سپر لیگ سے پاکستان میں سرمایہ کاری ہوگی۔ اس سے ہماری معیشت کو فائدہ ہوگا۔پاکستان کی ہوٹل انڈسٹری،سیاحت کی انڈسٹری،ٹر انسپورٹ اور دیگر شعبوں میں ہزاروں لوگ اس ایونٹ کے ذریعے فائدہ اٹھاسکیں گے۔

سب سے بڑھ کر ہمارے چار کرکٹ سینٹرز میں جو کام کئی سالوں سے نہیں ہوسکے تھے وہ مکمل ہوں گے اور ہمارے کرکٹ میدان بھی دنیا کے صف اول کے میدانوں کی طرح دوبارہ اپنی آب وتاب سے آباد ہوں گے۔پاکستان میں معیاری اور اسپورٹنگ پچوں کی تیاری پر سالہا سال سے بحث ہورہی ہے۔حال ہی میںاسپورٹنگ پچوں کے لئے برطانوی کیو ریٹر اینڈی اٹکنسن کی پاکستان آمد بھی ایک دانشمندانہ قدم ہے اس فیصلے سے پاکستان کرکٹ اوپر جائے گی۔

پچوں کے غیر معیاری ہونے کی بحث بھی ختم ہوجائے گی۔کراچی سٹی کرکٹ ایسو سی ایشن کے سابق سربراہ اور پی سی بی بورڈ آف گورنرز کے سابق رکن کی حیثیت سے مجھے جتنی خوشی اس وقت ہورہی ہے اتنی شائد ہی کسی اور پاکستان کو ہورہی ہو۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ فائیو کےتمام 34میچ پاکستان میں کرانے کا اعلان کردیا۔

پاکستان سپر لیگ فائیو 2020 کا افتتاحی میچ دفاعی چیمپین کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور گذشتہ سال کی رنرز اپ اسلام آباد یونائیٹیڈ کے درمیان نیشنل اسٹیڈیم کرا چی میںکھیلا جائے گا۔اس سےقبل افتتاحی تقریب بھی نیشنل اسٹیڈیم کراچی ہی میں ہوگی۔ 20 فروری سے 22 مارچ تک جاری رہنے والے ٹورنامنٹ کے تمام میچز پہلی بار پاکستان میں کھیلے جائیں گے۔ 

ملک بھر کے 4 شہروں کراچی، لاہور۔ ملتان اور پنڈی میںکھیلے جائیں گے۔ دونوں ایلیمنیٹرز اور فائنل کی میزبانی لاہور کے قذافی اسٹیڈیم کے حصے میں آئے گی۔ لاہور کا قذافی اسٹیڈیم 14، کراچی کا نیشنل اسٹیڈیم 9، راولپنڈی کا پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم 8 اور ملتان کرکٹ اسٹیڈیم 3 میچوں کی میزبانی کرے گا۔میں پی ایس ایل کے ابتدائی دو سال بورڈ آف گورنرز کا حصہ تھا اس وقت بھی بورڈ چاہتا تھا کہ یہ ٹورنامنٹ پاکستان میں ہو لیکن اب وہ وقت آگیا جس کا کئی سالوں سے شدت سے انتظار تھا۔

اس کا تمام تر کریڈٹ ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں کو جاتا ہے جنہوں نے آج ملک کے حالات بہتر بنانے کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے دیئے یہی وجہ ہے کہ پی ایس ایل 2020 کے لیے آسٹریلیا، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ سمیت 425 غیر ملکی کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کرائی جس میں سے 36 غیر ملکی کھلاڑی شرکت کر رہے ہیں۔اتنی بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کی ٹورنامنٹ میں رجسٹریشن اور شرکت اس بات کی غمازی ہے کہ پاکستان میں حالات نارمل ہیں ۔

یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں سری لنکا نے تینوں فارمیٹس کے لئے پاکستان آکر تقریبا پانچ ہفتے قیام کیا۔سری لنکا نے صف اول کے کرکٹرز جو محدود اوورز کی سیریز کے لئے پاکستان آنے سے گھبرا رہے تھے انہوں نے ٹیسٹ سیریز میں شرکت کرکے یہ ثابت کردکھایا کہ پاکستان میں اب کسی غیر ملکی کو آنے کے لئے کسی قسم کا کوئی تحفظ نہیں ہونا چاہیے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی کاوشوں سے انٹر نیشنل کرکٹ کونسل کرکٹ آسٹریلیا،انگلش بورڈ،کرکٹ آئر لینڈ اور سری لنکا کرکٹ کے حکام بھی پاکستان آئے جہاں انہوں نے پاکستان میدانوں میں جوشیلے شائقین کو کرکٹ کا لطف اٹھاتے ہوئے دیکھا۔وہ میدان جودس سال سے ویران تھے ان کی رونقیں اب لوٹ رہی ہیں۔

مجھے امید ہے کہ اب پاکستان کے میدانوں میں وہی جوش وخروش دکھائی دے گا جو دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان رہا ہے۔میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے بورڈ آف گورنرز نے ان خوش قسمت اراکین میں شامل تھا جنہوں نے پاکستان سپر لیگ کو کرانے کی منظوری دی۔چار سال پہلے حالات کا تقاضہ تھا اسی لئے پہلی پی ایس ایل متحدہ عرب امارات میں کر انے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔یہ وہ منصوبہ تھا جو کئی سال پرانا خواب تھا جسے کئی اجلاسوں میں ڈسکس کیا گیا،گھنٹوں کی پلاننگ اور اربوں کی سرمایہ کاری اور محنت کے بعدحقیقت کا روپ دیا گیا۔

ایک وقت میں ایسا معلوم ہورہا تھا کہ اس خواب کی تعمیر نہیں ہوسکے گی۔پھر2016میں اس وقت کے چیئرمین شہریار خان اور چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی نجم سیٹھی نے پی ایس ایل کرانے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کردیا۔اس ٹورنامنٹ کے انعقاد کے پیچھے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد سمیت درجنوں لوگوں پر مشتمل ٹیم نے دن رات کام کیا۔ماضی کے کچھ سربراہ جس منصوبے کو کرانے میں ناکام رہے تھے پھر اسے شہریار خان اور نجم سیٹھی نے ممکن کر دکھایا۔

ایک سال سے پاکستان کرکٹ بورڈ کی موجودہ انتظامیہ خاص طور پر احسان مانی اور وسیم خان نے اس لیگ کو پاکستان لانے کے لئے وزیر اعظم کے وژن کو جس طرح عملی جامع پہنایا اس کی جتنیکی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔چند ہفتوں بعد جب یہ میلہ پاکستان میں سجے گا تو یقینی طور پر اس سے پاکستان کرکٹ کا ا میج بلند ہوگا اور پاکستانی کرکٹ بلندیوں کی جانب جائے گی۔

تازہ ترین
تازہ ترین