• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
لندن ( جنگ نیوز ) عام طور پر سگریٹ نوشی کو جان کی دشمن سمجھا جاتا ہے لیکن اس سے بھی زیادہ خطرناک ایک عادت انسان کو جلد موت کے منہ میں لے جانے کا باعث بن سکتی ہے۔ یہ انکشاف امریکہ میں ہونے والی ایک نئی ریسرچ میں ہوا ۔ ریسرچرز تسلیم کرتے ہیں کہ سگریٹ نوشی کے ساتھ تنہائی بھی زندگی کو مختصر کرنے میں کردار ادا کرتی ہے اور اس وقت تنہائی لوگوں کی صحت کے حوالے سے بڑا مسئلہ ہے بالخصوص بڑی عمر کے افراد کیلئے یہ مسئلہ زیادہ گھمبیر ہے۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا سان ڈیاگو سکول آف میڈیسن کے ریسرچرز نے زائد عمر کے افراد جو اب سینئر سٹیزن یا ریٹائر کمیونٹی میں شامل ہیں کی شخصیت پر اکیلے رہنے کے اثرات کا تجزیہ کیا ۔ اس ریسرچ کے نتائج ایجنگ اینڈ مینٹل ہیلتھ جرنل میں شائع ہوئے ہیں ۔ تحقیق میں کہا گیا کہ جو لوگ بڑھتی عمر کے ساتھ تنہائی پسند ہو جاتے ہیں ان پر ماحولیاتی اور ذاتی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتی عمر کے ساتھ ماضی میں وقت ضائع کرنے کی پشیمانی اور غیر معقول سماجی سرگرمیاں تنہائی پسندی تک پہنچانے کے عوامل ہیں ۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ایک محقق الجینڈرا پریڈیز کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے اپنے شریک حیات کو کھونے کے بارے میں، اپنے بہن بھائیوں اور دوستوں کے جانے کے غم کو تنہائی کا شکار ہونے کی وجہ بتایا۔انہوں نے مزید کہا کہ کچھ افراد نے نشاندہی کی کہ بڑھتی عمر میں بننے والے نئے دوست ان پرانے دوستوں کا مداوا نہیں کر سکتے جن کے ساتھ انہوں نے اپنا بچپن اور جوانی گزاری ۔ ریسرچ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بڑھتی عمر میں کام کی ذمہ داری نہ ہونے کی وجہ سے بھی تنہائی انسان کو گھیر لیتی ہے۔ محقق الجینڈرا پریڈیز کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق میں کچھ لوگوں نے بتایا کہ کسی کام سے منسلک نہ ہونے یا زیادہ پر امید نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنا دھیان کھو بیٹھتے ہیں اور اکیلے رہنا شروع کردیتے ہیں۔ ریسرچ کرنے والی اس ٹیم نے یہ بات بھی اخذ کی کہ حکمت بشمول دوسروں کے ساتھ ہمدردی کرنے کا جذبہ انسان کی بڑھتی عمر میں اکیلے پن کے احساس کو دور کرسکتا ہے۔علاوہ ازیں کسی انسان کا خود کو بڑی عمر کا تسلیم کر لینا اور دن میں کچھ دیر تنہا رہنے کی عادت ڈالنے سے مکمل تنہائی کی عادت سے بچا جاسکتا ہے کیونکہ کچھ دیر اکیلے رہنے کے بعد انسان کے دل میں کسی اپنے پیارے سے ملنے کی خواہش ضرور پیدا ہوتی ہے۔ محققین نے اپنی ریسرچ میں 67 سے 92 سال کے 30 افراد کو سوالنامہ دیا تھا اور ان سے ان کی موجودہ زندگی کے بارے میں سوالات کیے تھے۔ ریسرچرز نے ان کے جوابات کا تجزیہ کیا ۔
تازہ ترین