کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما رانا ثناء االلہ نے کہاہے کہ ق لیگ اتحاد سے باہر آجائے تو ن لیگ بات کرسکتی ہے ،سنیئر صحافی مہتاب حیدر نے کہا کہ آٹا بحران کی وجہ بدانتظامی ہے۔
تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ پنجاب حکومت کو اس وقت کوئی خطرہ نہیں۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ ہر گزرتا دن تحریک انصاف کی حکومت پر سوال اٹھا رہا ہے۔ن لیگ کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ چوہدری صاحبان سیاست میں رواداری کے قائل رہے ہیں رابطوں کی حد تک بات درست ہے ق لیگ تحریک انصاف کی اتحادی ہے انہیں شکایات ہیں اس کے نتیجے میں پنجاب حکومت کا بریک ڈاؤن ہوچکا ہے۔
اس سے اگلہ قدم انارکی ہے اگر صوبے اور ملک میں ایسے حالات ہوتے ہیں تو یہ بات سب کی تباہی کا باعث ہوگی اور تحریک انصاف کے اپنے اندر بھی یہ بات پائی جارہی ہے کہ عثمان بزدار کے حوالے سے تبدیلی آنی چاہیے۔
اگر ق لیگ اس الائنس سے باہر آتی ہے تو مسلم لیگ نون بات بھی کرسکتی ہے اور سوچا بھی جاسکتا ہے۔ نواز شریف پہلے چوہدری برادران کی رواداری کے قائل نہیں تھے اب کیا ہوگیا اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اُس وقت یہ کوشش کی گئی کہ چوہدری برادران کو پارٹی میں شامل کر لیا جائے اس بارے میں مسلم لیگ نون کے اندر اتفاق نہیں تھا جہاں تک اتحاد کا تعلق ہے ان کی اپنی حیثیت اپنے جگہ برقرار رہتی ہے ۔
توسیع کے معاملے پر حکومت سے کوئی انڈرسٹنڈنگ نہیں ہوئی نہ اس سے پہلے تھی توسیع موجودہ حکومت نے اگست میں دی ہم سے تو کوئی مشورہ نہیں کیا گیا ہم نے اس کو سپورٹ کیا ۔
سنیئر صحافی مہتاب حیدر نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ بدانتظامی ہے آپ نے ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی پانچ لاکھ ٹن کی اور وزیراعظم کو بتایا گیا چھ لاکھ چالیس ہزار ٹن تک گندم ایکسپورٹ ہو چکی ہے جب پوچھا گیا کس طرح سے پابندی کے باوجود ایکسپورٹ ہو گئی تو انہیں بتایا گیا میدہ اور سوجی کی شکل میں ایکسپورٹ ہوتی رہی جب امپورٹ کا فیصلہ کیا اسے فالو اپ نہیں کرسکے۔
تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ پنجاب حکومت کو اس وقت کوئی خطرہ نہیں ہے ۔ عثمان بزدار محدود ہوگئے ہیں اعظم سلیمان اور ان کی ٹیم چلا رہی ہے۔
اتحادیوں کے حوالے سے جو بات ہوئی جب عثمان بزدار وزیراعلیٰ بننے لگے تھے تب بھی مسلم لیگ نون نے پرویز الٰہی کو کہا تھا کہ آپ وزیراعلیٰ بن جائیں فضل الرحمٰن کے دھرنے کے وقت بھی کہا گیا چوہدری برداران عمران خان کے ساتھ ہیں بظاہر عثمان بزدار کو ابھی کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن ایک بات طے ہے عثمان بزدار کو جانا پڑے گا۔
عمران خان نے آخری ایک دو میٹنگ میں کہا کہ ہم پر ابھی اور بہت تنقید ہوگی لیکن یہ سوچناکہ عمران خان کو عثمان بزدار یا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے حوالے سے کچھ نہیں پتہ بالکل غلط ہے وہ آنے والے وقت میں اس حوالے سے فیصلہ لیں گے۔
میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر گزرتا دن تحریک انصاف کی حکومت پر سوال اٹھا رہا ہے ہر بڑا مافیا تحریک انصاف کی حکومت سے فائدہ لے جاتا ہے کارروائی نہیں ہوتی ۔
وزیراعظم ٹوئٹ کرتے ہیں تقاریر میں کہتے ہیں ان کا مقابلہ مافیاؤں سے ہے ماضی کے مقابلے میں ہر بڑا مافیا ان سے فائدہ اٹھاتا نظر آرہا ہے آٹے اور چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہاہے ایک کے بعد ایک بحران جنم لے رہا ہے۔
ان بحرانوں کے پیچھے حکومتی نااہلی نظر آرہی ہے آٹے کے موجودہ بحران میں ایسا ہی ہوا ہے اور ایسا نہیں ہے کہ اس بحران نے اچانک سر اٹھا لیا ہے یہ معاملہ کئی ماہ سے چل رہا تھا بار بار حکومت کو یہ وارننگ دی گئی کہ بہت بڑا بحران پیدا ہوسکتا ہے قیمتیں بڑھ رہی تھیں ڈیمانڈ اور سپلائی کا فرق بڑھ رہا تھا۔
متعلقہ افراد خبردار کر رہے تھے لیکن حکومت نے توجہ نہیں دی اب بحران سامنے آنے کے بعد یہ دعویٰ کیے جارہے ہیں کہ بحران نہیں ہے ساتھ ہی یہ ذمہ داری صوبائی حکومتوں پر ڈالی جارہی ہے پہلے یہ کہا گیا ضرورت سے زیادہ گندم ہے پھر ساڑے چھ لاکھ ٹن گندم برآمد کر دی گئی پھر جب ملک میں گندم کی فراہمی متاثر ہوئی بحران سامنے آیا تو تین لاکھ ٹن گندم واپس پاکستان میں درآمد کرنے کی پیر کو منظوری دے دی گئی ہے پہلے برآمد کر دی گئی۔
اب واپس درآمد کی جارہی ہے اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں تین لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا اکتیس مئی تک گندم درآمد کرنے کی اجازت ہوگی۔
حکومت نے گندم کی درآمد کے لئے ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کر دی ہے۔ گزشتہ مالی سال میں گندم کی پیداوار کا ہدف پچیس اشاریہ ایک ملین ٹن رکھا گیا مگر چوبیس اشاریہ سات ملین ٹن گندم پیدا ہوئی ہدف اور گزشتہ اور دو برس کے مقابلے میں گندم کم پیدا ہوئی ۔
یہ پیداوار ملک کی ضرورت کے مطابق تھی کیوں کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہر ماہ ملک کی ضرورت بیس لاکھ ٹن گندم کی ہے گزشتہ سال کے آغاز میں محکمہ نیشنل فوڈ سیکورٹی کے حکام نے حکومت کو بتایا کہ ملک کی ضرورت سے زیادہ گندم موجود ہے اس لئے برآمد کی جاسکتی ہے۔
ان اعداد و شمار کے بعد حکومت نے دو سے چار لاکھ ٹن گندم کی برآمد کی اجازت دے دی لیکن اعداد و شمار کے مطابق ساڑے چھ لاکھ ٹن گندم برآمد ہوگئی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پانچ لاکھ ٹن گندم برآمد کی جائے گی مارچ میں خبر سامنے آئی کہ حکومت چاہتی ہے۔
افغانستان کو بیس لاکھ ٹن گندم برآمد کی جائے اس مقصد کے لئے جہانگیر ترین نے گندم کے ایکسپورٹر سے ملاقاتیں کیں اور پھر جب انہوں نے ٹرانسپورٹرز کے مسائل کا ذکر کیا تو جہانگیر ترین وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا ایف بی آر کے حکام اور سیکیورٹی فورسز کے نمائندوں سے ملاقات کی اور فیصلہ کیا گیا کہ پہلے مرحلے میں طورخم سڑک پر ٹرکوں کی آمد و رفت کا دورانیہ دس دس گھنٹے تک بڑھا دیا جائے گا۔