اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے معاملے پر ایک بار پھر غور کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 5 اگست 2019ء کے بعد سیکورٹی کونسل نے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر کا معاملہ اٹھایا، جو عالمی برادری کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اپنی تشویش کا اعادہ ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر ایک بار پھر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان اور چین نے سیکورٹی کونسل سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر غور کرنے کی درخواست کی تھی۔
امن آپریشنز اور سیاسی و امن سازی امور کے محکموں نے سلامتی کونسل کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی، جس کے بعد کونسل کے ارکان کے درمیان اس پر تبادلہ خیال کیا گیا۔کونسل کے تمام 15 ممبران نے اس مباحثے میں حصہ لیا۔
بریفنگ کے بعد سلامتی کونسل کے اراکین نے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر تنازعہ سیکورٹی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے اور یہ مباحثہ عالمی برادری کی اس صورتحال پر تشویش کو ظاہر کرتا ہے۔
اقوام متحدہ میں چینی مستقل مندوب زینگ جن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی زمینی صورتحال پر غور کیا گیا، چین کا کشمیر پر مؤقف بالکل واضح ہے۔
چینی مندوب کا کہنا تھا کہ کشمیر ہمیشہ سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں شامل ہے، وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کشمیر کی صورتحال پر غور کی درخواست کی تھی۔
ادھر اقوام متحدہ میں روس کے مستقبل مندوب دمتری پولیانسکی نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں کشمیر کا معاملہ زیر بحث آیا ہے۔روس پاکستان اور بھارت کے تعلقات معمول پر لانے کا خواہاں ہے۔