• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی صدارتی انتخاب، ڈیموکریٹک مباحثے میں خارجہ پالیسی زیادہ موضوع بحث

واشنگٹن ی (اے پی پی) ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدواروں کے درمیان ہونے والے مباحثے میں خارجہ پالیسی موضوع بحث رہی۔یہ مباحثہ آیووا میں تین فروری کو ہونے والی ووٹنگ سے محض تین ہفتے قبل منعقد ہوا۔اس مرتبہ مباحثے میں 6 امیدوار شریک ہوئے جن میں چند امیدواروں کے درمیان تناؤ بڑھتا ہوا دکھائی دیا۔گزشتہ روزہونے والے مباحثے میں شامل ڈیموکریٹک پارٹی کے کلیدی امیدوار اور سابق نائب صدر جو بائیڈن عوامی جائزوں میں اس وقت سب سے آگے دکھائی دیئے۔جو بائیڈن اپنی مہم میں ایران کے خلاف حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں قومی سلامتی پر توجہ دے رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اب کسی ایسے شخص کو منتخب کرنا انتہائی ضروری ہو گیا ہے جو انتخاب کے بعد پہلے دن سے ہی تیار ہو اور وہ اس صورت حال کے دھاگے فوری طور پر سمیٹ کر مسلح افواج کے حقیقی کمانڈر ان چیف کا کردار ادا کر سکے۔جو بائیڈن کو آیووا اور نیو ہیمشائر کی ریاستوں میں ہونے والی پہلی ووٹنگ میں اپنے مخالف امیدوار برنی سینڈرز سے سخت مقابلے کا سامنا ہوگا۔ایک حالیہ عوامی جائزے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ آیووا میں برنی سینڈرز کو سبقت حاصل ہے۔برنی سینڈرز اور دیگر امیدواروں کے درمیان تناؤ بڑھتا جا رہا ہے جن میں میسا چیوسٹس سے سینیٹر ایلزبتھ وارن بھی شامل ہیں۔ایلزبتھ وارن حالیہ جائزوں میں مقبولیت کے اعتبار سے قدرے نیچے آ گئی ہیں۔ تاہم، وہ آیووا اور نیو ہیمپشائر میں مضبوط پوزیشن رکھتی ہیں۔انہوں نے برنی سینڈرز پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں یہ سن کر مایوسی ہوئی کہ برنی اپنے رضاکاروں کو انہیں نقصان پہنچانے کے لیے بھیج رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک ارکان کو اپنی پارٹی کو مضبوط بنانا ہوگا اور اس کا مطلب ہے کہ ہر جگہ پر ڈیموکریٹک اتحاد قائم رکھنا ہو گا۔آئندہ چند ہفتوں میں آیووا اور نیو ہیمپشائر میں ہونے والی اولین ووٹنگ کے ساتھ انتخابی مہم زور پکڑتی جائے گی اور اس وقت یہ اندازہ ہو سکے گا کہ رپبلکن پارٹی کے امیدوار اور موجودہ صدر کا مقابلہ کرنے کے لیے کس امیدوار کو باقی امیدواروں کے مقابلے میں حقیقی معنوں میں سبقت حاصل ہوتی ہے۔

تازہ ترین